
ﺳﺐ ﺳﮯ ﺑﮍﮮ ﺑﮯﻭﻗﻮﻑ !
ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﻧﮯ ﺍﻋﻼﻥ ﮐﯿﺎ ﮐﮧ:
ﻣﯿﺮﯼ ﺳﻠﻄﻨﺖ ﻣﯿﮟ ﺟﻮ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺑﮍﺍ '' ﺑﮯﻭﻗﻮﻑ '' ﮨﮯ، ﺍﺳﮯ ﭘﯿﺶ ﮐﺮﻭ۔
ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﺑﮭﯽ ۔ ۔ ۔ ۔ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﮨﯽ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ،
ﺧﯿﺮ ﺣﮑﻢ ﺗﮭﺎ،ﻋﻤﻞ ﮨﻮﺍ ۔ ۔ ۔
ﺍﻭﺭ '' ﺑﮯﻭﻗﻮﻑ '' ﮐﮯ ﻧﺎﻡ ﺳﮯ ﺳﻨﮑﮍﻭﮞ ﻟﻮﮒ ﭘﯿﺶ ﮐﺮﺩﺋﯿﮯ ﮔﺌﮯ،
ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﻧﮯ ﺳﺐ ﮐﺎ ﺍﻣﺘﺤﺎﻥ ﻟﯿﺎ ﺍﻭﺭ '' ﻓﺎﺋﻨﻞ ﺭﺍﺅﻧﮉ '' ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﺷﺨﺺ '' ﮐﺎﻣﯿﺎﺏ ﺑﮯﻭﻗﻮﻑ '' ﻗﺮﺍﺭ ﭘﺎﯾﺎ۔
ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﮔﻠﮯ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﻗﯿﻤﺘﯽ ﮨﺎﺭ ﺍﺗﺎﺭ ﮐﺮ ﺍﺱ '' ﺑﮯﻭﻗﻮﻑ '' ﮐﮯ ﮔﻠﮯ ﻣﯿﮟ ﮈﺍﻝ ﺩﯾﺎ، ﻭﮦ '' ﺑﮯ ﻭﻗﻮﻑ '' ﺍﻋﺰﺍﺯ ﭘﺎﮐﺮ ﺍﭘﻨﮯ ﮔﮭﺮ ﻟﻮﭦ ﮔﯿﺎ،
ﺍﮎ ﻋﺮﺻﮯ ﺑﻌﺪ ﻭﮦ '' ﺑﮯﻭﻗﻮﻑ '' ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﺳﮯ ﻣﻠﻨﮯ ﮐﮯ ﺧﯿﺎﻝ ﺳﮯ ﺁﯾﺎ،
ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﻣﺮﺽ ﺍﻟﻤﻮﺕ ﻣﯿﮟ ﺁﺧﺮﯼ ﻭﻗﺖ ﮔﺰﺍﺭ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ،
ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﮐﻮ ﺑﺘﺎﯾﺎ ﮔﯿﺎ،ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﻧﮯ ﺍﺫﻥِ ﻣﻼﻗﺎﺕ ﺑﺨﺶ ﺩﯾﺎ۔
ﺑﮯﻭﻗﻮﻑ ﺣﺎﺿﺮ ﮨﻮﺍ،
'' ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﺳﻼﻣﺖ ۔ ۔ ۔ ﺁﭖ ﻟﯿﭩﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﮐﯿﻮﮞ ﮨﯿﮟ، '' ؟
ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﻣﺴﮑﺮﺍﯾﺎ،ﺍﻭﺭ ﺑﻮﻻ '' ﻣﯿﮟ ﺍﺏ ﺍﭨﮫ ﻧﮩﯿﮟ ﺳﮑﺘﺎ، ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﺍﯾﺴﮯ ﺳﻔﺮ ﭘﺮ ﺟﺎﺭﮨﺎﮨﻮﮞ، ﺟﮩﺎﮞ ﺳﮯ ﻭﺍﭘﺴﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﮔﯽ، ﺍﻭﺭ ﻭﮨﺎﮞ ﺟﺎﻧﮯ ﮐﮯﻟﯿﮯ ﻟﯿﭩﻨﺎ ﺿﺮﻭﺭﯼ ﮬﮯ !''
ﺑﮯﻭﻗﻮﻑ ﻧﮯ ﺣﯿﺮﺕ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ '' ﻭﺍﭘﺴﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺁﻧﺎ؟ ﮐﯿﺎ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﻭﮨﯿﮟ ﺭﮨﻨﺎ ﮬﮯ؟ "
ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﺑﮯﺑﺴﯽ ﺳﮯ ﺑﻮﻻ '' ﮨﺎﮞ ۔ ۔ ۔ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﻭﮨﯿﮟ ﺭﮨﻨﺎ ﮬﮯ !''
'' ﺗﻮ ﺁﭖ ﻧﮯ ﺗﻮ ﻭﮨﺎﮞ ﯾﻘﯿﻨﺎََ ﺑﮩﺖ ﺑﮍﺍ ﻣﺤﻞ، ﺑﮍﮮ ﺑﺎﻏﯿﭽﮯ، ﺑﮩﺖ ﺳﮯ ﻏﻼﻡ، ﺑﮩﺖ ﺳﯽ ﺑﯿﮕﻤﺎﺕ، ﺍﻭﺭ ﺑﮩﺖ ﺳﺎﻣﺎﻥِ ﻋﯿﺶ ﺭﻭﺍﻧﮧ ﮐﺮﺩﯾﺎ ﮬﻮﮔﺎ !" ﺑﮯﻭﻗﻮﻑ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ
ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﭼﯿﺦ ﻣﺎﺭﮐﺮ ﺭﻭﭘﮍﺍ۔
ﺑﮯﻭﻗﻮﻑ ﻧﮯ ﺣﯿﺮﺕ ﺳﮯ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮭﺎ،ﺍﺳﮯ ﺳﻤﺠﮫ ﻧﮧ ﺁﺋﯽ ﮐﮧ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﮐﯿﻮﮞ ﺭﻭﭘﮍﺍ ﮬﮯ۔
'' ﻧﮩﯿﮟ ۔ ۔ ۔ ۔ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﻭﮨﺎﮞ ﺍﯾﮏ ﺟﮭﻮﻧﭙﮍﯼ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﻨﺎﺋﯽ ۔ ۔ ۔ ﺭﻭﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﮐﯽ ﺁﻭﺍﺯ ﻧﮑﻠﯽ،
'' ﮐﯿﺎ ۔ ۔ ۔ﺍﯾﺴﺎ ﮐﯿﺴﮯ ﮨﻮﺳﮑﺘﺎ ﮬﮯ ۔۔ ۔ ﺁﭖ ﺳﺐ ﺳﮯﺯﯾﺎﺩﮦ ﺳﻤﺠﮫ ﺩﺍﺭ ﮨﯿﮟ، ﺟﺐ ﺁﭘﮑﻮ ﭘﺘﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﻭﮨﺎﮞ ﺭﮨﻨﺎ ﮬﮯ ﺿﺮﻭﺭ ﺍﻧﺘﻈﺎﻡ ﮐﯿﺎ ﮬﻮﮔﺎ '' ۔ ﺑﮯﻭﻗﻮﻑ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ.
'' ﺍﻓﺴﻮﺱ ۔ ۔ ۔ ۔ ﺻﺪ ﺍﻓﺴﻮﺱ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﻧﺘﻈﺎﻡ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯿﺎ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ﺁﮦ ! ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﮐﮯ ﻟﮩﺠﮯ ﻣﯿﮟ ﺑﻼ ﮐﺎ ﺩﺭﺩ ﺗﮭﺎ
ﺑﮯ ﻭﻗﻮﻑ ﺍﭨﮭﺎ۔
ﺍﭘﻨﮯ ﮔﻠﮯ ﺳﮯ ﻭﮦ ﮨﺎﺭ ﺍﺗﺎﺭﺍ۔
ﺍﻭﺭ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﮐﮯ ﮔﻠﮯ ﻣﯿﮟ ﮈﺍﻝ ﮐﺮ ﺑﻮﻻ
'' ﺗﻮ ﭘﮭﺮﺣﻀﻮﺭ ۔ ۔ ۔ ﺍﺱ ﮨﺎﺭ ﮐﮯ ﺣﻖ ﺩﺍﺭ ﺁﭖ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﮨﯿﮟ''


کیا ایمان لانے کے بعد حق ابتدا اورباتل کا رد کرنا ضروری نہیں؟
انسان کے اپنے اللہ تعلی کی طرف کیا فرائض ہیں؟
بسم الله الرحمن الرحيم، امابعد
یاد رہے کہ ہر انسان پر اولین فرائض میں سے دو فرائض ایسے ہیں جنہیں جانے بغیر انسان اپنے اللہ تعالی کے ہاں تقرب تو دور کی بات ہے مسلم بھی شمار نہیں ہوتا۔
1۔ ایک یہ کہ وہ توحید کو جانے اور اسکے تقاضے کو پورا کرے۔
2۔ دوسرا یہ کہ وہ شرک کو جانے اور اسکے ارتکاب سے پرہیز کرے۔

جس طرح کوئ مشرک تب تک موحد نہیں بن سکتا جب تک توحید کو اچھی طرح نہ جان لے اسی طرح کوئ موحد اپنے ایمان کو نہیں بچا سکتا جب تک کہ وہ شرک کو نہ جان لے۔
جیسا کہ اللہ تعلی کا ارشاد ہے:
{صرف ایک اللہ کی عبادت کرو اور اسکے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو} (النساء)
اللہ تعلی کا دوسری جگہ ارشاد ہے:
{اللہ تعلی اپنے ساتھ شرک کرنے والے کو معاف نہیں کرتا اسکے علاوہ وہ جس کو چاہے معاف کردے} (النساء)
اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
{اے معاز تمہیں پتہ ہے کہ بندوں پر اللہ کا حق کیا ہے۔ معازنے فرمایا اللہ اور اسکے رسول زیادہ بہتر جانتے ہیں: پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:اللہ کا حق بندوں پر یہ ہے کہ وہ ایک اللہ کی عبادت کرے اور اسکے ساتھ کسی کو شریک نہ کرے}
تو آپ کیا سمجھتے ہیں کہ وہ شخص اللہ تعلی کا حق ادا کر سکتا ہے؟ جو توحید اور شرک سے نا اشنا ہو۔ جی نہیں، بلکل نہیں!
تو پھر ہم یہ کیسے کہ سکتے ہیں کہ جو شخص اللہ کے حقوق کو نہیں جانتا پھر بھی وہ مومن و موحد ہے؟
یاد ہرے کچھ اعمال ایسے ہیں جن کے ارتکاب سے انسان دائرہ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے۔
چاہے وہ جہالت کی وجہ کیا ہو یا مزاخ میں کیا ہو۔ جن پ تمام علماء کا اتفاق ہے۔
1۔ اللہ اور اسکے رسول کے ساتھ مزاخ کرنا۔
2۔ شعائر اسلام کا مزاخ کرنا۔
3۔ اللہ کی شریعت کو تبدیل کرنا۔

4۔ کافروں کے دین کے رواج کو بہتر سمجھنا۔
5۔ مسلمانوں کے خلاف کافروں کی مدد کرنا۔
6۔ مسلمانوں پر انسان کے بناۓ ہوۓ قانون کو لاگو کرنا۔
7۔ حلال کو حرام سمجھنا اگر چہ اسے کھانا بھی ہو یا حرام کو حلال سمجھنا اگر چہ نہیں کھاتا ہو۔
اب ایۓ اس شبہ کو بھی دور کر لیتے ہیں کہ کیا بھلا مسلمان بھی کسی بات کی ارتکاب کی وجہ سے کافر ہو سکتا ہے اگر چہ اسکی نیت میں ایسی کوئ بات نہ ہو؟
تو اس کا جواب ہے جی ہاں! بلکل ہو سکتا ہے آیۓ سورۃ توبہ کی اس آیت کو پڑھیں۔
{اور اگر تم ان سے اس بارے میں دریافت کرو تو کہیں گے ہم تو یوں ہی بات چیت اور دل لگی کرتے تھے۔ کہو کیا تم اللہ اور اس کے سول سے ہنسی کرتے تھے؟ بہانے مت بناؤ تم ایمان لانے کے بعد کافر ہو چکے ہو}
اللہ تعالی سے دعا ہے۔ اللہ تعلی ہمیں توحید و شرک میں تمیز کرنے کی اور ہر طرح کے شرک وکفر سے بچنے کیتوفق عطا فرماۓ۔ آمین۔


کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں