بدھ، 8 مارچ، 2017

آپ بیتی قسط (11)


قوم کے معماروں کی تعمیر ہوتی ہے یہاں
اک مقدّس فرض کی تکمیل ہوتی ہے یہاں

بلا تمہید میں مدعے پر آتا ہوں کہ اسلام میں تعلیم کی بہت اہمیت ہے مگر ہمارے پیارے ملک میں تعلیم ایک بزنس بنا لیا گیا ہے اور عقل کی کسوٹی کو چھوڑ کر جو جیتے وہ کھلاڑی والی کسوٹی چل رہی ہے اور یہ ایسے ہی نہیں چل رہی بلکہ ایک سازش کے تحت یہ سب ہو رہا ہے جب صاحبان اختیار کو دعوت دی جاتی ہے کہ اللہ کا حکم یہ ہے کہ تعلیم حاصل کرو اسلحہ کی تربیّت حاصل کرو فنون حرب وضرب سپّہ گری سارے پاکستانیوں کے لیے سیکھنا لازم کرو مگر ایک سے جھڑکیوں اور دھمکیوں کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے اور انتہا پسند اور دہشت گرد اور پرانے خیالات کا کہا جاتا ہے اور ان کا رویّہ ایسا ہوجاتا ہے کہ جیسے ان کو اللہ کے ان احکامات کی مخالفت کا ٹھیک ٹھاک پیسہ ملتا ہے اور تو اور میرے عزیز رشتے دار کئی دفعہ اپنی سازش زبان پر لے آتے ہیں اور کہہ دیتے ہیں کہ ہم نے مسلمانوں کو اس طرح سے نہتّا کر دینا ہے جس طرح پارٹیشن کے دوران ہندوستان سے ہجرت کرکے آنے والے مسلمانوں کو نہتّا کرکے ان کا قتل عام کیا تھا اور اس دن مسلمانوں کے لیے کوئی جائے پناہ نہیں ہوگی

مسلمانوں کو ایک بے کار قوم بنایا جارہا ہے کیوں کہ اسلام کے ہیروز سے امریکہ اور اس کے اتّحادی ناراض ہیں اور ہمارے ملک میں دوسرے ایشوز کے ساتھ ساتھ سب سے نمایاں ایشو لیڈیزفرسٹ بنایا گیا ہے اسلام نے عورت کوصنف نازک قرار دیا ہے اور شریعت میں یہ لازم کیا گیا ہے کہ عورتوں کو بے سہارہ اور اکیلا نہیں چھوڑنا اور ان کو خود اپنی زندگی کے فیصلوں کا اختیار نہیں دینا ہے یعنی عورتوں پر فیصلے کا بوجھ ڈالنا ان پر ظلم کرنے کے مترادف ہے یعنی عورتیں اپنا نکاح خود نہیں کرا سکتیں اور طلاق کا اختیارنہیں دینا چاہیے اور مردوں کی طرح نوکریوں پر جا کر کمائی کرکے اپنا اور اپنے گھر والوں کا پیٹ پالنا یہ ایک اہم ذمّہ داری ہے یہ بوجھ بھی عورتوں پر نہیں ڈالنا چاہیے اور جنگ وجدال کرکے دشمنوں کو شکست دینا اور قتل وقتال مار دھاڑ کرکے دوسرے ملکوں پر اسلام کا جھنڈا لہرانا اور وہاں پر رائج ظالمانہ نظام کا خاتمہ کرنے کے بارے میں بھی عورتوں پر فریضہ عائد نہیں ہوتا ہاں مگر ان پر یہ چھوٹ ہے کہ وہ زخمیوں کو پانی پلانے اور مرہم پٹّی کے لیے رخصت ہے مگر دشمن نے یہ ٹھان رکھی ہے کہ جو کام مردوں کے کرنے کے ہیں ان پر عورتوں کی اجارہ داری کرانی ہے مثال کے طور پر ملک کی سربراہ عورت بنے تو ملک ناکامی کی طرف جائے گا عورتیں مردوں کا روپ دھار کر فوجی لباس پہن کر نقلی داڑھیاں لگا کر جہاد کا علم بلند کریں گی تو لازمی ہے کہ مسلمانوں کو شکست ہوگی کیوں کہ اللہ نے اس کام کا عورتوں کو حکم ہی نہیں دیا ہے

الغرض عورتوں کے ذریعہ سے وہ مسلمانوں کا شیرازہ بکھیر دینا چاہتے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ مسلمانوں کو اللہ کا مجرم بنادیا جائے جس سے مسلمانوں پر اللہ کا عذاب نازل ہو اور عورتوں کو سکھایا یہ جاتا ہے کہ یہ مْسلے عورتوں کو ناقص العقل کہتے ہیں تم سلو پوائزن اور سلو میجک اور ہڈیوں کو جوڑنے کے لیے یا غلط جوڑ کو کچّا کرکے دوبارہ جوڑنے کے لیے جو دوائیاں استعمال ہوتی ہیں وہ کھلا کر مسلسل کمزوری اورویکنس میں مبتلا کرکے اور نشہ آوراشیاء کھلا کر اپنے سے ناقص العقل بنا دیا جائے بچوں کی تربیت عورتوں نے کرنی ہوتی ہے ان کی تربیت ایسی کرو کہ وہ نااہل اور فیلئربن جائیں وہ چاہتے ہیں کہ مسلمانوں کو جس کام سے اللہ نے منع فرمایا ہے وہ ان سے کرانے ہی کرانے ہیں اور جن کاموں کو اللہ نے مسلمانوں پر فرض کیا ہے وہ کام ہرگزنہیں کرنے دینا ہیں اس طرح سے ان کو اللہ کا مجرم بنا کر اللہ سے ان کو مار پڑواتی ہے جیسے ماں جب بچہ ستائے تو والد کو شکائت لگا کر پٹائی کرواتی ہے  یہ منصوبے ہیں کفّار کے جو سکول کی تعلیم کے ذریعہ سے اور میڈیا کے ذریعہ سے اور رسالوں اور ڈائجسٹوں کے ذریعہ سے اور فلموں ڈراموں اور ٹاک شوز کے ذریعہ سے اور میلوں اور سرکس کے ذریعہ سے مسلمانوں میں لانچ کیے جارہے ہیں یہ بلکل ایسے ہی ہے جیسے کوئی بچہ درندوں کے  میں گھرا ہوا ہو تو لوگ اس کی مدد کرنے کی بجائے یہ کہیں کہ یہ مسلمانوں کا بچہ ہے اس کو اللہ ہی بچائے ان درندوں کے حملے سے اور کہیں کہ اگر مسلمانوں کا کوئی اللہ ہوتا تو اس بچے کو بچاتا اور کافروں کے بچے کو بچانے کے لیے سر دھڑ کی بازی لگادی جائے یہ الگ مسئلہ ہے کہ آخر کفّار اللہ رب العزت پر ایمان کیوں نہیں لاتے ظاہر ہے کہ شیطان نے کافروں گمراہ کردیا ہے اور کافروں کا جواب قرآن کے مطابق یہی ہوتا ہے کہ اگر اللہ چاہتا تو ہم شیطان کے پیچھے لگ کر گمراہ نا ہوتے اللہ کی پناہ کافروں کے ظالمانہ رویّہ کے شر سے

کیا اللہ بھی اپنی پیدا کی ہوئی مخلوق عورت کو مرد کے مقابلہ میں ناقص العقل نہیں کہہ سکتا اگر نہیں تو ماوں کی گالیوں کو گھی کی نالیاں بھی کہنا کسی صورت درست نہیں ہے اوہ عورتوں کو جھوٹی تعریفیں کر کر کے کوٹھے پر بٹھاکر بازارو عورت بنا دینے والے دیّوثو اس کو دھوکے میں  ڈال کر ان کی زندگیوں اور عزّتوں سے کھلواڑ کرنے والے ضمیر فروشو اوہ شیطان کے چیلو دنیا میں تو تم اپنا بھلا اور تھوڑا سا فائدہ کر لو گے لیکن ہمیشہ کے لیے اپنی سازشوں کا شکار ہونے والی عورتوں اور بچوں کا حساب دیتے پھرو گے جھنّم میں جلتے ہوئے پھر یہ نا کہنا کہ ہم پر ظلم ہو رہا ہے اسی دنیا میں اپنا انجام سوچ لو ہوسکتا ہے تم کو ہدایت نصیب ہو جائے اور تم اللہ کے عذاب میں ہمیشہ کے لیے گرفتار ہونے سے بچ جاو  ابھی وقت ہے توبہ کرلو اور اپنے ظلموں کی اللہ سے معافی مانگ کر ہمیشہ کے عذاب سے چھٹکارا حاصل کر لو   اوہ اپنا کاروبار چمکانے کے لیے معصوم عورتوں اور بچوں کی تربیّت خراب کر نے والی عورتو کیا تمھیں اللہ کا قرآن دکھائی نہیں دیتا کیوں اللہ سے شیطان کی طرح دشمنی مول لے کر جھنّم کو اپنے اوپر واجب کرلیا ہے تم عورتوں نے  کیا جب تم کو اللہ کا حکم سنایا جاتا ہے اس کو قابل قبول اور قبل عمل نہیں لگتا کیا اللہ سے بڑھ کڑھ کر تمھارا خیر خواہ کوئی اور ہو سکتا  ہے ذرا سوچو کیا آنکھیں کان زبان ناک ہاتھ پاوں جو نعمتیں اللہ نے دی ہیں کوئی ہیومن رائٹس کوئی شیطانی طاقتیں تمھیں دے سکتی ہیں  اپنے فرائض کو پہچانو اللہ کے دین پر عمل کرنے کے لیے کمر بستہ ہوجاو سستی کاہلی اور بدعنوانی اور گناہوں روش کو چھوڑ دو کیا تمھیں اللہ کا حکم ماننا نہیں آتا  اگر نہیں آتا تو قرآن وحدیث سے سیکھ لو اللہ کے فرماں بردار بندے اور بندیاں بن جاو

مسلمانوں سنبھل جاو سنبھل جانے کا وقت آی
بہت سوئے ہو تم اب ہوش میں آنے کا وقت آیا

میں یہاں پر اس بات کو واضع کرنا چاہوں گا کہ کفّار نے عورتوں کو اپنا آلہ کار بنالیا ہے اکثر رفاعی تنظیمیں ہیومن رائٹس تنظیمیں عورتوں کوگمراہ کرنے کے لیے بنائی گئی ہیں جن کی سربراہی عورتوں کے پاس ہےاسلام نے عورتوں کو ناقص العقل کہا ہے اس کا بھی ایشو بنا کر عورتوں کو ورغلایا گیا ہے  کہ عورتیں تو مردوں سے زیادہ ذہین وفطین ہیں عورتوں کو گمراہ کرکے مسلمانوں کو شکست سے دوچار کرنا یہ اسلام دشمنوں کی پالیسی ہے میں نے خود اپنی رشتے داروں سے سنا ہے کہ عورت عبادت کے لائق ہے عورت کے نام اللہ اور رام  اور یہودا اور عذّیٰ ہیں عورت نے ہی یہ کائنات تخلیق کی ہے انٹر نیٹ پہ بات کرتے ہوئے کئی دفع یہ بات سامنے آئی ہے کہ جب کسی گوری سے نام پوچھا جاتا ہے تو وہ اپنا نام اللہ بتاتی ہیں معاذاللہ   اللہ کی پناہ آج کل کی عورتوں کا کہنا ہے کہ مسلمانوں کے پیغمبر محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو دجال کے بارے میں معلومات بتائی ہیں اوراسکی جادوئی طاقتوں کے بارے میں بتایا ہے کہ وہ بارش برسا سکتا ہوگا وہ مردے زندہ کر سکتا ہوگا وہ اپنے آ پ کو رب کہلائے گا جو اس کو رب نہیں مانے گا اس پر ظلم وتشدد کے پہاڑ توڑ دے گا جو اس کو رب مان لے گا اس کو ہر طرح کی دولتوں اور سہولتوں سے مالامال کرے گا الغرض جتنی بھی قرآن وحدیث میں اس کی طاقتیں بتائی جاتی ہیں عورتوں کے پاس اس بڑھ کر طاقتیں ہیں
عورتیں اس قدر طاقتور ہیں کہ دجّال کو بھی عورتوں کا کلمہ پڑھنا پڑے گا اور عورتوں کا کلمہ کیا ہے وہ ہے لیڈیز فرسٹ اس کے علاوہ قرآن میں جو اللہ نے فرمایا ہے کہ میں اللہ نے سب کچھ پیدا فرمایا ہے یعنی کہ عبادت کے لائق وہ ہے جو پیدا کرتا ہے اور عورتیں ہی پیدا کرتی ہیں مثال کے طور پر عورت بچے پیدا کرتی ہے

 اس لیے عورت عبادت کے لائق ہے اللہ کی پناہ ان باتوں پرپہلے پہل میں ان باتوں پر یقین نہیں کرتا تھا جب میری امّی جان یہ باتیں کیا کرتیں تھیں میں سمجھتا تھا کہ وہ پاگل ہیں مگر جب انھوں نے اپنی دھمکیوں کو عملی جامہ پہناتے ہوئے میری زندگی مین زہر گھولا اور جوڑ توڑ کرکے ایسے حالات پیدا کردیے کہ مدرسہ میں سکول میں کاروبار میں شادی میں بچوں کی تربیّت میں مجھے فیلئربنا دیا اور دائمی بیماراور مقروض بنا دیا اور میری پاکدامنی کو مجروح کردیا اس قدر مجروح کیا کہ میں زندگی میں لگ بھگ 8000 ہزار مرتبہ جادو کے ذریعہ سے مشت زنی٫ اغلام٫ احتلام کے ذریعہ سے اپنے مادہ ء تولید کو ضائع کر چکا ہوں اور میں اپنے آپ کو ان سب کاموں اور بدفعلیوں کا ذمہ دار سمجھتا تھا لیکن اب میں پختہ دلائل سے ثابت کر سکتا ہوں کہ مجھے میری ماں نے ابوّ اور دوسرے جادو گروں اور جادو گرنیوں کو ساتھ ملا کر میری زندگی اور روح کے ساتھ ظالمانہ کھلواڑ کیا گیا ہے یہ بات جھوٹ نہیں ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ انھوں لیڈیز فرسٹ کا کلمہ پڑھنے کے بارے میں مجھے کہا اور کہا کہ کہو لیڈیز فرسٹ میں نے کہا لیڈیز فرسٹ انھوں نے کہا  کہ مجھے اس پر یقین تب آئے گا جب تم ٹیسٹ میں کامیاب ہوجاو گے میں نے کہا کون سا ٹیسٹ انھوں نے کہا کہ ھیت لک والا ٹیسٹ جب مرغی کھنگار کو آئے گی تو بتاوں گی میں نے تجھ سے بچہ پیدا کرنا ہے جیسے بکرے کی ماں کب تک خیر منائے گی والا معاملہ ہوتا ہے میں کچھ نہیں سمجھا تھا میں اس وقت ساتویں آٹھویں میں پڑھتا تھا اور میری عمر 16    17   سال ہوگی اور اس وقت میں پاکدامنی سے ہاتھ دھو بیٹا تھا کہ خدیجہ نامی ہماری برادری کی لڑکی نے مجھ پر جادو کر کے مجھے جانوروں سے بدفعلی کرائی تھی اور اس وقت میں اتنا بھی نہیں جانتا تھا کہ جب میں جانوروں سے بدفعلی کرتا تھا تو میرا مادہ منویہ نکل کر جانوروں کی دبر میں ضائع ہو رہا ہے -

جب انھوں نے کہا تو میں گھر سے باہر بھاگ گیا اور کہا کہ امّی اس سے گناہ ہوتا ہے تو انھوں نے کہا کہ بھاگ کر جاو گے کہاں زلیخا نے تو جیل میں بھیجا تھا میں تمھیں جحنّم واصل کر دوں گی شکار کا ویلا ہویا تے کتی نوں ہگن آگیا اور نا معلوم مجھے یہ باتین کیسے بھول جاتی تھیں میں پھر امّی امّی کرتا گھر آ جاتا تھا انھوں نے کہا کہ تم سے چھوٹے بھائیوں نے اگر میری فرمائش پوری کرلی تو تیرے متعلق ان کی خواہش پوری کروں گی اگر انھوں نے کہا کہ اس کو مار ڈالو تو میں تم کو مار ڈالوں گی اگر انھوں نے کہا کہ اس کو ذلیل و رسوا کر کے زندہ رکھو تو میں گدھا یا کتا بنا کر رکھوں گی -   دوسرے بھائیوں سے اگر تفتیش یا انویسٹی گیشن کی جائے تو پتا چل سکتا ہے کہ انھوں نے امّی کی فرمائش پر ان بدکاری کی یا نہیں    -    میں امّی کو قتل کردینا چاہتا ہوں مگر وہ فورن  میرے خیالات پڑھ لیتی ہیں اور مجھے دھمکیاں دینا شروع ہوجاتی ہیں اور میں یہ سوچ کر صبر کرلیتا ہوں  کہ مجھے جادو اور جنّات کے ذریعہ امّی نے معمول بنایا ہے تو ہوسکتا ہے امّی کو بھی کسی نے جادو اور جنّات کے ذریعہ معمول بنا کر میرے ساتھ ظلم کرائے ہوں  لیکن اب تو ان کو اپنی کامیابی پر پورا یقین ہوچکا ہے کہ ہندوستان کا قبضہ ہوچکا ہے اور مسلمان رونے پیٹنے کے علاوہ اور ماتم کرنے کے علاوہ کچھ بھی نہیں کر سکتے   -

  اور تو اور ان کی یعنی امی کی بھتیجی ان کے مشن کو تقویت پہنچانے  رسد اور کمک لے کر آئی تھی  اور اس نے اپنے جادو کے ذریعہ سارے گھر پر قبضہ کر رکھا ہے اور دھمکیاں دیتی ہے عقل کر اور امن سے میرا غلام بن کے رہ     -  اور اس کا مطالبہ بھی ھیت لک والا ہی ہے وہ اپنی پھوپھی کی کامیابی پر جان بوجھ کر انجان بن کر ایسے مطالبہ کرتی ہے جیسے وہ کچھ جانتی ہی نہیں ہے   اس معاملہ میں عمران نامی میرا کزن جو مکھن پورا  کا  رہائشی ہے اس منصبے کا اہم ستون ہے وہ بہت بڑا اداکار ہے انگلش فلموں میں کام کر چکا ہے لیکن یہ راز کی بات ہے کسی کو اس کا کوئی علم نہیں ہے اور اس بات کا بھی علم نہیں ہے کہ وہ بینکوں کا مالک ہے    شازیہ  کے خاوند عبدالعزیز کا بھی یہی مطالبہ ہے یعنی جو رسد اور کمک لے کر آئی ہے  عبدالعزیز کا بھی یہی مطالبہ ہے کہ میں گے ہوں تم نے فلان فلاں کے ساتھ اغلام بازی کی ہے تو مجھے انکار کیوں ہے اللہ کی پناہ لیڈیز فرسٹ کے فتنہ کے شر سے اللہ پناہ دجّال کے فتنہ کے شر سے میں یہ باتیں اس لیے لکھ رہا ہوں کہ بے غیرتی اور غدّاری جیسے ظلم عظیم میں معاون نہ بن جاوں کیوں کہ مجرموں کا را زدار بن کر رہنا بھی شدید نوعیت کا جرم ہے - اب تو امّی نے اپنے موکّلوں کو حکم دے دیا ہے کہ اگر یہ ہمارا راز فاش کرے تو اس کو گہرا گڑھا کھود کر اس میں دبا دیا جائے مگر میں اللہ سے ڈرتا ہوں مجرموں سے نہیں ڈرتا     الحمدللہ علٰی ذالک
عزّت سے جئے تو جی لیں گے یا جام شھادت پی لیں گے

فتنہ دجال کیاہے  ؟

فتنہ دجال کے بارے میں جو احادیث وارد ہوئی ہیں ان میں ردّوبدل کر دیا گیا ہے یعنی متضاد احادیث گھڑ گھڑ کر مشہور کر دی گئی ہیں تاکہ ایمان والوں اور سیدھے سادے لوگوں کو فتنہ ء دجّال کی سمجھ ہی نا آئےاوربے علمی میں ہی مارے جائیں اور دجّال آسانی سے شکار ہو جائیں -  میں نے پہلے بھی بہت سے مضموں لکھے ہیں مگر وہ مجھ سے چھین کر غائب کر دیے گیے ہیں یہاں میں اتنا بیان کروں گا کہ دجّال   فرعوں کی طرح ایک اپنی پوجا کرانے والا بادشاہ ہوگا اور فرعون سے کہیں زیادہ فوجی اور جادوئی اور اختیارات کی  طاقتوں کا مالک ہوگا وہ حق اور باطل کو خلط ملط کرکے راہ ہدایت کی پہچان ہی ختم کردے گا اور جس مسئلے کو چاہے گا حق ثابت کر دے گا حالانکہ وہ جتنا بھی باطل ہو گا اور جس مسئلے کو چاہے گا باطل ثابت کردے گا   حالانکہ وہ جتنا بھی حق ہوگا تمام قسم کی برائیوں کا لازمی کر دے گا اور نیکیوں کو غیر اہم کردے گا قرآن میں فرعون کے ظلموں کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے بنی اسرائیل کس طرح فرعون کے ہاتھوں  پس رہے تھے ان کے بیٹوں کو قتل کردیا جاتا تھا اور عورتوں کو چھوڑ دیا جاتا تھا بنی اسرائیل کو قبطی جو فرعوں کی قوم کے تھے غلام بنا کر رکھا ہوا تھا غلامی اتنی بری چیز ہے کہ انسان دین حق کے فرائض ادا نہیں کر سکتا آقا کی مرضی کے مطابق زندگی گزارنی پڑتی ہے ظلم کے خلاف احتجاج تک نہیں کرنے دیا جاتا موجودہ دور میں مقبوضہ کشمیر میں ظلم ہو رہا ہے لاکھوں لڑکوں کو نوکری سے محروم رکھا جاتا ہے لاکھوں کو قید کیا جاتا ہے لاکھوں کو قتل کر دیا جاتا ہے عزّتوں کو پامال کیا جاتا ہے

  اسی طرح دجاّل مسلمانوں کو ظلموں کی چکّی میں پیس ڈالے گا اللہ کی پناہ - دجّال کے شر سے  دجاّل کے بارے میں احادیث صحیحہ سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کو کوئی بھی انسان یا جن قتل نہیں کر سکے گا جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام نازل ہوں گے وہ  اس سے جنگ کریں گے اور اس کو قتل کر ڈالیں گے وہ بد بخت اس قدر طاقتور ہوگا اس کے پاس اس قدر جادوئی قوّتیں ہوں گی دجّال کا لفظی معنیٰ ہے بے گناہ کو قاتل مجرم دہشت گرد قرار دے کر قتل کر ڈالنے والا جیسے عام طور پر بڑے وڈیرے صاحب اختیار جرم خود کرتے ہیں اور مجرم بے گناہوں کو بنا دیتے ہیں اور جیل میں بند کروا دیتے ہیں اور پھانسی دلا دیتے ہیں ایسے ہی دجّال کرے گا کہ جرائم دہشت گردی قتل وغارت گری خود کرے گا اور مجرم ان کو بنا دے گا جو اس کو عادل بادشاہ سمجھ کر انصاف مانگنے آئیں گے بے چارے بے یا رو مدد گارلٹے پٹے لوگ اس کا شکار ہو جائیں گے یعنی دجّال ان میں سےایک کو دجّال قرار دے کر اور باقی لوگوں کو اس کے کارندے قرار دے کر مار ڈالے گا اور شہرت کے لیے کہے گا کہ میں نے دجّال کا اور اس کے ساتھیوں کا خاتمہ کر دیا ہے اور امن و امان قائم کر دیا ہے  سب سے اہم بات یہ ہے کہ احادیث میں یہ بتایا گیا ہے کہ کاہنوں میں سے کاہن ہوگا جیسے فرعون کے پاس کاہنوں اور جادوگروں کی فوج تھی جیسے حضرت یوسف علیہ السلام کے مخالفین کاہنان معبد آمون تھے وہ پورا ایک محکمہ تھا بادشاہ کے مذہبی رہنماوں کا جو بتّوں کے پجاری تھے


دجّال کے متعلق کافی ساری احادیث من گھڑت اور بے سند کتابوں میں لکھ دی جاتی ہیں اور اس طرح سے کوئی کہتا ہے کہ وہ کانا ہوگا کوئی کہتا ہے کہ وہ چالیس دن رہے گا اس ایک دن ایک سال کے برابر ہوگا اورایک دن ایک مہینے کے برابر ہوگا ایک دن ایک ہفتے کے برابر ہوگا کوئی کہتا ہے کہ وہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منوّرہ میں داخل نہیں ہوسکے گا سورہ کہف پڑھنے سے اس کے فتنہ سے محفوظ ہو جائیں گےاس کے ماتھے پر کافر لکھا ہوا ہوگا      اب یہاں ایک اہم کام یہ ہے کہ وہ ہے اس سے مقابلہ کرنا اس سے مقابلہ کرنے کے لیے لشکر تیّار کرنا اور اسلام پر ثابت قدمی اختیار کرنا میں تو کہتا ہوں کہ امریکہ اس وقت دجّال کا آلہ کار بنا ہوا ہے اور صاف پتا چلتا ہے کہ امریکہ کا اتحادی اقوام متحدہ کا ادارہ ہے اور اس وقت دنیا بھر کے حکمران امریکہ کے درباری ہیں جیسے فرعون کے درباری ہوا کرتے تھے امریکہ کا اکثریتی مذہب بت پرستی ہے وہ بھی فرعون کی طرح اپنی پوجا کراتا ہے یعنی جو بھی امریکہ کا صدر بنتا ہے وہ اللہ کی طرف سے نازل کردہ دین کو مٹانا چاہتا ہے جب بھی ان کو دعوت دی جاتی ہے کہ اللہ کے دین کو قبول کرو تو وہ آگے سےجواب دیتے ہیں کہ  ہم کسی بھی مذہب پر یقین نہیں رکھتے ہیں ہم کلچر پر یقین رکھتے ہیں کہ جس ملک کا جو کلچر ہے وہ اس کے مطابق عمل کرے گا کسی کو کوئی روک ٹوک نہیں ہے اور صرف اللہ کے دین کے لیے ساری رکاوٹیں ہیں اسلام کے لیے ساری رکاوٹیں ہیں اسلام اور اسلام پر وہ پابندیاں لگا دی گئیں ہیں جو فرعون نے بنی اسرائیل کی قوم پر لگائی تھیں مسلمانوں کا غلام بنایا جا چکا ہے اللہ کے دین کو قصّے کہانیاں اور پرانے خیالات کہہ کر انکار کر دیا جاتا ہے یہ سراسر اللہ کا انکار ہے اللہ کے دین کا انکار کرنے والا کافر اور مشرک ہوتا ہے اور اللہ کے دین کو دنیا سے ختم کرنے والا اور اپنے قانون کو دنیا میں رائج کرنے والا انسان دوسرے لفظوں میں اپنے آپ کو عبادت کے لائق سمجھتا ہے اور جو لوگ اللہ کے دین کی پیروی کرتے ہیں ان کو کہا جاتا ہے کہ اگر تمھارا کوئی اللہ ہوتا تو ہمیں تم پر مسلّط نا کرتا لہٰذا عبادت وغیرہ کو چھوڑو اور ہمارے قانون کی پیروی کرو یہی کام فرعون کا تھا کہ وہ اللہ کے دین کا ناصرف انکار کرتا تھا بلکہ اپنے قانون کی پیروی کراتا تھا


----------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------

میڈیا اس وقت سارے کا سارہ بکا ہوا ہے سیکولرازم اور لیڈیز فرسٹ کے قانون کی نشرواشاعت پر وقف ہے  اسلامی چینل ہی کوئی نہیں ہے اگر اسلام کی بات اگر کی بھی جاتی ہے تو اس میں اسلام اور اہل اسلام پر ہر لحاظ سے توہین کی جاتی اور اسلامی تعلیمات کا مذاق اڑایا جاتا ہے  اور ایسے بورنگ ایشوز بیان کیے جاتے ہیں کہ لوگ چینل بدل کر اور کوئی دیکھنے لگیں اور اس طرح اسلامی تعلیمات پر مبنی پروگرامز کو فلٹر کر دیا جاتا ہے یہ ہے گیم پلان کی ایک جھلک اور برین واشنگ کا مظاہرہ سب اداکار ہیں طارق فتح کیا تم نے اللہ کو جان نہیں دینی کیوں اسلام اور اہل اسلام سے غدّاری کر رہے ہو یہ سیٹ پاکستان میں لگایا گیا ہے ان کا یہ پلان  ہے کہ انڈیا کا قبضہ تو ہو چکا ہے اعلان بعد میں کیا جائے گا تاکہ قبضہ ہمیشہ برقرار رکھا جا سکے اللہ کی پناہ جادوگروں کے شر سے اللہ کی پناہ منافقوں کے شر سے اللہ کی پناہ غدّاروں اور دہشت گردوں کے شر سے ان کا پلان ان پوانٹس پر مشتمل ہے کہ
1مسلمنوں کو ہم نے کامیاب نہیں ہونے دینا ہے
2 مسلمانوں کے اللہ نے ان کو جن کاموں سے منع کیا ہے ان کا عادی بنانا ہے
3 مسلمانوں کو فرقہ پرستی سے اللہ نے روکا ہے ہم نے فرقہ پرستی میں مبتلا کرنا ہے
4 شرک وبدعت   قتل     جادو   علم نجوم    ماں   بیٹی  بہو   بہن   بھابی  چاچی خالہ   سے زنا میں ملوث کرنا ہے
5 اللہ کی حدوں اور حرمتوں کو پامال کرنے سے اللہ نے روکا ہے ان سے پامال کرانا ہے
6 بت  اور تصویریں بنانے سے اور ان کی خریدوفروخت اور احترام سے اور عبادت سے اللہ نے روکا ہے اس کام میں ملوّث کرنا ہے
7 بے حیائی اور بے پردگی سے روکا ہے غیر محرموں سے بلا روک ٹوک ملنے اور تنہائی اختیار کرنے سے روکا ہے یہ کام ان سے کرانا ہے


8 اسلامی شعائر کا مذاق اڑانے اور اللہ اور اس کے رسولوں اور قرآن کی گستاخی کرنے سے مسجدوں میں تجارت سے اللہ نے روکا ہے یہ بھی ان سے کرانا ہے  جن کاموں کے کرنے کا حکم دیا ہے وہ مسلمانوں کو نہیں کرنے دینا ہے علم دین حاصل کرنا جہاد کرنا اسلحہ سازی کرنا سچ بولنا تقوٰی اختیار کرنا والدین رشتے داروں ہمساِیوں سے اچھا سلوک کرنا دعوت وتبلیغ کرنا اور جو جو بھی خیر اور بھلائی کے کام ہیں وہ نہیں کرنے دینا جن کاموں سے اللہ خوش ہوتا ہے وہ نہیں کرنے دینا  اور جن کاموں سے اللہ ناراض ہوتا ہے ان کاموں میں ملوّث کرنا ہےان کافروں کی پالیسی ہے را اور موصاد اور مرزائی بھی ان کے ساتھ ملے ہوئے ہیں اللہ کی پناہ اسلام دشمنوں اور ان کی سازشوں کی شر سے
9 مسلمانوں کو عدل وانصاف قائم نہیں کرنے دینا ہے کیوں کہ اللہ نے حکم دیا ہے عدل وانصاف کو قائم کرنا تو دور کی بات عدل وانصاف قائم کرنے کی تعلیم بھی حاصل نہیں کرنے دینی ہے
10 مسلمانوں کو اللہ نے آپس میں صلح رحمی کا حکم دیا ہے یہ ان کو ہرگز نہیں کرنے دینی ہے اللہ نے فرمایا ہے کہ مسلمان مسلمان کا بھائی ہے مگر مسلمانوں کو بھائیوں سے لڑا کر قطع رحمی کرا کر اللہ کا نافرمان بنانا ہے اور عشق وبے حیائی کے رشتے بنانے اور نبھانے کی تعلیم دینی ہے رومانس اور فلرٹ کرنے والے بیمار ذہنوں کو تیار کرنا ہے جن کو پتا ہی نا چلے کہ ماں باپ کا احترام کیا ہے عزّت کی حفاظت کیسے کرنی ہے غیرت مند انسان کیسے بننا ہے اور رشتے ناطوں کا احترام کیسے کرنا ہے
11 اللہ نے مسلمانوں کو حکم دیا ہے کہ جہاد کرو اللہ کے دین کو دنیا کے تمام ادیان پر غالب کرو لیکن مسلمانوں کو پروکسی اور غلامی میں جکڑنا ہے تاکہ شیطان اور اس کے چیلے بھولے بھالے بے گناہ لوگوں کو اپنے نوکر اور کٹھ پتلی بنا کر ان کے دین اور عزّت کی دھجیاں اڑاتے پھریں اور  مظلوم مسلمانوں اور ان کی عورتوں اور بچوں کی مدد کرنے والا کوئی نا ہو
12 اللہ نے مسلمانوں کو حکم دیا ہے کہ تعلیم حاصل کرو فنون حرب وضرب سیکھو آزاد اور خود مختار اور خوش حال زندگی گزارو مگر اور غلاموں کی اچھی تربیّت کرو ان کی تعلیم کا انتظام کرو اپنے آپ کو اپنے اہل و عیال کو اتنی تعلیم دو کہ اچھے سے اچھے اور برے سے برے حالات میں بھی اللہ کے دین پر قائم رہ سکیں اور دوسروں کو بھی قائم رکھ سکیں مگر کافروں کی سازش ہے کہ مسلمانوں کو تعلیمی اور قوّت مدافعت کے لحاظ سے انتہائی کمزور کردیا جائے تاکہ وہ احساس کمتری کا شکار ہو کر اور ضمیر کے قیدی بن کر خودکشی کے طریقے سوچتے پھریں اور ان حالات میں ان کو تھوڑا سا سہارہ دے کر اپنے دین میں داخل کر سکیں
----------------------  جاری ہے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں