اتوار، 5 مارچ، 2017

آپ بیتی قسط [1تا 5]


آپ بیتی قسط [1]
(محمد فاروق حسن, ڈسکہ)

اے جگ مٹّھّا تے اگلا جہان کس ڈٹّھا پیسہ ہی پتّر اور پیسہ ہی تی آ پیسہ کرائے جی آجی آ والی کافرانہ اور منافقانہ ذہنیت رکھنے والے اس طرح سے معاشرے میں مایوسی پھیلاتے ہیں کہ لوگوں کو اسلام کا اور جہاد کا نام لینا موت نظر آنے لگتا ہے ا
بسم اللہ الرحمان الرحیم
میرا نام محمدفاروق حسن ہے میں الحمدللہ ایک مسلمان ہوں اور پاکستانی ہوں ڈسکہ سیالکوٹ میرِی تحصیل اور ضلع ہیں-

میں اپنی زندگی میں اپنے ساتھ ہونے والے پیچیدہ ظلموں کے بارے میں تحریر کرنا چاہتا ہوں

میں اس گہری اور انتہائی شاطرانہ اور مکّارانہ سازش کواب تھوڑا تھوڑا سمجھنے لگا ہوں امید ہے کہ میرے مرنےکے بعد تفتیش میں یہ تحریر کام آئے گی -

کیا مجھ غریب کو انصاف مل سکتا ہے؟ کون انصاف دلائے گا آخرت میں تو اللہ رب العزّت سب کو انصاف دلائے گا کیا دنیا میں انصاف دلانا کبار اختیار و اقتدار کا فرض نہیں ہے؟

کہا جاتا ہے کہ جب کسی پر ظلم ہورہا ہو تو پولیس میں رپورٹ کرنا دیکھنے والوں کا فرض ہےمظلوم تو اْس وقت ظلم بْھگت رہا ہوتا ہے

سانپ بھی مر جائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے

مجرم میرے خیال سے ایک سے زیادہ ہیں اور کئی لوگوں کی مشترکہ پلاننگ ہے کہ ہابیل اور قابیل کے جھگڑے میں تو بات واضح تھی ایک قاتل تھا اور ایک مقتول قاتل نے حسد اور نفرت کے ہاتھوں مجبور ہوکر اپنے بھائی کو مار ڈالا اور بعد میں پشیمان ہوتا پھرامگر اس سازش میں جو میرے خلاف رچی گئی ایک بڑا گیم پلان ہے گیم پلان کوئی ایک آدمی نہیں بنا سکتا بلکہ ایک سائنس دان بھی نہیں بنا سکتا بلکہ کئی نجومی اور سائنس دان مل کر بناتے ہیں سب سے پہلے کہانی لکھی جاتی ہے اور اس کے بعد ناول لکھا جاتا ہے نیگیٹو اور پازیٹیو کردار بنائے جاتے ہیں اسکرپٹ لکھا جاتا ہے اور پھر اس کے مطابق ریہسّل کی جاتی ہے پھر ڈرامائی تشکیل کی جاتی ہے اور پھر فلم تیار ہوتی ہے اور اس کے بعد فلم کے ہر سین کو ہر قسم کی موومنٹ کے قابل بنایا جاتا ہے یعنی ہر لوکیشن پر ہر اینگل سے سین تبدیل ہو سکتا ہے اور موو ہوسکتا ہے اس کو گیم پلان کہتے ہیں اور ایک ہوتا ہے ماسٹر مائنڈ اس ماسٹر مائنڈ نے گویا کہ اپنے دشمن کی تقدیر لکھی ہوتی ہے اور وہ اس کو اپنی مرضی کے مطابق عذاب دیتا ہے فیلئر بناتا ہے حتّی کہ اس قدر ناکامی پر ناکامی ناکامی پر ناکامی ذلّت و رسوائی کا شکار ہو کر وہ مایوس ہو جاتا ہے خود کشی میں اس کو عافیت نظر آتی ہے اوراس طرح سےماسٹر مائنڈ قانون کے رکھوالوں کو خبر بھی نہیں ہونے دیتا گیم پلان میں پالیسی یہ ہوتی ہے کہ سانپ بھی مر جائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے اس کیس میں سازشیوں کے شکار ایک سے ذیادہ افراد بھی ہو سکتے ہیں اور ایک خاندان یا کئی خاندان بھی ہو سکتے ہیں کیوں کہ گیم پلان کے بارے میں ہم نے جو باتیں لکھی ہیں وہ تو صرف عنوان ہے ابھی پورا مضمون باقی ہے ایسے بڑے چھوٹے گیم پلان کافر منافق یہودی اور ہندو مشرک بناتے رہتے ہیں اور ان پر عمل کرکے وہ حکمرانوں کو اپنی انگلیوں پر نچاتے ہیں جیسا کہ سب جانتے ہیں کہ دنیا میں یہودی چھائے ہوئے ہیں اور خاص طور پر سپر پاور ہونے کے دعوےدار امریکہ میں کہا جاتا ہے کہ یہودیوں کی تعداد محظ پانچ فی صد ہے مگر پورے امریکہ کی معیشت پر ان کی اجارہ داری ہے اور امریکی حکمرانوں کو وہ اپنی پالیسیوں اور گیم پلانز کے ذریعے اپنے گرویدہ بنا لیتے ہیں اور ان کو دولت اور عورت اور عیش وعشرت میں الجھائے رکھتے ہیں کہ جنّت کی نعمتیں بھول جائیں اور ایسے جادوئی طریقوں سے ان کی برین واش کرتے ہیں کہ حکمران سیاست دان اورقانون کے رکھوالے ان کواپنا خیر خواہ سمجھ کر ان کی سازش میں گرفتار ہوتے چلے جاتے ہیں اور خود آپ اپنے دام میں صیاد آگیا کے مصداق وہ ان کے معمول بن جاتے ہیں

گیم پلان کی حقیقت

گیم پلان بنانے والے شیطان کے خاص الخاص چیلے ہوتے ہیں جو جادو کے ماہر ہوتے ہیں اور شیاطین ان کو آسمان کی خبریں چوری کرکے دیتے ہیں اور ان کو بنیاد بنا کر اٹکل پچو لگاتے ہیں جیسا کہ قرآن میں اللہ نے فرمایا ہے کہ فرعون نے اپنی حکومت کو مظبوط بنانے کے لیے جادوگروں کی فوج پال رکھی تھی جنھوں نے بنی اسرائیل کے ہزاروں بچوں کو قتل کروایا اور بنی اسرائیل کو غلام بنا کر رکھا تھا اور نسل در نسل بنی اسرائیل فراعین اور ان کی قوم کے غلام بن کر انتہائی مظلومیت کی زندگی گزارنے پر مجبور رہے اسی لیے اسلام میں جادوگری اور علم نجوم حرام ہے کیوں کہ اللہ نے فرمایا کہ ایک دوسرے کی جاسوسی نہ کرو ایک دوسرے سے چغلی نہ کھاو ایک دوسرے کا مزاق نہ اڑاو ان کاموں سے جن سے دوسرے مسلمانوں کی عزّت پامال ہوتی ہے بچو اور مسلمان تو وہ ہے جس سےدوسرے مسلمان کا مال جان اور عزّت محفوظ ہے اور اللہ کی حرمتوں کو پامال کرتے ہیں وہ لوگ جو جادو کرتے ہیں اور پامسٹری یا علم نجوم حاصل کرتے ہیں کیوں کہ مذکورہ لوگ شیاطین کا ساتھ دیتے ہیں اور ایمان والوں اور اہل اسلام کے خلاف رچی گئی شیطانی اور اہل باطل کی سازشوں میں شریک ہوتے ہیں اور جادو کا علم اور علم نجوم حاصل ہی تب ہوتاہے جب انسان گمراہی میں مبتلا ہوکر شیاطین کی پوجا کرے اور شیطان کی پوجا کرنا شرک ہے اور شرک بہت بڑا گناہ ہے سب سے اہم بات یہ ہے کہ جادو کے ذریعہ سے قتل بھی ہوسکتا ہے اور ایسا قتل جس کا ثبوت بھی نہیں ملتا اور قاتل اور مجرم ایک عادی مجرم اور ظالم بنتا چلا جاتا ہے اسی لیے اسلام میں جادو گروں اور کاہنوں کو قتل کرنے حکم ہے

اے جگ مٹھّا تے اگلا جہان کس ڈٹھّا

یہ وہ کافرانہ جملہ ہے جس پر بے دین اور بے ایمان لوگ عمل کرتے ہیں جب ان سے کہا جاتا ہے کہ ظلم نا کرو تو وہ آگے سے یہ جواب دیتے ہیں کہ اے جگ مٹھّا تے اگلا جہان کس ڈٹھّا جی بھر کے مال اکٹھّا کرو اور عیش کرو اور اللہ کے قوانین کو جتنا مرضی توڑو ایمان ویمان آخرت واخرت عذاب وذاب کچھ نہیں یہ سب ملوانوں کی باتیں ہیں یہ سب مولویوں کے کھانے کے بہانے ہیں اور خاص طور پر سیکولر ذہن رکھنے والے لوگ اللہ کے دین اسلام کا کھلم کھلا انکار کر جاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ نیا دور ہے اور نئے تقاضے ہیں اور ٹھیک ہے ہم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو مانتے ہیں انھوں نے اپنے زمانہ اور وقت میں بڑے انقلابی اقدامات کیے جن سے پوری دنیا پر اسلامی انقلاب بپا ہوگیا اورحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے قوانین بنائے جن سے لوگ ہر ملک سے گروہوں کے گروہ اسلام میں داخل ہوئے اور اسلام کے سنہری دور کا آغاز ہوا اور ہر طرف اہل اسلام نے اسلام کی فتح کے جھنڈے گاڑے اور ملکوں کے ملک فتح کیے لیکن آج کا دور اہل مغرب کا دور ہے اور جب اسلام کا دور تھا تو اسلام نےترقّی کی اوراب سیکولرازم کا دور ہے اور اب سپر پاور کا دور ہے اب امریکہ اور برطانیہ اسلام کی پیش ہی نہیں جانے دیتے سارے اسلامی ممالک کے سربراہان اور بڑے بڑے سیاستدان اپنے مسائل کے حل کے لیے امریکہ اور برطانیہ کے محتاج ہیں اور ذرا ذرا سے معاملات میں امریکہ اور برطانیہ کی چاپلوسی کرتے نظر آتے ہیں ان کے آگے گڑگڑاتے نظر آتے ہیں کیوں کہ اب ان کا دور ہے پوری دنیا کی معیشت ان کے قبضہ میں ہے وہ جس ملک پر اقتصادی پابندیاں لگا دیتے ہیں وہ پوری مسلم دنیا سمیت ساری دنیا سے کٹ کر رہ جاتے ہیں اور بدترین معاشی مسائل کا شکار ہو جاتے ہیں جیسا کہ عراق پراقتصادی پابندیاں لگائی گئی تھیں اور عراق پر اسلامی اور عرب دنیا سمیت ساری دنیا نے لین دین تجارت اور اقتصادیات کے دروازے بند کردیے تھے اور عراق امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے حملہ سے پہلے ہی ادھ مرا ہو چکا تھا تو ثابت ہوا کہ اب دور امریکہ اور برطانیہ کا ہے اب کسی اسلامی ملک کی مجال نہیں ہے کہ ان کی مرضی کے بغیر دم بھی مار سکے؟ لہذا جیو اور جینے دو جہاد وہاد کی باتیں نہ کرو جنگ اورجہاد تو برابر والوں سے ہوتا ہے اب اسلامی اور عرب دنیا کا اور امریکہ اور اس کے اتحادیوں کا فرق ہی بہت ذیادہ ہے اور اے جگ مٹّھّا تے اگلا جہان کس ڈٹّھا پیسہ ہی پتّر اور پیسہ ہی تی آ پیسہ کرائے جی آجی آ والی کافرانہ اور منافقانہ ذہنیت رکھنے والے اس طرح سے معاشرے میں مایوسی پھیلاتے ہیں کہ لوگوں کو اسلام کا اور جہاد کا نام لینا موت نظر آنے لگتا ہے اور ایسے نامرادوں کے پاس حرام کے اور سود کے وافر پیسے بھی ہوتے ہیں اور وقت بھی وافر ہوتا ہے اور ان کو روکنے والا بھی کوئی نہیں ہوتا اور اس طرح سے وہ مسلمانوں کے مال جان اور عزّت سے کھلواڑ کرتے ہیں اور ان کو جو منع کرے کہ بھائی ہم پر ظلم نہ کرو مسلمان تو وہ ہے کہ جس کے زبان اور ہاتھ سے دوسرا مسلمان محفوظ ہے تووہ آگے سے مظلوم اہل اسلام کا مذاق اڑاتے ہیں یہ باتیں لکھنا میں اس لیے ضروری سمجھتا ہوں کیوں کہ میں شروع سے ہی ایسے لوگوں کا شکار ہوں کیوں کہ میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکرکا فریضہ ادا کرتا ہی رہتا ہوں اور میرا اللہ میری مدد کرتا ہے اور میری غیبی امداد بھی کرتا ہے الحمد للہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جاری ہے


آپ بیتی قسط 2
(محمد فاروق حسن, ڈسکہ)

غیبی مدد اللہ پاک کی طرف سے ہے اسے میں کرامت کے لفظ سے یاد کرتا ہوں یہ کرامت مجھے بچپن سے ہی ملی ہے جب میں سکول جاتا تھا تو اس وقت میں محسوس کرتا تھا کہ یہ کام جو میں اب کر رہا ہوں پہلے بھی کر چکا ہوں
غیبی مدد اللہ پاک کی طرف سے ہے اسے میں کرامت کے لفظ سے یاد کرتا ہوں یہ کرامت مجھے بچپن سے ہی ملی ہے جب میں سکول جاتا تھا تو اس وقت میں محسوس کرتا تھا کہ یہ کام جو میں اب کر رہا ہوں پہلے بھی کر چکا ہوں اسی وقت اسی طرح مثال کے طور پر جب میں امتحان دیتا ہوں اور جس کلاس کا دیتا ہوں اسی طرح دوبارہ اسی کلاس کا امتحان اسی سن میں جب میں چھٹیاں گزارتا ہوں تو دوبارہ اسی وقت اسی طرح دوبارہ چھٹیاں گزارتا ہوں جب میں سفر میں جاتا ہوں دوبارہ اسی وقت اسی طرح اسی ویگن اسی بس اسی رکشا میں اسی لباس اور انھی حالات میں دوبارہ وہی سفر میں جاتا ہوں چند ماہ یا چند سال بعد وہی کام کرتا ہوں یہ سب محسوس کر کے میں بے یقینی سے کچھ سمجھ نہیں پاتا تھا اور آہستہ آہستہ مجھے یہ یقین ہو ہی گیا کہ اللہ نے مجھے صاحب کرامت بنایا ہے اور مجھے ہر نعمت دوہری مل رہی ہے زندگی اور رزق اور لباس اور اللہ کی عبادت کے مواقع کام کے مواقع وغیرہ اس کرامت کے بارے میں مجھے کئی جادو گروں اور نجومیوں نے بھی مجھے آگاہ کیا لیکن ان کا انداز میرے لیے حوصلہ افزا نہیں ہیں کیوں کہ وہ الگ ہی انداز سے اس کرامت کی تاویل کرتے ہیں کوئی تو یہ کہتا ہے کہ تمھیں جو کرامت نصیب ہو رہی ہے وہ کرامت نہیں ہے بلکہ تھارے اوپر جنات اور شیاطین کے سایہ کا اور جادوٹونہ کا اثر ہے اور کسی نے یہ کہا کہ تمھیں کوئی بدروح چمٹی ہوئی ہے اور اس وقت میں ان کی باتوں پر یقین نہیں کرتا تھا لیکن میں جب کھیلنے کودنے کے لیے باہر جاتا تھا تو اک عجیب سا بوجھ محسوس ہوتا تھا آنکھوں میں جلن ہوتی تھی اور میں گھر میں آکر سو جاتا تھا اور بعض اوقات ٹی وی دیکھنے چلا جاتا تھا اور میرے دوست میرا مذاق اڑاتے تھے کہ تم بے وقوفوں کی طرح ٹی وی دیکھتے ہو اور اکثر میرے دوست میرے ہمجولی مجھے پاگل اور دیوانہ کہتے تھے لیکن اللہ کے فضل سے میں قرآن پاک کی تعلیم میں بھی اور سکول کی تعلیم میں بھی ذہین طالب علموں میں تھا اور جو سبق بھی ملتا تھا اس کو فر فر سنا دیا کرتا تھا لیکن میری رفتار ہر کام میں سلو ہوتی تھی عبارت پڑھنے اور لکھنے میں بھی وہ مسئلہ اب بھی ہے کہ میں یہ جو تحریر لکھ رہا ہوں کی بورڈ پر میری رفتار بہت ہی کم ہے شاید میرے کلاس فیلوز کو مجھ میں معصومیت نظر آتی تھی جس کو وہ کم عقلی اور پینڈو پن سمجھ کر میرا مذاق اڑاتے تھے لیکن یہ باتیں مجھے بعد میں معلوم پڑیں کہ مجھے سلو پوائزن اور سلو میجک کا نشانہ بچپن سے ہی بنایا جاتا رہا ہے اور اب تک بھی یہ سلسلہ جاری ہے اس عظیم سازش میں یہودی اور مرزائی ملوّث ہیں اور وہ میرے ارد گرد اس کثرت سے موجود ہیں کہ انھوں نے مجھے یرغمال بنا رکھا ہے اور میرِی ہر حرکت پر نظر رکھّے ہوئے ہیں اور میں ان کی ریشی دوانیوں سے بچنے کے لیے جو بھی کوشش کرتا ہوں اس کو وہ بڑی مکّاری سے ناکام بنا دیتے ہیں اب تک کئی عدد ڈائریاں لکھی تھی ان میں اپنے اوپر ہونے والے ظلم کا تذکرہ تفصیل سے کیا تھاسب انھوں نے غائب کر لیں اور مجھے دیتے نہیں ہیں اور پاگل خانے بھیجنے اور جان سے مار دینے کی دھمکیاں دیتے ہیں

الحمدللہ میں صاحب کرامت ہوں 

کرامت کسے کہتے ہیں یہ ایک الگ بحث ہے کرامت کا معنی ہے عزّت دینا اللہ تعالی مرسلین علیھم السلام انبیاء کرام کو عزّت دیتا ہے معجزہ کے ذریعہ سے اور صحابہ تابعین تبع تابعین ائمہ دین اور اولیاء کرام کو جب اللہ عزّت دیتا ہے تو اسے کرامت کہتے ہیں اللہ تعالی نے جب انبیاء ومرسلین علیھم السلام کو معجزات عطا فرمائے تو کافروں نے کہا کہ یہ تو سراسر جادو ہے اور نعوذباللہ انھیں کافروں نے جادوگر قرار دے دیا تھا تو اولیاء کرام کو کافر چھوڑ سکتے ہیں جو معجزات کو نہیں مانتے وہ کرامت کو کیسے مان سکتے ہیں لیکن قرآن وحدیث کا مطالعہ کیا جائے تو پتا چلتا ہے کہ معجزات بھی اللہ کی آیت اور نشانی ہوتی ہے اور کرامت بھی اللہ کی نشانی ہوتی ہے اور یہ بہت بڑی نعمت ہے اللہ جسے چاہے عطاء فرمائے اللہ تعالی سب مسلمانوں کو اپنی تمام نعمتوں کا شکریہ ادا کرتے رہنے کی توفیق عطاء فرمایا اور اللہ تعالی سب مسلمانوں کو معجزات کرامات اور آیات پر ایمان لانے کی توفیق عطاء فرمائے آمین اور میں اس بات کو واضع کر دینا چاہوں گا کہ الحمدللہ میں صاحب کرامت ہوں اللہ تعالی حاسدوں اور دشمنوں کے شر سے مجھے محفوظ رکھے کیوں کہ جب میں لوگوں کے سامنے یہ بات کرتا ہوں کہ میں صاحب کرامت ہوں تونا صرف انکار کر دیا جاتا ہے بلکہ پاگل قرار دے دیا جاتا ہے اور بعض اوقات پاگل خانے میں داخل کرا دینے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں اور کئی تو یہ بھی کہتے ہیں کہ یہ کرامت نہیں عذاب ہے اللہ کی پناہ کہ میں اللہ کے عذاب میں مبتلا کیا جاوں کیوں کہ جو انسان اللہ کے عذاب میں گرفتا ر ہوگیا وہ تباہ وبرباد ہوگیا ہلاک ہوگیا میں اللہ کی پناہ میں آتا ہو ں کہ میں اللہ کو ناراض کر بیٹھوں اللہ پاک مجھے ایسے اعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے جن سے وہ راضی ہوتا ہے اللہ پاک مجھے ایسے اعمال سے محفوظ رکھے جن سے وہ ناراض ہوتا ہے الحمدللہ میں صاحب کرامت ہوں اللہ تعالی نے میرے معاملات کو درست کردیا ہے کہ میرے دشمن یہ چاہتے تھے کہ مجھے اس قدر محرومیوں کا شکار کریں کہ اس کی زندگی دشوار ہو جائے اور یہ ناکام نااہل اور بگ فیلئر اور نامراد ہو جائے لیکن اللہ نے مجھے دوہری نعمتیں عطاء فرما ئی ہیں زندگی دوہری کھانا دوہرا پینا دوہرا بہننا دوہرا یہاں تک کہ ہر نعمت دوہری عطا فرمائی ہے الحمدللہ دوسرے لوگوں کو اکہری زندگی ملی ہے اور مجھے اللہ کے فضل سے دوہری زندگی ملی ہے اور میں کہا کرتا ہوں کہ قیلنڈر کے لحاظ سے میری عمر41 سال ہے اور کرامت کے اور حقیقی طور پر میری عمر 82 سال ہے اس کی مثال میں یہ دیتا ہوں کہ میں اگر سن2005 میں سویا اور جب میں اٹھا توسن 2000 تھا اور پھر شب وروز ویسے ہی گزرتے ہیں جیسے میں نے سن 2000 سے لیکر سن 2005 تک وقت گزارا تھا جو جو کام کیے دوبارہ وہی کام کرتا ہوں کھانا پینا سونا جاگنا سفر کرنا حضر کرنا مہمان بننا یا مینٹل ہسپتال میں جانا کام کے لیے کارخانے یا فیکٹری جانا یا جہاد کے لئے مجاہدین کے ساتھ جانا عبادت کے لیے مسجد جانا یا خریدوفروخت کے لیے بازار جانا نہر میں نہانے جانا یا قضاء حاجت کے لیے لیٹرین جانا الغرض سب کام دوہری دفع کرتا ہوں حتی کہ وقت گزرتے گزرتے سن 2010 میں ایک دن ایسا آتا ہے کہ میں نارملی رات کو سوتا ہوں جب صبح اٹھتا ہوں تو پتا چلتا ہے کہ یہ تو سن 2005 ہے اور اس بات کا فورن پتا نہیں چلتا بلکہ آہستہ آہستہ مجھے یاد آنے لگتا ہے کہ میں تو 2010 تک زندگی جی چکا ہوں اور اب دوبارہ ویسے ہی زندگی جی رہا ہوں اور جب میں لوگوں کو یا اپنے اہل وعیال کو بتاتا ہوں تو وہ میری طرف مشکوک نظروں سے دیکھنے لگتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جاری ہے



آپ بیتی قسط 3
(محمد فاروق حسن, ڈسکہ)

ایسا تب ہی ہو سکتا ہے جب حکمران اسلام نافذ کریں جبکہ حکمران خود ہی اسلام کے فرائض و واجبات پرعمل نہیں کرتے دوسرے لوگوں کو کیا ہدایت کریں گے یا اسلامی قوانین پر عمل درامد کرائیں گے
جب شان کریمی جوش میں ہو رحمت کی ہوائیں چلتی ہیں
تقدیریں غم کے ماروں کی اک جنبش لب سے بدلتی ہیں

الحمدللہ میں صاحب کرامت ہوں اس بات کو میں بہتر انداز میں سمجھا نہیں سکتا مگر کوشش تو کی جا سکتی ہے چنانچہ جب میں 2010 میں سوتا ہوں تو جب میں بیدار ہوتا ہوں تو 2005 میں اپنے آپ کو پاتا ہوں اور اس بات کا مجھے آہستہ آہستہ علم ہوتا ہے کہ میں تو 2010 تک پہلے بھی زندگی جی چکا ہوں اس طرح میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ یا اللہ تیرا شکر ہے تو نے مجھے دوہری زندگی عطا فرمائی ہے اور اس طرح سے تو نے دنیا میں میری عمر میں بھی اضافہ فرما دیا اور رزق میں بھی اور اللہ نے قرآن میں سچ فرمایا ہے کہ جو لوگ اللہ کا تقوی اختیار کرتے ہیں نیک اعمال میں مشغول رہتے ہیں ہم ان کو دو مرتبہ اجر عطا فرماتے ہیں اور آخرت میں ان کے لیے ہمیشہ کی جنّت اور عیش و آرام انعام و اکرام ہو گا لھم اجرھم مرتین کے الفاظ آتے ہیں مگر اللہ تعالی نے تو نیک لوگوں کے بارے میں یہ الفاظ بیان فرمائے ہیں مگر میں اپنے اندر نیک لوگوں والی خوبیاں نہیں پاتا مجھ میں بہت سی خرابیاں ہیں کمیاں کوتاہیاں ہیں لیکن میں الحمدللہ جب رات کو سوتا ہوں تو سب کو معاف کرکے سوتا ہوں اورکسی سے اپنی ذات کے لیے بغض نہیں رکھتا ہوں میں اللہ کے لیے ہی محبت کرتا ہوں اور اللہ کے لیے ہی بغض رکھتا ہوں اور میری اندر جتنی بھی صلاحیّتیں ہیں سب کو بروئے کار لا کر نیک بننے کی کوشش کرتا ہوں مگر میں بن نہیں سکتا ہوں تو اللہ تعالی سے خوب دعائیں مانگتا ہوں

یا اللہ یا رحمان بنا دے مجھ کو نیک انسان
دور کردے میرے قرضے تو ہے بڑا مہربان

اور اللہ رب العزّت پر مجھے پورا بھروسا ہے کہ وہ میری دعائیں سنتا اور قبول فرماتا ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے اور میرے حالات سے مجھ سے ذیادہ واقف ہے یہ بات میں وثوق سے نہیں کہتا کہ میں کتنے عرصہ کے بعد دوبارہ زندگی جینا شروع کرتا ہوں کیوں کہ جب میں اس چیز کو محسوس کرتا ہوں یعنی دوہری زندگی والی کرامت کو محسوس کرتا ہوں تو مجھے لگتا ہے کہ میں 10 سال کے بعد پانچ سال گزرے ہوئے وقت میں اپنے آپ کو پاتا ہوں یا 12 سال بعد چھ سال گزرے ہوئے وقت میں بیدار ہوتا ہوں یہ مدّت اللہ کو معلوم ہے جیسا کہ اصحاب کہف کے واقع میں جب وہ تین سو نو سال بعد بیدار ہوئے تو انھوں ایک دوسرے سے سوال کیا کہ ہم کتنا وقت سوئے تو انھوں نے کہا کہ ہم ایک دن یا دن کچھ حصّہ سوئے رہے ہیں لیکن جب وہ باہر نکلے تو انھوں نے آثار سے پتا لگایا اوربادشاہ کے دربار میں ان کو چلا کہ وہ تو تین سو نو سال سوئے رہے اور اللہ نے ان کی دعا کو قبولیت بخشی ہے ربنا آتنا من لدنک رحمۃ وحیلنا من امرنا رشدا ۔۔۔ اے ہمارے رب ہمیں اپنی رحمت میں سے حصہ عطا فرمادے اور ہمارے معاملات درست فرما دے اور اللہ تعالی نے ان کے معاملات ایسے درست فرما دیے کہ جب وہ سوئے تھے اس وقت بت پرستوں کی حکومت تھی جو ان کے دین بت پرستی کی مخالفت کرتا تھا اس کو مجرم قرار دے دیا جاتا تھا اور ان کی زندگی تنگ کردی جاتی اور حتی کہ ان کو سزائے موت دے دی جاتی تھی لیکن جب اصحاب کہف بیدار ہوئے تو اس وقت ان کے دشمن صدیوں پہلے گیے گزرے بن چکے تھے اور توحید پرستوں کی حکومت آچکی تھی اور بت پرستوں کو سزائیں دی جاتی تھیں اس طرح سے اللہ نے اصحاب کہف کے معاملات کو درست فرمادیا اور قرآن میں اعلان فرمایا کہ ام حسبتم انّ اصحاب الکھف کانو من آیاتنا عجبا کیا تم گمان کرتے ہو کہ اصحاب کہف ہماری عجیب نشانیوں میں سے تھے ؟ اس آیت کریمہ سے پتا چلتا ہے کہ اللہ تعالی فرما رہے ہیں کہ کیا تم یہ گمان کرتے ہوکہ وہ ہماری عجیب نشانیوں میں سے ہیں بلکہ جو بھی ہماری راہ میں مشکل وقت میں خالص ہو کر ہمیں پکارتے ہیں ہم ان کے معاملات درست کردیتے ہیں جب میں یہ دلائل اپنے والدین اور بہن بھائیوں اور قوم اور برادری کے لوگوں کو دیتا ہوں تو اکثر میری بات کو کاٹ دیا جاتا ہے اور میرے دلائل کو یوں رد کر دیا جاتا ہے جیسے میں جھوٹی اور من گھڑت باتیں کر رہا ہوں
عزیز جو میرا چھوٹے بھائی سے اور چھوٹی بہن سے چھوٹا بھائی ہے اکثر میرے ساتھ اس وجہ سے بدتمیزی کرتا ہے اور مجھے مالی جانی اور عزّت کے لحاظ سے نقصان پہنچاتا ہے اور مجھے مارتا بھی ہے اور باقی سب گھر والے اور گاوں والے اس کا ساتھ دیتے ہیں
میں: اے میرے والدین اور بہن بھائیو اللہ تعالی نے مجھے صاحب کرامت بنایا ہے مجھ پر ظلم نہ کرو کیوں کہ اللہ تعالی ظالم لوگوں کے اعمال قبول نہیں فرماتا
عزیز :میں تیری پٹائی کر دوں گا اگر تم باز نہ آئے تو ہم تمھیں کھانے پینے اور رہنے کودیتے ہیں اس لیے ہمیں کہتے ہو کہ مجھ پر ظلم نہ کرومیں تیرا وہ حال کرو گا کہ ظلم ہوتا کیا ہے تب تمھیں پتا چلے گا میں تجھے اور تیرے بچوں کو مسل کے رکھ دوں گا میں تیرا اور تیرے بچوں کا خون پی جاوں گا
میں : میرے بھائی مجھے تم لوگ پاگل خانے میں داخل کرا دیتے ہو اس لیے میں وہاں کی دوائیوں سے بیمار ہوجاتا ہوں اور کمزوری بہت ہو جاتی ہےاور سارا جسم مفلوج سا ہو جاتا ہے اس لیے جب تک میں صحت یاب نہیں ہو جاتا میں کوئی کام نہیں کرسکتا میرے لیے چلنا پھرنا دشوار ہو جاتا ہے تو میں کام کیسے کروں
عزیز : جب میں کچن میں ہوتا ہوں تو میرے قریب نہ آیا کرو میں گھر کا مالک ہوں تم اپنی اوقات میں رہا کرو کام کے نہ کاج کے دشمن اناج کے
میں : اللہ سے ڈرو بھائی کیا میں تمھارا بھائی نہیں ہوں میں بڑا بھائی ہوں تیرا اس سے پہلے کہ میں کوئی جواب دوں والدین مجھے ٹوک دیتے ہیں کہ تم ادھر اودھر چلے جایا کروہم نے تمھیں علیحدہ برتن دیے ہیں اور علیحدہ کمرہ دیا ہے اس میں ہی رہا کرو
میں : امی جی ابو جی یہ نماز کیوں نہیں پڑھتا یہ بری مجلس میں کیوں جاتا ہے یہ سنّت کے مطابق داڑھی کیوں نہیں رکھتا یہ جہاد کو کیوں نہیں مانتا اسلام اور ملک پاکستان سے غدّاری کیوں کرتا ہے یہ سود کا اور بے حیائی کا رستہ کیوں اپناتا ہے میں بیمار ہوں میرا بس چلے تو اسے زبردستی ان برے کاموں سے روک دوں لیکن کم از کم اس کو تبلیغ تو کرنے دیا کریں
عزیز : تو اپنی نمازوں کو سنبھال ہماری نمازوں کی فکر نہ کر کام کیا کر گھر میں بدمزگی نہ پیدا کیا کرو ورنہ ہم تمھیں پاگل خانے میں داخل کرا دیں گے میں تمھیں گدھا بنا دوں گا اور وہ حال کروں گا جیسے ٹرین کے پیچھے بندھے ہوئے گدھے کا ہوتا ہے کبھی ایدھر اور کبھی اودھر گھسٹتے پھرو گے
اور بعض اوقات تو تو میں میں سے بات بڑھتی بڑھتی ہاتھا پائی اور مار کٹائی تک پہنچ جاتی ہے اور دوسرے گھر والے میرے بازو پکڑلیتے ہیں اور عزیزداڑھی پکڑکر مارتا ہے اور گھسیٹ کر باہر نکال دیتا ہے اور گھر والوں پر رعب جھاڑتا ہے کہ اس کو یہاں سے نکالو یہ سب گھر والوں کو پاگل کر دے گا
میں : عبدالعزیز میں تمھیں جہاد کی نماز کی تلاوت قرآن کی دعوت دیتا ہوں ملک پاکستان اور اسلام سے وفاداری کی دعوت دیتا ہوں اور سود سمیت فرقہ پرستی سمیت جادوگری سمیت تمام کبیرہ گناہوں سے بچنے کی دعوت دیتا ہوں مسلمان وہ ہے جس کے زبان اور ہاتھ سے دوسرا مسلمان محفوظ ہے آج تم غیر عورتوں سے ناجائز تعلقات اختیار کرتے ہو اور برے لوگوں کی مجلس میں بیٹھتے ہو اور کل کو لوگ ہماری بہنوں بیٹیوں سے ناجائز تعلقات بنائیں گے تو پھر کیا کرو گے گھر کی عزّت کا خیال کرو کیوں تباہی اور بربادی کے راستہ پر چل رہے ہو
عزیز : تم ہم پر الزام لگاتے ہو ہم عورتوں پر پابندی نہیں لگا تے جیسے ہمارا دل کرتا ہے باہر گھومنے پھرنے کے لیے اسی طرح عورتوں کا بھی دل ہے ویسے بھی آج کے دور میں سب گھروالوں کو کمائی کرنی چاہیے تم بہنوں کو پڑھائی اور نوکری سے کیوں روکتے ہو ہم لیڈیز فرسٹ کے فلسفے کو مانتے ہیں
میں : میرا کہنا فرض ہے مجھے تو تم لوگوں نے ذہنی جسمانی جنسی اعصابی لحاظ سے بیمار کردیا ہے نہ مجھ پر ظلم کیا کرو اللہ کی پناہ جادوگروں کے شر سے فرقہ پرستوں کے شر سے منافقوں اور غدّاروں کے شر سے بے دین دشمنوں کے شر سے
اس طرح سے میں اپنا فرض پورا کرتا ہوں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر نیکی کا حکم کرنا اور برائی سے منع کرنا مگر ان کے دل دن بدن سخت ہوتے جارہے ہیں اور بے عملی اس قدر بڑھ گئی ہے کہ ابو بھی اب مسجد میں نماز کے لیے نہیں جاتے کیوں کہ نافرمان اور ناخلف اولاد نے جادو کر رکھا ہے اس بات کا مجھے مہینے دو مہینے بعد بتا چلا اور مجھے بڑا دکھ ہوا مگر میں کر کچھ نہیں سکتا کیوں کہ سب ملے ہوئے ہیں میری ساری کوششوں اور وعظ و نصیحتوں کو ناکام بنا دیتے ہیں اور ابو میری ناکامیوں سے ناراض ہو کر مجھے ہی قصوروار سمجھتے ہیں یا وہ لوگ میرے کاروبار کے لیےڈسکہ آ نے کے بعد ابو کو ڈرا دھمکا کر خوفزدہ کردیتے ہیں

مجھ سے ان کی حالت دیکھی نہیں جاتی اور میں اللہ سے دعائیں کرتا رہتا ہوں ان کے لیے ایک دن میں نے ان کی اس قدر خراب حالت دیکھ کر کہا _
ابو آپ کے دل پر بوجھ تو نہیں ہے
نہیں بیٹا میری طبیعت بہت خراب میرے لیے دعا کرو
جی ابو جی اللہ آپ کو شفاء کاملہ عاجلہ عطا فرمائے اسئل اللہ العظیم رب العرش العظیم ان یشفیک
میرے بیٹے مجھے دم کرو مجھے ٹھیک سے نیند نہیں آتی
جی ابو جی اور میں دم کرنے لگ جاتا ہوں اور کہتا ہوں کہ اللہ کی پناہ جادوگروں کے شر سے اللہ کی پناہ منافقوں اور سود خوروں کے شر سے
میرے بڑے بیٹے میرے مرنے کے بعد اپنے چھوٹے بہن بھائیوں کے ساتھ ظلم نہ کرنا میرا آخری وقت آگیا ہے
ابو جی آپ کی آنکھوں کے سامنے وہ مجھ پر ظلم کرتے ہیں اور میرا مال جان عزت سب کچھ برباد کردیا ہے اور آپ مجھے ہی کہتے ہیں کہ ان پر ظلم نہ کرنا میرا بس چلے تو میں ڈنڈے مارمار کر ان کو راہ راست پر لے آوں اور نماز پڑھاوں
نہیں بیٹا تیرا کہنا فرض ہے وہ پورا کرتے ہی ہو نا دین میں زبردستی نہیں ہے ابو جی آپ بھی سیکولر بےدین لوگوں والے عقیدہ کو اہمیّت دیتے ہیں
یہ جو لوگ کہتے ہیں دین میں زبردستی نہیں ہے اس کا تو یہ مطلب نکلتا ہے کہ انسپکٹر صاحب گھر گھر جاکردروازہ کھٹکھٹا کر کہتا پھرے کہ اے فلاں آدمی براہ کرم قانون کا احترام کیا کرو
کسی اسلامی ملک کا انسپکٹر لوگوں کو نماز پڑھانے کے لیے گھر گھر جا کر دروازہ کھٹکھٹا کر کہتا پھرے کہ بھائی صاحب براہ کرم نماز پڑھا کرو یہ اللہ کا حکم ہے اس کو پورا کرنا ہم سب کا فرض ہے نہیں بلکہ اسلامی قانون پر سب کو عمل درامد کرانے کے لیے انسپکٹر صاحب کو یقیناّّ زبردستی کرنی ہوگی کہ جو آدمی نماز نہیں پڑھے گا اس کو تین درّے لگائے جائیں گے یا اس کو اتنا عرصہ قید کیا جائے گا
ابو : ہاں بیٹا ایسا تب ہی ہو سکتا ہے جب حکمران اسلام نافذ کریں جبکہ حکمران خود ہی اسلام کے فرائض و واجبات پرعمل نہیں کرتے دوسرے لوگوں کو کیا ہدایت کریں گے یا اسلامی قوانین پر عمل درامد کرائیں گے
میں : جی ابو واقٰعی یہ ہمارے حکمرانوں کی غفلت ہے کیوں کہ ہمارے حکمران اللہ سے ڈرتے ہی نہیں ہیں بلکہ امریکہ سے ڈرتے ہیں اس لیے امریکہ کی خوش نودی حاصل کرنے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں اوپر سے ہمارے دانشور تجزیہ نگار حکمرانوں کو ڈرانے میں لگے رہتے ہیں کہ امریکہ کو سپر پاور مانے بغیر کوئی حکومت نہیں چل سکتی جو امریکہ کو سپر پاور نہیں مانے گا اس کا حشر ضیاء الحق جیسا ہوگا شاہ فیصل جیسا ہوگا جان سب کو پیاری ہوتی ہے اب اپنے آپ کو قربانی کا بکرا بنانے والی بات ہے امریکہ کی نافرمانی کر کے شرط لگا کر دیکھ لیں تجربہ کرکے دیکھ لیں اسلام کی بات کرنے والے جب پولیس آتی ہے اور مقرر اور واعظ کو پکڑ کر لے جاتی ہے تو جلسہ میں چاہے لاکھوں کا مجمع ہو سب پتلی گلی سے اپنے اپنے گھر کی راہ لیتے ہیں اور حکمرانوں تم اگر امریکہ کی نافرمانی کرو گے تو کوئی سیاست دان کوئی پولیس کوئی فوج تمھیں نہیں بچائے گی سب اپنی اپنی جان کی فکر میں لگ جائیں گے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جاری ہے


آپ بیتی قسط 4
(محمد فاروق حسن, ڈسکہ)

وہ فرنچ کٹ داڑھی والا تھا بڑا فربہی مائل حسن وجمال کا مالک اس کا چہرہ شہزادہ ہیری آف برطانیہ جیسا تھا ایک لمحے کے لیے مجھے لگا کہ وہ شہزادہ ہیری ہی ہے پھر میں نے سوچا کہ یہ تو اردو بول رہا ہے کیا شہزادہ ہیری اردو بول سکتا ہے
سب مطلب پرست بن جاتے ہیں لہذا تم مولویوں کی باتوں میں نا آ جانا اس طرح سے حکمرانوں کو اللہ کے حکم کے مطابق فیصلہ کرنے سے روک دیا جاتا ہے

ابوّ : بیٹا تم منفی باتوں میں اپنے آپ کو اور ہمیں نا الجھایا کرو ہمارے لیے اللہ کافی ہے جو لوگ دنیا کے مال سے محبت کرتے ہیں اور اللہ کی نافرمانی کرتے ہیں وہ اپنی آخرت تباہ کرتے ہیں

جی ابو آپ بے فکر ہوجائیں اللہ آپ کو ناکام نہیں کرے گا کیوں کہ آپ اللہ کے دین کی دعوت دیتے ہیں لوگوں کو اللہ کی طرف بلاتے ہیں خیر خواہی کرتے ہیں اللہ آپ کو ضائع نہیں کرے گا انشاء اللہ میں نے ان کو دلاسہ دیا

اللہ تعالی آپ کوجلد مکمل صحت یاب کر دے گا اللہ اس بات پر قادر ہے کہ وہ آپ کو نوجوانوں کی طرح صحت مند اور طاقتور بنا دے

ٹھیک ہے بیٹا جاو نماز پڑھو نماز کا ٹائم ہو گیا ہے اور میں نماز کے لیے مسجد کی طرف چل پڑا

مسجد میں تبلیغی جماعت آئی ہوئی تھی میں دیکھ کر خوش ہوا نماز کے بعد میں ان کے پاس بیٹھا

میں اذکار کر رہا تھا تبلیغی بھائیوں کے چہرے دیکھ رہا تھا

" اسلام وعلیکم ایک تبلیغی نے ہاتھ ملائے کیا حال ہے آپ مقامی ہیں ؟

جی وعلیکم السلام الحمدللہ جی میں اسی گاوں کا ہوں

" آپ نے کبھی وقت لگایا ہے جماعت میں

جی نہیں بس ایسے ہی تبلیغی بھائیوں کی نصرت کا موقع مل جاتا ہے

" آپ بھی اللہ کے راستہ میں نکلیں کم از کم تین دن ہمارے ساتھ چلیں

در اصل میں جہاد پر یقین رکھتا ہوں میں اس فلسفہ پرعمل کرتا ہوں مانا کہ سکولوں میں کالجوں میں یونیورسٹیوں میں پڑھنا چاہیے پر جہاد کا ہی ہر ایک پیریڈ ہونا چاہیے تاکہ عدل وانصاف قائم ہوسکے تاکہ امن وامان قائم ہو سکے

"تو آپ مجاہد ہیں ایک اور تبلیغی بھائی ہماری طرف متوجہ ہوا

الحمدللہ میں جہاد کے لیے وقف ہوں میرا تعلق جماعت الدعوہ سے ہے
" آپ کشمیر میں گئے تھے محاذ پر

جی نہیں میں افغانستان گیا تھا تقریباََ 20 سال پہلے ٹریننگ کے سلسلے میں

"ہمارے چاچے اور تائے اور ان کے بیٹے بھی جماعت الدعوہ میں ہیں ان کے کئی افراد غازی بھی ہیں اور شہید بھی ہیں اور کئی تو غائبانہ نماز جنازہ کے بعد بھی واپس گھر آگئے پتا چلا کہ غلط فہمی ہوگئی تھی وہ تو ہماری برادری میں ہیں لیکن جماعت الدعوہ میں آکر بڑے امیر بن گئے ہیں ان کے پاس بہت فنڈ آتا ہے اس میں سے اپنے پاس بھی رکھ لیتے ہیں آٹا گندم چاول گھی کے کنستر اور روپیا پیسہ بھی ان کے پاس بہت ہوگیا ہے اور بڑی بڑی اور چمکدارچمچماتی ہوئی گاڑیوں کے مالک بن گئے ہیں اس نے کہا

وہ فرنچ کٹ داڑھی والا تھا بڑا فربہی مائل حسن وجمال کا مالک اس کا چہرہ شہزادہ ہیری آف برطانیہ جیسا تھا ایک لمحے کے لیے مجھے لگا کہ وہ شہزادہ ہیری ہی ہے پھر میں نے سوچا کہ یہ تو اردو بول رہا ہے کیا شہزادہ ہیری اردو بول سکتا ہے

آپ بھی جہاد دشمنوں والی بات کر رہے ہیں جو لوگ بے دین ہیں کافر ہیں ان کے پاس جو اتنا مال ہوتا ہے گاڑیاں جاگیریں اور بڑی کمپننیوں کے مالک ہیں بیش بہا بینک بیلنس اور وہ ڈنکے کی چوٹ پر لوٹ مار کرتے ہیں میں نے سنبھلتے ہوئے جواب دیا

"ہم جہاد کے منکر نہیں ہیں جہاد کرنا سب مسلمانوں کا فرض ہے اگر ہم جہاد نہیں کریں گے تو لوگوں کا جینا محال ہو جائے گا جہاد کا ایک پیریڈ ہونا چاہیے اورآپ کے کہنے کے مطابق ہر پیریڈ ہی جہاد کا ہونا چاہیے تو باقی کام کون کرے گا اس نے کہا

ہمارے جتنے بھی مسلمان بھائی ہیں سب یہی بات کرتے ہیں بھئی میں تو تعلیم کے لحاظ سے بات کررہا ہوں میں آپ کو مثال دے کر سمجھا تا ہوں جتنے بھی لوگ اپنے بچوں کو پڑھاتے ہیں سب کی یہی خواہش ہوتی ہے کہ ہمارا بچہ پڑھ لکھ کر کامیاب بزنس مین بن جائے گا یا اس کو اچھی نوکری مل جائے گی بزنس میں کامیاب ہونے کے لیے سال ہا سال تک اپنے بچوں کو پڑھایا جاتا ہے حتیٰ کہ 16 سال تک روزانہ سکول بھیجا جاتا ہے اخراجات برداشت کیے جاتے ہیں کتابوں کا خرچہ یونیفارم کا خرچا پک اینڈ ڈراپ کا خرچہ حالانکہ جہاد تو بزنس سے کہیں زیادہ اہم ہے بزنس یعنی کام تو جہاد کی نرسری ہے کام سے اوپر درجہ ہے محنت کا محنت سے اوپر درجہ ہے مشقّت کا اور مشقّت سے اور درجہ ہے جدّو جہد کا اور اس کے بعد جہاد کا درجہ ہے اور بزنس میں کامیاب ہونے کے لیے16 سال تک پڑھنا چاہیے اور جہاد میں کامیاب ہونے کےلیے ظاہر ہے زیادہ پڑھائی کی ضرورت ہے اسی لیے تو اللہ نے سب مسلمانوں پر دن میں پانچ نمازیں فرض کی ہیں دوسرے لفظوں میں یہ پانچ پیریڈ ہیں جو سب مسلمانوں پر اٹینڈ کرنا ضروری ہے اور تمام عمر یہ پیریڈ اٹینڈ کرنا ضروری ہیں کیوں کہ ڈگری آخرت میں ملنی ہے

آپ لوگ دیوبندی ہیں اور دیوبندیوں کا ملک ہے افغانستان کیوں کہ طالبان دیوبندی ہیں اور بریلویوں کا ملک ہے عراق وہاں سنیوں کی حکومت ہے اور ایران شیعوں کا ملک ہے اور شام میں بھی شیعوں کی حکومت ہے حالانکہ وہاں سنیوں کی اکثریت ہے اور ہمارا ملک ہے سعودیہ ہے ہماری جذباتی وابستگی سعودیہ کے ساتھ ہے اس طرح امت مسلمہ فرقہ پرستی میں گرفتار ہیں
میں نے تبلیغی بھائی کو افسوس سے جواب دیا

اللہ کا فرمان ہے کہ " اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور فرقہ فرقہ نا ہو جاو یہ آیت سب فرقوں والے پڑھتے ہیں لیکن عمل کوئی نہیں کرتا

بھائی یہ اسلام کی تبلیغ ہے ہم فرقہ پرستی کے خلاف ہیں ہم تو سارے بھائیوں کو تبلیغ کرتے ہیں ہم تبلیغ کرتے رہیں گے کرتے رہیں گے حتیٰ کہ 80 فیصد لوگ نمازی بن جائیں گے اور جو باقی لوگ نماز نہیں پڑھیں گے ان کو ڈنڈے مار مار کر نماز پڑھائیں گے ان حالات میں اگر ہم بے نمازوں پر سختی کریں گے تو جو یہ تبلیغ کر رہے ہے اس کام سے بھی جائیں گے اس لیے حکمت سے کام لینا ہوگا تبلیغی بھائی نے کہا

یہ علم حاصل کرنے کے لحاظ سے ٹھیک ہے لیکن اسی کام کو جہاد قرار دے لینا کہ جی ہم جو یہ کام کر رہے ہیں یہ جہاد ہی ہے کیا کوئی آدمی بستر اٹھا کر 40 دن کے لیے یا 4مہینے کے لیے یا ایک سال بیرون ملک کے لیےچلا جائے اس کو جہاد تونہیں کہا جاسکتا جہاد کے لیے علماء کو مل بیٹھ کر اصلاحات کرنی چاہئیں اورقرآن و حدیث کے مطابق اصلاحات کرنی چاہئیں کیا یہ جو نصاب آپ پڑھتے ہیں یہ سکولوں میں چل سکتا ہے ؟ میں نے کہا

"ہم حق پر ہیں میں نے تو بڑی تحقیق کی ہے اور اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ تبلیغی جماعت والے حق پر ہیں
اور آپ جماعت الدعوہ والوں کے بارے میں جانتے نہیں ہیں آپ کو ان کہ اصل حقیقت کا نہیں پتا ہے اور کہ رہے ہیں کہ جماعت الدعوہ والے حق پر ہیں جب میں نے حق کی جماعت اہلحدیث کو قرار دیا تھا تو تبلیغی بھائی نے جواب دیا اور اس نے بھی کہا کہ ہمارا حج کے بعد سب سے بڑا اجتماع ہوتا ہے 20 لاکھ کا مجمع ہوتا ہے تو کیا یہ سارے گمراہ ہیں اور اب تو بزرگوں نے چاروں صوبوں میں اجتماعات کرنے کا حکم دیا ہے اور لہذا چاروں صوبوں میں اجتماعات ہوتے ہیں کیا یہ لاکھوں کروڑوں لوگ غلط ہیں جھوٹے ہیں کیا اتنے سارے لوگ بے وقوف ہیں ?

یہی بات تو دعوت اسلامی والے بھی کہتے ہیں اور جماعت اسلامی والے بھی کہتے ہیں اور آپ بھی یہ مثال دے رہے ہیں اور شیعہ اور مرزائی تو کہتے ہیں کہ شیعہ اور مرزائی تیسری قوم کہاں سے آئی تو کیا وہ لوگ بھی صحیح ہیں میں نے کہا

"ان کی بات ہی چھوڑو وہ تو ہیں ہی کافر جو ان کو کافر نہیں مانتا وہ بھی کافر ان کے امیر صاحب نے گفتگو ختم کرنے کا کہا اور کہا سب کھانا کھالیں مجھے بھی انھوں نے دعوت دی تھی

جزاکم اللہ خیرََا میں گھر سے کھا کر آیا ہوں اور میں گھر آکر کھانا کھا کر سوگیا



----------------------------------------------------------------------




تبلیغی جماعت جب میں چھوٹا تھا سکول میں پڑھتا تھا تو میرے والد محترم نے عزم کرلیا کہ میں نے اللہ کے راستہ میں نکلنا ہے اورتبلیغی جماعت کے ساتھ چلے گئے ابھی ہم نئے نئے اپنے چاچو سے علیحدہ ہوئے تھے ہمیں گھر بھی وہ ملا تھا جو ہماری داد جی کی کام کاج کرنے کی جگہ تھی وہاں ان دنوں بھینس باندھتے تھے وہ ایک 5 مرلے کا پلاٹ ہے اس میں دو کچے کمرے بنے ہوئے تھے ایک کمرہ ادھیڑ کر پکاّ کمرہ بنایا گیا اس میں ہم نے میرے بہن بھائیوں نے رہنا شروع کیا تھا اس وقت قرض بھی سر پر تھا اور میں بھی کمائی کرنے کی پوزیشن میں نہیں تھا اور دوسرے بہن بھائی مجھ سے چھوٹے ہیں

ابو تمام تر رکاوٹوں کو خاطر میں نا لاتے ہوئے تبلیغی جماعت میں چلے گیے امی نے اس بات پر بڑا احتجاج کیا تھا کہ میں ان چھوٹے چھوٹے بچوں کو اکیلی کیسے پالوں گی

تیرے ابو چلے گئے ہیں تبلیغی جماعت کے ساتھ اب مجھے زیادہ تنگ مت کرنا اور سکول میں جاکر بھی محنت سے پڑھائی کرنا امی نے کہا

جی امی جی میں نے کہا اور ٹی وی دیکھنے چلا گیا اور میرے ساتھ طارق بھی تھا جو میرا چھوٹا بھائی ہے اس بات سے بے خبر کہ امی چھوٹے بچوں کے ساتھ اکیلی گھر میں ہیں اور ان دنوں چاچی نسرین کے گھر ٹی وی دیکھنے جاتے تھے جو ہماری برادری کی چاچی لگتی ہے اس عورت کے لچھن شروع دن سے ہی ایسی عورتوں جیسے ہیں جو آزاد خیال اور بے دین لوگوں کے ہوتے ہیں جو کہتے ہیں کہ زمانے کے ساتھ چلنا پڑتا ہے جیسا دیس ویسا بھیس جو لوگوں کا فیشن ہوتا ہے ویسا اپناو جیسا لوگ کھاتے ہیں کھاو جیسا لوگ پہنتے ہیں ویسا پہنو وغیرہ وغیرہ

ایک دن چاچی نسرین نے مجھ سے فلرٹ کیا اور بہکی بہکی باتیں کیں اور مجھے کہا کہ تم نامرد ہو میں اس وقت موڈ میں ہوں میں ٹی وی دیکھنے گیا تھا تو میں نے ان کو وعظ ونصیحت کی تو اس نے کہا مہاراج جان کی امان پاوں تو کچھ عرض کروں کہ لگتا ہے انگور کھٹّے ہیں اور تیرے تاثرات سے پتا چلتا ہے ساری عمر تیرا یہی حال رہے گا اور پھر اس نے منہ میں کچھ پڑھا اور کہا میں نے تیری جنم کنڈلی دیکھی ہے تیری تو قسمت ہی بہت خراب ہے تینوں کدرے وی ڈھوئی نئیں ملنی [تمھیں دنیا میں کہیں بھی خیر نہیں ملے گی کوئی اچھا سبب نہیں لگے گا ]

مجھے اس کی کوئی بات پلّے نہیں پڑی تھی میں شرماتا ہوا گھرآگیا ان دنوں اس کا خاوند یونس بیرون ملک گیا ہوا تھا اور وہ چار بچّوں کے ساتھ گھر میں رہتی تھی میں جب بھی ان کے گھر ٹی وی دیکھنے جاتا تھا تو ابومجھے کان سے پکڑ کرگھر لے جاتے تھے اور پٹائی کرتے تھے کہ تم پڑھائی میں دھیان کیوں نہیں دیتے ہو ٹی وی کیوں دیکھتے ہواس وقت لگ بھگ میری عمر 12 سے 14 سال ہوگی

میں اور طارق پھپھو کے گھر بھی جاتے تھے اور ٹی وی دیکھتے تھے پھپھو کو ہم سے پیار تھا لیکن اتنا نہیں کیوں کہ پھپھو بھی ابّو کے تبلیغی جماعت کے ساتھ جانے کی وجہ سے ناراض سی رہتی تھیں

فاروق میں نے تمھیں کتنی بار سمجھایا ہے کہ یہاں آکر ٹی وی نا دیکھا کرو تمھارا ابّوہمیں بھی غصّہ ہوتا ہے پھپھّو کبھی کبھار بول پڑتیں

ہم ایک دودن نہ آتے اور دوسرے لوگوں کے گھرجاکر ٹی وی دیکھ لیا کرتے تھے اور گھرمیں والدین سے بہانا کردیا کرتے تھے

ایک دفعہ میرے ساتھ عجیب واقعہ پیش آگیا اس وقت ہم دوسرے گھر میں شفٹ نہیں ہوئے تھے میری والدہ نے مجھے ایک روپیے کا ٹھیپہ دیا اور کہا کہ جاو باہر جاکر کھیلو موسم بہت صاف تھا بارش تھوڑی دیرپہلے ہی رکی تھی مجھے آج محسوس ہوتا ہے کہ میری والدہ نے مجھے ٹرانس میں لے لیا تھااور میں ایسے گاوں سے باہر کی طرف جارہا تھا جیسے کوئی سحر زدہ بچہ جاتا ہے آگے سے آرائیوں کا ایک لڑکا آرہا تھا اس کے ساتھ ایک کتّا تھا اس لڑکے کا نام مجھے یاد نہیں ہے اس کا نام غالباََ سکندر تھا

اس نے مجھے کتّے سے ڈرایا اور کہا کہ اگر تو نے میری بات نہیں مانی تومیرے ایک اشارے پر کتّا تمھیں چیر پھاڑ دے گا وہ اٹھارہ سال کا جوان تھا اس کی نیّت مجھ پر خراب ہوگئی تھی اس نے میرے ساتھ بد فعلی کر ڈالی اور میں خون میں لت پت گھر پہنچا اور امّی نے مجھے بستر میں سلا دیا اور کہا کہ ابّو کو مت بتانا ورنہ وہ تمہھیں مار ڈالیں گے کیوں کہ اسلام میں اس کام کی سزا یہی ہے جو تو نے کیا ہے میں اس بات کو سمجھ ہی نہیں سکا اور ان دنوں مجھے اتنی سمجھ نہیں تھی کیوں کہ یہ پرائمری سے پہلے کی بات ہے جب ابوّ کو پتا چلا تو ان کو امی نے کئی بہانوں سے اس واقعہ سے بے خبر رکھا کہانی اس طرح بدل دی کہ یہ لکڑیوں میں کھیل رہا تھا اور اس کو چوٹ لگ گئی ہے اس نے مجھے خود بتایا تھا کہ میں نے چھلانگ لگائی اور میرا پاوں پھسل گیا اور میں ایک نوکیلی لکڑی پر پیٹھ کے بل گر پڑا ابّو میرے بارے میں شک میں مبتلا ہوچکے تھے

اس واقعہ نے میرا جینا محال کر دیا تھا جیسے اس لڑکی کا ہوتا ہے جس کی عزّ ت کوئی اوباش لوٹ لیتا ہے اور لوگ لڑکی کو ہی قصور وار قرار دیتے ہیں سب گھر والے مجھ سے نفرت کرنے لگے تھے اس لڑکے سکندرکے گھر والوں نے اسے کراچی بھیج دیا تھا اور اس کے دوسرے بھائی کا نام سکندر رکھ دیا تھا جو اس سے بڑا تھا اور یوں میری امی نے اور سکندر کی امی نے ایک بڑی لڑائی ہونے سے بچا لی تھی لیکن پھر بھی ایک فوج ٹینکوں سمیت ہمارے گاوں میں آئی تھی اور ہمارے گاوں کے آس پاس انھوں نے مورچے نکال لیے تھے اس وقت ضیا ء الحق صاحب کی حکومت تھی اور ان دنوں فوج ٹریننگ کر رہی تھی لیکن کمال چالاکی سے اس کے والدین نے اسے بچا لیا تھا اور ہمارے پاس کوئی ثبوت نہیں تھا جس کی بنا پر ہم ان پر کوئی کیس کرتے مگر ایک تباہ کن سرد جنگ کا آغاز ہو چکا تھا جس میں ہماری مخالف پارٹی نے مرزائیوں کی خدمات حاصل کر لی تھیں

جان بچی تو لاکھوں پائے

اس وقت میرے ساتھ جو کچھ ہوا اس میں امی کی سازش تھی کیوں کہ مجھے امی نے مجھے کہا کہ لاہور کی طرف سجدہ کرو امی جی مجھے درد ہو رہا ہے یہاں پٹی لگا دو امی نے مجھے دھمکی آمیز لہجے میں کہا کہ تمھارا زخم سڑ جائے گا اس میں گھمبیر لگ جائے گا اور تم مر جاو گے امی واقعی میں مر جاوں گا ایک تو تو معصومیت بڑی جھاڑتا ہے چل آرام سے اس طرف کو جھکو میں تیرا زخم دیکھتی ہوں اور ہاتھ سے پکڑ کر مجھے امی نے لاہور کی طرف جھکا دیا اور میں ننگا ہو کر جھک گیا اور امی نے فاتحانہ لہجے میں کہا دیکھا مین نے لاہور کی طرف سجدہ کرایا کے نہیں ضدّی باپ کی ضدّی اولاد اور مجھے روتا چھوڑ کر کمرے میں چلی گئیں اور کچھ پیسے لائی اور کہا کہ جاو جا کر کھاو پیئو جان بچی تو لاکھوں پائے میں پھر بھی کچھ سمجھ نا پایا اور پیسے لے کر دکان پر چلا گیا

میرے ساتھ کوئی بھی بیٹھنا پسند نہیں کرتا تھا گاوں کے لوگ مجھے منحوس قرار دیتے تھے اور ہمارے ازلی دشمن تایا اسلم کی لڑکی نے میرے ساتھ ایک عظیم ظلم کیا وہ مجھ سے بڑی تھی اس کا نام خدیجہ تھا اس نے مجھے جانوروں کے ساتھ بدفعلی کا شرمناک اندوہناک کھیل کھلایا وہ جادو پڑھ کر مجھے ایسے جانوروں پر چھوڑ دیتی تھی جیسے کسی بیل کو گائے اور گھوڑے کو گھوڑی پر چھوڑا جاتا ہے اور ایک بار چاچے انور نے ہمیں یہ سب کرتے ہوئے دیکھ لیا وہ میری طرف غصّے سے بڑھا اور میں خوف سے کانپنے لگا ----------------------------------------------- جاری ہے

آپ بیتی قسط 5
(محمد فاروق حسن, ڈسکہ)

سرسام ایک بہت ہی خطرناک بیماری ہے اس میں انسان کا دماغ کام کرنا بند کردیتا ہے ایک زندہ لاش بن جاتا ہے انسان اور دوسروں کے رحم وکرم پر ہوجاتا ہے انسان جیسے کوئی پانچ سال سے چھوٹا بچہ ہو سب سے پہلی سٹیج میں انسان روزمرّہ کی چیزیں بھولنا شروع ہوجاتاہے وعدہ کرتا ہے بھول جاتا ہے سبق یاد کرتا ہے بھول جاتا ہے اپنے ساتھیوں یاروں کے نام بھول جاتا ہے رشتے داروں کے نام بھول جاتا ہے رفتہ رفتہ نسیان کا مرض لاحق ہوجاتا ہے نسیان کے بعد مالیا خولیا ہوتا ہے اور اس کے بعد سرسام ہوتا ہے اور سرسام کے بعد کی سٹیچ کو قومہ کہتے
جب چاچا انور آیا تو مجھے کتیجہ { خدیجہ} نے خبردارکردیا اور کہا کہ شہتوت کے درخت کی طرف متوجہ ہو جاو ایسا لگے جیسے ہم شہتوت کھا رہے تھے اور اس نے بھی ٹہنیاں تھام لیں اور چاچے نے ہمیں جھڑکا اور باہر جانے کو کہا لیکن جب چاچے نے میری جانب دیکھا تو اس نے کہا تیری آنکھیں اتنی سرخ کیوں ہوئی ہوئی ہیں میں کوئی جواب نہیں دے سکا کتیجہ نے چاچے کو جو جواب دیا تھا اس سے چاچا شک میں پڑ گیا کہ یہ دونوں برائی کے ارادے سے یہاں چھپے ہوئے ہیں اس نے کتیجہ سے سوال کیا تو کتیجہ نے کہا چاچا شک نا کر ہم یہاں کھیل رہے ہیں

مجھے چاچے نے وہاں سے بھگا دیا اور میرے جانے کے بعد پتا نہیں کتیجہ نے چاچے سے کیا گفتگو کی تھی مگر میں اتنا جانتا ہوں کہ اس واقعہ کے بعد کتیجہ کے باپ تایا اسلم اور چاچے انور میں جھگڑا ہوگیا تھا اور یہ جھگڑا کئی سال تک چلا وہ آپس میں بول چال نہیں کرتے تھے لیکن کتیجہ نے میرے اوپر جادو کا سلسلہ جاری رکھا اور مجھے وہ کہتی تھی کہ میں نےیہ جادو تییری امی سے سیکھا ہے میں جو سکول میں ہونہار طالب علم تھا کندھ ذہن ہوتا چلا گیا اس نے ایک گے کے ساتھ مجھے ملایا اور کہا کہ اس کے ساتھ دوستی لگاو اور کہتی تھی کہ اس کے ساتھ بدفعلی کرو میں نے اس کی بات کو نا مانا تو مجھ سے ناراض ہو گئی

یہ انہی دنوں کی بات ہے جب اس نے میرے ساتھ کچھ پیشین گویاں کیں جو پوری ہوئیں اس نے کہا کہ تجھے مسلوں نے محمد بن قاسم بنانا چاہا تھا اور تم دنیا کے سب سے بےوقوف انسان بن گئے ہمارے ہاتھوں مجھے ان دنوں یہ پتا نہیں ہوتا تھا کہ مرزائی کیا ہوتے ہیں اس بات کا تو مجھے بہت دیر بعد پتا چلا کہ مرزائی کیا ہوتے ہیں وہ لوگ مرزائی تھے مگر اپنےآپ کو سنّی کہلاتے تھے ان لوگوں کی سازشوں کی وجہ سے میری زندگی برباد ہوگئی مجھے ہوش ہی نہیں رہتا تھا کہ کیا کرنا ہے کیا نہیں کرنا ہے

ایک دن میں باہر کھیلنے گیا اور دوسرے سارے بچے نارملی طور پر کھیل رہے تھے مگر میری آنکھوں میں جلن ہورہی تھی اور میرا کھیلنے سے اور ہوم ورک کرنے سے دل اچاٹ ہو چکا تھا اور میری کسی چیز پر توجہ مرکوز نہیں ہورہی تھی تو کمہاروں کا لڑکا شمس آیا جو مجھ سے عمر میں چھوٹا ہے اس نے مجھے کہا کہ ہم مرزائی ہیں تجھے تو سرسام ہوگیا ہے تیری ماں نے تجھ پر جادو کر رکھا ہے تیری ماں ہماری شہزادی ہے لیکن جب تک تجھے اس سازش کی سمجھ آئے گی اس وقت تک بگ لوزر بن چکا ہو گا میں خالی خالی آنکھوں سے اسے دیکھتا رہ گیا تھا
-------------------------------------------------------

سرسام ایک بہت ہی خطرناک بیماری ہے اس میں انسان کا دماغ کام کرنا بند کردیتا ہے ایک زندہ لاش بن جاتا ہے انسان اور دوسروں کے رحم وکرم پر ہوجاتا ہے انسان جیسے کوئی پانچ سال سے چھوٹا بچہ ہو سب سے پہلی سٹیج میں انسان روزمرّہ کی چیزیں بھولنا شروع ہوجاتاہے وعدہ کرتا ہے بھول جاتا ہے سبق یاد کرتا ہے بھول جاتا ہے اپنے ساتھیوں یاروں کے نام بھول جاتا ہے رشتے داروں کے نام بھول جاتا ہے رفتہ رفتہ نسیان کا مرض لاحق ہوجاتا ہے نسیان کے بعد مالیا خولیا ہوتا ہے اور اس کے بعد سرسام ہوتا ہے اور سرسام کے بعد کی سٹیچ کو قومہ کہتے ہیں اس طرح سے میری صلاحیتوں کو زنگ لگایا گیا اور میں کند ذہن اور فیلئر بن کر رہ گیا ہوں

دشمن اپنی دانست میں میرا کام تمام کر چکے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم نے تجھے ٹشو پیپر بنانا تھا بنا دیا ہے اب کرتے پھرو کرل برل کہ میں صاحب کرامت ہوں میں اللہ کا ولی ہوں میں فلاں ہوں میں ڈھمکان ہوں اور دشمنوں میں سر فہرست میری اپنی والدہ ہے اس بات کا احساس مجھے اسِّی سال بعد اب ہوا ہے وہ مجھے ناک اوٹ پہ ناک آوٹ کرتی رہیں اور میں اس بات کو مان ہی نہیں سکتا تھا کہ ایک ماں اس قدر اپنے بچے کی دشمن ہوسکتی ہے اور اس قدر کمزور بنا سکتی ہے مجھے کیچوا بنادیا گیا ہے اور میں بے خبری میں شکار ہوتا چلا گیا اور حتیٰ کہ میں ایک اپاہج کی طرح ہوگیا تھا میرے گردے درد سے بھر گئے تھے اور کمزوری کی وجہ سے میں چارپائی سے بھی نہیں اٹھ سکتا تھا

میں نے اللہ سے دعا کی اے میرے اللہ تو بہتر سبب لگانے والا ہےتیرےسوا میرا کوئی سہارہ نہیں ہے تو ہر چیز پر قادر ہے یا اللہ میرے معاملات درست کردے یہ اچانک مجھے کیا ہوگیا ہے مجھے جب پاگل خانے میں داخل کرایا گیا تھا اس وقت تو میں اتنا کمزور اور لاغر نہیں تھا اب کیا ہوگیا ہے

یہ اب سے پانچ چھ سال پہلے کی بات ہے ابھی نومبر 2016 ہے میری دوسری شادی کو سولہ سترہ سال ہوچکے ہیں اورمیں بات یقین سے تو نہیں کہ سکتا کہ میری شادی نومبر میں ہوئی تھی کیونکہ میری ڈائریاں مجھ سے چھین لی گئی ہیں اور جب امیّ دشمن ہو تو ڈائری کیا مال جان عزّت انسان سنبھلے نہیں سنبھال سکتا امّی نے رفتہ رفتہ دوسرے بہن بھائیوں کو بھی اپنے ساتھ ملالیا تھا اور ابّو تو کمال کے اداکار ثابت ہوئے ہیں ابھی تک انھوں نے مجھے خبر ہی نہیں ہونے دی کہ میں بھی امّی اور دوسرے بہن بھائیوں اور دوسرے دشمنوں کےساتھ ملا ہوا ہوں -

آج سے پانچ چھ سال پہلے میں لاہور سے مینٹل ہسپتال سے فارغ ہوکرآیا تھا مجھے ہسپتال میں داخل اس وجہ سے کرایا گیا تھا کہ میں نے اپنے بچوں سے ملنے کی ضد کی تھی ان دنوں میری سابقہ بیوی میرے چار بچوں کی ماں ڈسکہ میں ایک مدرسے میں پڑھاتی تھی اور دو بڑے بچے اپنے ماموں کے پاس حفظ قرآن کر رہے تھے اور چھوٹے دو بچے اپنی ماں کے پاس مدرسے میں رہتے تھے اور وہ سکول میں پڑھتے تھے میں شام کو مدرسے میں آیا تھا اور میں نے کہا میں مدرسے میں ہی سونا چاہتا ہوں اپنے بچوں کے پاس تو میری سابقہ بیوی نے کہا کہ میں اس بات کی اجازت نہیں دے سکتی کیوں کہ مدرسے والوں نے منع کیا ہوا ہے تو پہلے کیا تھا جب میں یہاں سویا کرتا تھا اورکئی بار میں یہاں سو چکا ہوں اور تجھے علیحدہ کمرہ بھی ملا ہواہے میں نے سے سمجھانا چاہا وہ پہلے کی بات تھی اب مدرسےوالوں نے منع کیا ہوا ہےآپ نے بچوں سے ملنا تھا مل لیا ہے اب جائیں اور اپنا کام کریں اس نے کہا

میں اس سے ناراض ہوکر چلاآیا اور کسی نا کسی طرح رات گزاری اور گھر چلا گیااور میرے چھوٹے بھائیوں نے مجھے میری سابقہ بیوی کے کہنے پر لاہور مینٹل ہسپتال میں داخل کرا دیا -

پہلے وہ مجھے لاہور چوبرجی جماعت الدعوہ کے مرکزی دفترمیں لے کر گئے وہاں شعبہ ڈاکٹرز ضلع لاہور کے مسئول صاحب نے کہا کہ کیا مسئلہ ہے اس بھائی کا تو میں پرانا واقف ہوں ڈاکٹر صاحب نے کہا
ہم شہید کے بھائی ہیں یہ ہمارے بڑے بھائی ہیں ان کا ذہنی توازن ٹھیک نہیں رہا اس لیے آپ براہ مہربانی ان کو مینٹل ہسپتال میں داخل کرا دیں طارق بولا

مجھے تو معاملہ اور ہی لگتا ہے مجھے تو لگتا ہے کہ اسے کھانے میں نشیلی اشیاء دی جاتی ہیں آپ لوگ کیوں اس بے چارے کے ساتھ ظلم کرتے ہیں ڈاکٹر صاحب نے بغور میرا معائنہ کرنے کے بعد کہا
نہیں ڈاکٹرصاحب ایسی کوئی بات نہیں ہےہم بھلا ایسا کیوں کریں گے یہ تو ہمارے بھائی جان ہیں ہم تو ان کا بڑا خیال رکھتے ہیں دراصل یہ خود اپنے آپ کو بڑا نقصان پہنچاتے ہیں یہ خود کشی کی بات بھی کرتے ہیں دوسرے بہن بھائی کہتے ہیں کہ ہم پاگل ہوجائیں گے طارق نے کہا

یہ تو اتنی بڑی بات نہیں ہے بیمار یہ ہیں کہ سارے بہن بھائی ہی بیمار ہیں بھائی طارق یہ کوئی اتنی پختہ دلیل نہیں ہے آپ انہیں گھر لے جائیں اور ان کی خدمت کریں اور ان پر ظلم کرنا چھوڑ دیں ان کو سلو پوائزن اور سلومیجک سے پریشان نہ کریں اور کیا کیا دیتے ہیں آپ لوگ اس بے چارے کو ڈاکٹر صاحب نے طارق اور عبدالعزیزکو سرزنش کی -

آپ کی نوکری خطرے میں پڑسکتی ہے جناب "طارق نے میری طرف دیکھ کر بات روک دی اورڈاکٹر صاحب کو تنہائی میں بات کرنے کا اشارہ کیااور وہ دونوں کمرے سے باہر چلے گئے جاتے ہوئے ڈاکٹر صاحب کے چہرے سے ناگواری کے آثار نمایاں تھے
کئی گھنٹوں کے بعد دوبارہ ڈاکٹرصاحب نے مجھے بلایا اور چند سوالات کیے
آپ خود بتائیں کیا مسئلہ ہے ہم اس کا حل نکالیں گے اپنے دل کی بات بتائیں اگر مردانہ کمزوری ہے تو اس کا علاج کرائیں گے یا آپ کی بیوی آپ کو پسند نہیں ہے

جی ہاں میں جنسی جسمانی ذہنی روحانی طور پر بیمار ہوں اور بہت شدید بیمار ہوں میں نے غمزدہ ہو کر کہا
روحانی طور پر بیمار ہیں کیا مطلب " ڈاکٹر"
مجھ پر جادو کیا گیا ہے میعادی جادو " میں "
:وہ کیا ہوتا ہے میعادی جادو پیارے بھائی آپ موحد ہیں آپ کو جادو وادو پر یقین نہیں کرنا چاہیے آپ اذکار کریں قرآن پاک کی تلاوت کیا کریں آپ تو مجاہد آدمی ہیں ان چیزوں کی کوئی حیثیت نہیں ہے آپ کے سامنے "ڈاکٹر"
میں سب گھر والوں کو تبلیغ کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ ظالم لوگوں کے اعمال قبول نہیں فرماتا مجھ پر نا ظلم کیا کرو کہیں تم پر اللہ کا عذاب ہی نازل نا ہوجائے"میں"
:کیا ظلم کیا جاتا ہے آپ پر کون کون ظلم کرتا ہے آپ پراپنا کام کریں اپنے بیوی بچوں کا پیٹ پالیں سب ٹھیک ہو جائے گا تبلیغ کو ابھی رہنے دیں جب مکمل صحت یاب ہوجائیں گے تو پھر دیکھا جائے گا آپ فکر نا کریں "ڈاکٹر"

میرا چھوٹا بھائی عتیق میری بیوی سے ملنے جاتا ہے میری مرضی کے خلاف اور یہ بات مجھے ہر گز گوارہ نہیں ہے ابوّ سے میں نے کئی بار کہا ہے کہ عتیق کو میری بیوی کے پاس خرچہ دینےکیوں بھیجتے ہیں ناجائز تعلقات ہیں ان کے اور سارے گھر والے مجھے کہتے ہیں کہ تم خواہ مخواہ شک کرتے ہو

میں ان سے کہتا ہوں کہ امی نے مجھے چھت پر بھیج کر دروازہ بند کر دیا تھا اور میری بیوی کئی مہینے بعد گھر آئی تھی اور انھوں نے رنگ رلیاں منائی تھیں میں نےاس کو عتیق کے کمرے کی طرف جاتے دیکھا تھا اور میں نے چھت سے باہر کی طرف اتر کر کھڑکی کے رستے دیکھا تھا اور میں نے باہر والا دروازہ کھٹکھٹایا تھا جب میں اندر آیا کوئی کاروائی کرنی چاہی تو جادوکے زور پرامی نے اور ابو نے مل کر پھر مجھے چھت پر بھیج دیا اورمیں پھر اسی کیفیت میں چلا گیا جیسے سرسام ہو جاتا ہے مجھے ایسا لگا جیسے مجھے کسی جن نے پکڑ لیا ہومیں خوف زدہ سا ہوگیا تھا اور بستر پر لیٹ کرچھت کو خالی خالی نظروں سے گھورتا رہا اور نا جانے کب نیند آگئی تو کیا میں بے غیرت بن کراس ظلم کو برداشت کروں لہذا جب میں ان سے جھگڑتا ہوں کہ کیوں اتنا ظلم کرتے ہیں آپ لوگ آگے سے مجھے دھمکیاں دینا شروع ہوجاتے ہیں تمھیں پاگل خانے داخل کرادیں گے ہم تیری ٹانگیں توڑ دیں گے زہر کھلادیں گے وغیرہ وغیرہ میں نے ڈاکٹر صاحب سے درخواست کے لہجے میں جواب دیا
----------------------------------- جاری ہے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں