اتوار، 5 مارچ، 2017

آپ بیتی قسط (6 تا 10)


آپ بیتی قسط 6
(محمد فاروق حسن, ڈسکہ)

میں یہ جو باتیں تحریر کر رہا ہوں اس طرح کی بحث اور گفتگومیری زندگی میں سینکڑوں بار ہو چکی ہےجب کوئی سوال کرتا ہے تو اس کو میں اس کی سمجھ کے مطابق سمجھانے کی کوشش کرتا ہوں اگر کوئی ریکارڈ کرلے میری گفتگو تومیری تحریروں سے میچ کرنا چاہے تو وہ نہیں ہوں گی کیوں کہ میں نے بہت ساری گفتگووں کا خلاصہ تحریر کیا ہے اور کرامت اور واقعات کا بھی کیوں کہ میں تو وہ حقائق سامنے لانا چاہتا ہوں جن کی بنا پر مجھے فیلئر اور کیچوا اور ٹشو پیپر پنایا جاتا رہا ہے اور میری اور میرے بیوی بچوں کی زندگی خطرے میں ہے کیوں کہ مجھے بار ہا یہ دھمکیاں ملی ہیں کہ ہم تمھیں یہ خبر بنانا چاہتے ہیں کہ ایک بے روزگار نشئی نے اپنے بیوی بچوں کو موت کے کھاٹ اتار کر خود کشی کر لی یہ دھمکیاں مجھے اس وقت دی جاتی ہیں جب میری حالت ادویات کی وجہ سے انتہائی خراب ہوجاتی ہے اور میں کسی سے بات کرتا ہوں تو میری باڈی لینگویج کو دیکھ کرہر کوئی مجھے پاگل سمجھ کر نظر انداز کر دیتا ہے

مجھے اس بات کا پتا چل گیا ہے کہ آپ پر کون ظلم کر رہا تھا اور ساری سازش کس کی ہے مگرہمیں بھی اپنی نوکری پیاری ہے کیوں کہ حکمرانوں کی بگڑی ہوئی اولاد ہے جو آپ کو فیلئر بناتے رہے ہیں ہم احتجاج ہی کر سکتے ہیں وہ ہم کریں گے لیکن ہمارا اصل کام تو جہاد فی سبیل اللہ ہے ہماری جنگ ہندو بنئے کے ساتھ ہے آپ اپنے والدین سے حسن سلوک کریں اور یہ ڈاکٹری مسئلہ نہیں ہے یہ عدالتی مسئلہ ہے یہ آپ نے خود ہی حل کرنا ہے عقل مند کے لیے اشارہ ہی کافی ہے باقی جو آپ کا بھائی طارق ہے اس کا رویہ ہمارے ساتھ ٹھیک نہیں ہے آپ رات یہاں آرام کریں میری طرف سے آپ فارغ ہیں باقی اللہ آپ کو ثابت قدمی عطا فرمائے ڈاکٹر صاحب نے کہا اور چلے گیے

طارق نے کہا اب کیا کرنا ہے جناب جی ڈاکٹر صاحب نے تو آپ کی ضمانت نہیں دی چلیں اب آپ سو جائیں میں اورعبدالعزیز یوسف صاحب کے کمرے میں جاکر سوئیں گے تھوڑی دیر بعد مجھے پھر بلا لیا گیا میں جب یوسف بھائی کے کمرے میں پہنچا تو وہاں کھانا ہمارہ انتظار کر رہا تھا یوسف بھائی نے بھی تھوڑا بہت پوچھا کہ آپ کام کیوں نہیں کرتے ہیں کوئی کاروبار کریں آپ تو اچھے بھلے کاریگر ہیں اپنا کمائیں اور کھائیں اپنے والدین پر بوجھ نا بنیں
میں نے انہیں بھی وہی جواب دیا اور کہا میں تو ہر قسم کا تعاون کرتا ہوں مگر میری کوئی سنتا ہی نہیں ہے
آپ مشینیں کیوں نہیں چلاتے ہیں جہاں کام کرتے تھے اس فیکٹری میں دوبارہ کیوں نہیں جاتے "یوسف"
جی میں گیا تھا وہ مجھے گھر سے لینے آئے تھے سر ندیم صاحب نے پیجے کو اور ایک آدمی کو ہمارے گھر بھیجا تھا "میں"
تو وہاں کام کرتے کتنے لوگ وہاں کام کرتے ہیں آپ پرانے کاریگر ہیں آپ کو تودوسروں سے زیادہ پیسے ملتے تھے "یوسف"
میں جب آخری بار گیا تھا فیکٹری میں کام کرنے کے لیے تو کام سٹارٹ ہی نہیں کر سکا میرے ہاتھ پیر پھول گئے تھے میں سمجھ ہی نہیں سکا کہ کیا گیم پلان ہے ابو نے مجھے پیجے کےساتھ بھیج دیا تھا کہ کام کرو اور فیکٹری کا قرضہ اتارو

مجھے ایسا لگا جیسے مجھ پر جادو کردیا گیاہے یا مجھے زہر دے دیا گیا ہے مگر اس بات کا مجھے بعد میں پتا چلا کہ سلو پوائزن اور سلو میجک مجھے بچپن سے ہی دیا جارہا تھا اس سازش کی جڑیں ہندوستان تک جاتی دکھائی دیتی ہیں اسی لیے میری حالت ابتر سے ابتر ہوتی جارہی ہے "میں "
وہ جو کرامت کی بات کر رہے تھے آپ اس کی کیا حقیقت ہے "یوسف"
کیا آپ کرامت پر یقین نہیں رکھتے اولیاء کرام کو نہیں مانتے "میں"
جن لوگوں کو آپ یہ کرامت سناتے ہیں وہ مانتے ہیں یا نہیں "یوسف"
طارق اور یوسف کتابوں والی الماری کی اوٹ سے بول رہے تھے میں اکیلا تھا ایک طرف اور الماری کی دوسری طرف طارق اوریوسف بھائی تھے وحی تو تمھاری ہی بند ہوئی ہوئی ہےہم تو کرامت کو بھی مانتے ہیں اور وحی کو بھی مانتے ہیں زیر لب یوسف نے کہا تھا اور میں اس کی بات سمجھ نہیں پایا تھا
جی کوئی نہیں مانتا سب مذاق اڑاتے ہیں مگر میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں جس نے مجھے صاحب کرامت بنایا ہے اور دوہری زندگی عطا فرمائی ہے دوسرے لوگوں کو اکہری زندگی ملی ہے اور مجھے دوہری زندگی ملی ہے اللہ کا بڑا ہی احسان ہے مجھ پر الحمدللہ میرا کہنا فرض ہے وہ میں کہتا رہوں گا لوگوں کو اللہ کے دین کی طرف بلاتا رہوں گا باقی وحی کی بات تو میں نے نہیں کی "میں"
آپ کے پاس دلیل کیا ہے کہ آپ واقٰعی صاحب کرامت ہیں کوئی ٹھوس دلیل دینا ہم کیسے مان لیں کہ آپ سچ بول رہے ہیں دنیا والے کیوں نہیں مانتے جو نہیں مانتے کیا وہ کافر ہو جاتے ہیں ؟ جب کوئی مانتا ہی نہیں ہے تو آپ لوگوں کو کیوں بتاتے ہیں کہ میں صاحب کرامت ہوں ؟ " یوسف"

میں یہ جو باتیں تحریر کر رہا ہوں اس طرح کی بحث اور گفتگومیری زندگی میں سینکڑوں بار ہو چکی ہےجب کوئی سوال کرتا ہے تو اس کو میں اس کی سمجھ کے مطابق سمجھانے کی کوشش کرتا ہوں اگر کوئی ریکارڈ کرلے میری گفتگو تومیری تحریروں سے میچ کرنا چاہے تو وہ نہیں ہوں گی کیوں کہ میں نے بہت ساری گفتگووں کا خلاصہ تحریر کیا ہے اور کرامت اور واقعات کا بھی کیوں کہ میں تو وہ حقائق سامنے لانا چاہتا ہوں جن کی بنا پر مجھے فیلئر اور کیچوا اور ٹشو پیپر پنایا جاتا رہا ہے اور میری اور میرے بیوی بچوں کی زندگی خطرے میں ہے کیوں کہ مجھے بار ہا یہ دھمکیاں ملی ہیں کہ ہم تمھیں یہ خبر بنانا چاہتے ہیں کہ ایک بے روزگار نشئی نے اپنے بیوی بچوں کو موت کے کھاٹ اتار کر خود کشی کر لی یہ دھمکیاں مجھے اس وقت دی جاتی ہیں جب میری حالت ادویات کی وجہ سے انتہائی خراب ہوجاتی ہے اور میں کسی سے بات کرتا ہوں تو میری باڈی لینگویج کو دیکھ کرہر کوئی مجھے پاگل سمجھ کر نظر انداز کر دیتا ہے
میں نے کب کہا کہ میری کرامت پر ایمان لانا فرض ہے اور جو نہیں مانے گا وہ کافر یا گنہگار ہوجائے گا میں تو کہتا ہوں کہ یہ اللہ پاک کا مجھ پر انعام ہے بہت بڑی نعمت ہے اورجیسا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں فرمایا " جب آپ کو کوئی نعمت عطاء کی جاتی ہے تو اسے بیان کیا کریں " جیسے کسی کو اللہ پاک اولاد رزق کی فراوانی کامیابی اور خوشی تندرستی بادشاہت عطاء فرماتا ہے تو اس کو اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے اور لوگوں میں اس کا پرچار کرنا چاہیے تاکہ وہ بھی صاحب کرامت بن جائیں اللہ کے شکرگزار بن جائیں
مثال کے طور پر پہلی امتوں میں جو اللہ کے نبی لوگوں کو دعوت دیتے تھے کہ ہم اللہ کے نبی ہیں ہماری پیروی کرو تو اللہ تعالیٰ تمھیں دنیا وآخرت کی کامیابیوں سے نوازے گا اپنے باپ دادا کے دین کو چھوڑ دو کیوں کہ شیطان نے انھیں گمراہ کردیا تھا اور ان کی پیروی کرکر تم لوگ بھی گمراہ ہو گئے ہو

نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کو ساڑے نو سو سال تبلیغ کی وہ کہتے تھے کہ اے میری قوم عبادت کے لائق صرف اللہ ہے اسی کی عبادت کرو جس نے ہم سب کو پیدا فرمایا ہے جو ہمیں رزق اولاد اور طرح طرح کی نعمتوں سے نوازتا ہے پس اللہ سے ڈرو اور ہماری پیروی کرو شیطان کے پیچھے لگ کر شرک نا کرو اللہ کے ساتھ دوسری ہستیوں کو شریک نا بناو نہیں تو اللہ کے عذاب کا شکار ہوجاو گے تو نوح علیہ السلام کی قوم نے کہا کہ تم ہمارے باپ داد کو برا بھلا کہتے ہو ہم تمھیں سنگسار کردیں گے اور اللہ نے تمھیں ہی اپنا نبی بنانا تھا ہم تم سے ہر لحاظ سے بہتر ہیں ہمارے پاس زمینیں خزانےکھیتیاں باغات نوکر چاکرعقل علم تم سے زیادہ ہے اور تمھارے ماننے والے چند غریب غربا لوگ ہیں ہمارے نوکر بھی جن کی بات سننا اور ان کو اپنے پاس بٹھانا پسند نہیں کرتے اس لیے ہم تیری بات تب سنیں گے پہلے تم غریب غرباء لوگوں کو اپنے پاس سے ہٹاو حضرت نوح علیہ السلام نے فرمایا کہ صرف اس بنا پر کہ یہ غریب لوگ ہیں میں ان کو اپنے پاس سے ہٹا کر ظالم لوگوں میں نہیں شامل ہونا چاہتا ان لوگوں نے مجھے اللہ کا نبی اور رسول مانا ہے تم لوگ مجھ پر ایمان نہیں لاو گےاور میری اتباع نہیں کرو گے تواللہ کے عذاب کا شکار ہوجاو گے اور دنیا کا مال دنیا میں ہی رہ جانا ہے آخرت میں تم ہمیشہ ہمیشہ کے لیےجھنم میں ڈال دیے جاو گے قوم والے کہتے کہ تم عذاب لے آو جس کے بارے میں تم ہمھیں ڈراتے ہو اگر تم سچے ہو تو بلاو اس عذاب کو اتنا عرصہ ہوگیا ہم سے ماریں کھاتے ہوئے اگر تم سچے ہوتے تو عذاب آتا مگر تم ہم پر بادشاہ بننا چاہتے ہواور ہمیں ہمارے اموال اور جاگیروں اور بادشاہیوں سے دور کرنا چاہتے ہو ہم تمھاری سازشوں کو خوب سمجھنے والے ہیں جن میں ہم تمھیں کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے "میں"

آپ اتنی لمبی بات نا کریں ان سب باتوں کا ہمیں پتا ہے اور ہم روز مفتیوں اور حافظوں اور پروفیسروں کی تقریریں سنتے ہیں وہ تو نبی اور رسول تھے اورآپ اپنی بات کو ثابت کرنے کے لیے ان ہستیوں کی مثال کیوں دیتے ہیں کیا آپ کوئی دعوٰی کرنا چاہتے ہیں کہیں کوئی بڑا دعوٰی کرنے کا پروگرام تو نہیں ہےآپ کا ؟"یوسف"
کیا یہ باتیں قرآن وحدیث کے خلاف ہیں میں قرآن وحدیث کا حوالہ دے رہا ہوں کیا قرآن پاک کو پڑھنا اور اس پر عمل کرنا سب مسلمانوں پر فرض نہیں ہے ؟ ڈاکٹر ذاکر نائک صاحب نے ایک سوال کے جواب میں فرمایا کہ انسانوں کو دنیا میں جتنے بھی مسائل پیش آسکتے ہیں ان سب کے بارے میں راہنمائی قرآن اورصحیح احادیث میں موجود ہے مگر آج کل کے لوگ قْرآن وحدیث کی طرف دلچسپی ہی نہیں رکھتے "میں"
نہیں نہیں الحمدللہ ہماری بڑی دلچسپی ہے کتاب وسنّت سے معاذاللہ ہم کوئی کافر تھوڑی ہیں ویسے کیا وجہ ہے کہ پاکستان میں ابھی تک قرآن وسنّت کا نفاذ کیوں نہیں ہورہا ؟ اور تو اور لوگ جہاد کو بھی کم ہی مانتے ہیں اسی لیے تو جہادی تنظیموں پر پابندیاں لگائی جارہی ہیں "یوسف"
کون لگا رہا جہادی تنظیموں پر پابندیاں یہ ہمارے حکمرانوں کو کیا ہوگیا ہے یہ اللہ تعالیٰ سے ڈرتے کیوں نہیں اللہ کا حکم نافذ کرنا تمام مسلمانوں کا فرض ہے کیوں کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے جو لوگ اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ شریعت کے مطابق فیصلے نہیں کرتے وہ لوگ کافروں میں سے ہیں یعنی اللہ کے حکم کے مطابق فیصلہ کرنا مسلمان حکمرانوں کا فرض ہے
چاہیے تو یہ تھا کہ سکولوں میں جہاد کی تعلیم دی جاتی اور اسلحہ کی ٹریننگ دی جاتی اور حکومتی سطح پر جہاد کو جاری کیا جاتا اور ہندوستان کو فتح کیا جاتا یا کم از کم ایک پاکستان اور بھارت میں بنایا جاتا اور میں نظم گنگنانے لگا

کئی پاکستان بناواں گے وچ ہندوستان دے فیر اسی
پھیرا غزنوی والا پاواں گے وچ ہندوستان دے فیر اسی

جدا ناں سن کے چٹّی چمڑی والے کمب جاندے نے اج وی
او تخت طاوس سجاواں گے وچ ہندوستان دے فیر اسی

یہ کیا فرما رہے ہیں آپ موضوع پر ہی رہیے جب آپکو کام کے بارے میں کہا جاتا ہے تو آپ کو مرض الموت لاحق ہوجاتی ہے "یوسف"
ان کی یہ پرانی عادت ہے کہ پہلے سیڑھی پر چڑھا لیتے ہیں اور جب آدمی ان کی باتوں میں آکر ٹاپ پر پہنچ جاتا ہے تو نیچے سے سیڑھی کھینچ لیتے ہیں "طارق"
میں نے جواب تیار کیا تھا وہ جو ایک ہندوستانی ناری نے بڑی جذباتی تقریر کی ہے
ارے آپ سیر ہیں سیر سیر کو کسی سے ڈر نہیں ہوتا بتا دو ان ملّوں کو پاکستانیوں کو کہ ہم ڈرتے نہیں ایٹم بمبوں سے وسپھوٹک جلپھوٹوں سے
ہم ڈرتے ہیں تاسقند سملہ جیسے سمجھوتوں سے
سیاح بھیڑیوں سے ڈر سکتی سنگہوں کہ اولاد نہیں بھرد ونج کے اس پانی کی ہے تم کو پہچان نہیں وغیرہ وغیرہ "میں"
ویسے حکمران کیسے اسلام نافذکر سکتے ہیں بے چارے حکمران تو لوٹ مار میں مصروف ہیں ہر طرف کرپشن ہی کرپشن ہے ایسی صورت میں کیا طریقہ ہوسکتا ہے اسلام نافذ کرنے کا آصف علی ذرداری ڈرون حملے نہیں بند کرا سکا ابھی تک روزانہ ڈرون حملوں میں سینکڑوں اموات ہو رہی ہیں اب تو پاکستان کے اندر گھس کر امریکی ڈرون حملہ کرتے ہیں علاقہ غیر میں ویسے جب امریکہ نے عراق اور افغانستان پر حملہ کیا تھا سب ملکوں کے ووٹ لیے گیے تھے ایران اور عربوں نے بھی عراق اور افغانستان پرحملہ کے لیے امریکہ کو پرمیشن دی تھی

اور پاکستان سے بھی امریکہ نے منوایا تھا کہ طالبان دہشت گرد ہیں اور دہشت گردی کے خاتمہ میں ہمارا ساتھ دو تو پاکستان نے اپنے اڈے دیے تھے افسوس کہ مسلمان کافروں کے مقابلہ میں متحد نہیں ہو سکے اورامریکہ کافر افغانی مسلمانوں کو ڈرون حملوں کے ذریعہ اور کارپٹ بم باری کے ذریعہ سے ہزاروں کی تعداد سے مار رہا ہے یہ بڑی ذلّت ورسوائی کا مقام ہے مسلمانوں کے لیے
حال ہی میں آصف علی ذرداری کی کال پر اسلامی سربراہی کانفرنس ہوئی ہے اس میں مسلمان ملکوں کو اتحاد پر زور دیا گیا ہے "یوسف"
حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ اعلان کردیں کہ آج کے بعد پاکستان میں اسلام نافذ کردیا گیا ہے جو اسلامی قوانین پر عمل نہیں کرے گا اسے سخت سزا دی جائے گی جو نماز نہیں پڑھے گا اسے پانچ درّوں کی سزا دی جائے گی جو سگریٹ پئے گا اسے بھی جو نسوار کھائے گا اسے بھی
تو اسلام نافذ ہوسکتا ہے جیسے سعودیہ میں اسلام نافذ کیا گیا تھا امام محمد بن عبدالوہاب رحمۃ اللہ علیہ نے جب ان کو اپنے ملک سے جلا وطن کردیا گیا تھا تو وہ شاہ محمد بن عبدالعزیز کے پاس آگیے
شاہ محمد بن عبدالعزیز نے ان کا استقبال کیا اور اپنا مہمان بنایا شاہ محمد بن عبدالعزیزنے کہا کہ استاد محترم ملک کے حالات پر کیسے قابو پایا جائے جو دن بدن خراب ہوتے جارہے ہیں تو انھوں نے کہا کہ اسلام نافذ کر دو انشاء اللہ حالات درست ہو جائیں گے تو
شاہ محمد بن عبدالعزیزآل سعود نے کہا کہ آپ بتا دیں کہ اسلام کیسے نافذ ہوسکتا ہے تو انھوں نے کہا کہ سب سے پہلے یہ اعلان کرو کہ جوسعودیہ کا باشندہ اللہ کی حدوں کا انکار کرے گا اور کبیرہ گناہوں کا ارتقاب کرے گا اسے گرفتار کرکے مجرم قرار دے کر حد نافذ کردی جائے گی تو اس طرح سے پورے ملک میں ایسا امن وامان ہوگیا کہ کسی مجرم کی جرات نا ہوئی اسلامی قوانین کی خلاف ورزی کرنے کی
اور اللہ نے تیل کی صورت میں سعودیہ کو ایسا نوازا کہ مسلمانوں کا سکہ ساری دنیا سے بھاری ہوگیا یہ سب نفاذ اسلام کی برکت نہیں تھی تو اور کیا تھا " میں''

آپ نے مجھےیہ نہیں بتایا کہ لوگوں کو اپنی کرامتوں کے بارے میں کیوں بات کرتے ہیں جبکہ سب لوگ ہی اس چیز کو نہین مانتے تو سب لوگ غلط ہیں آپ صحیح ہو یا کو ئی سیاسی پارٹی بنانا چاہتے ہیں آپ ہوسکتا ہے کہ شیطانی قوّتیں آپ کو دجّال بنانا چاہتی ہوں اور وہ آپ کو صاحب کرامت بنا رہے ہوں تاکہ آپ کو استعمال کر سکیں سنا ہے اپنے بھائی عتیق کو آپ نے دجّال کا خطاب دے ڈالا ایک حدیث کے مطابق اس میں یہ خرابی نا ہوئی تو یہ خطاب آپ پر پلٹ آیا تو؟ ''یوسف''

میں نے اسے اس کے بارے میں تلخ حقائق بتائے ہابیل اور قابیل کا واقعہ بھی سنایا اور ہم سو گئے لیکن مجھے ساری رات نیند نہیں آئی تھی میں سوچتا رہا کہ اب یہ مجھے گھر لے کر جائیں گے یا یہاں پرمجاہدین کی خدمت کے لیے چھوڑ جائیں گے صبح اٹھ کرمیں طارق اور عبدالعزیزکا انتظار کرتا رہا کیوں کہ وہ ماموں محمود کے پاس گئے تھے ان سے مشورہ کرنے اور انھوں نے آتے ہی مجھے کہا کہ چلیں مینٹل ہسپتال چیک اپ کرانے جانا ہے اور آپ کی دوایاں لے کرآپ کو گھر لے جائیں گے اور رکشے میں مجھے طارق نے بتا نہیں کیا جادو کردیا کہ آپ خود ہی ڈاکٹر سے کہنا کہ میں ہسپتال میں علاج کے لیے ایڈمٹ ہونا چاہتا ہوں اور ایسا ہی ہوا کہ جب انھوں نے ڈاکٹر صاحب سے کہا کہ ان کو ہسپتال میں داخل کر لیں انھوں نے انکار کردیا اور میں نے ان سے کہا کہ میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ مجھے ایڈمٹ کر لیں اور ایسی گفتگو کی کہ ڈاکٹر صاحب نے ایڈمٹ کر لیا اور مجھے ہسپتال کی سب اچھی وارڈ علی وارڈ میں داخل کرنے کا اتظام کیا گیا جہاں میں نے زندگی کے خوشیوں بھرے اور یاد گارترین دن گزارے تھے
---------------------------------------------------------
اب میں آپ کو اس بھارتیہ ناری کے جواب کے بارے میں آگاہ کرنا چاہوں گا میں نے جواب تیار کیا تھا وہ جو ایک ہندوستانی ناری نے بڑی جذباتی تقریر کی ہے
ارے آپ سیر ہیں سیر سیر کو کسی سے ڈر نہیں ہوتا بتا دو ان ملّوں کو پاکستانیوں کو کہ ہم ڈرتے نہیں ایٹم بمبوں سے وسپھوٹک جلپھوٹوں سے
ہم ڈرتے ہیں تاسقند سملہ جیسے سمجھوتوں سے
سیاح بھیڑیوں سے ڈر سکتی سنگہوں کہ اولاد نہیں بھرد ونج کے اس پانی کی ہے تم کو پہچان نہیں
آیٹم بنا کرکے تم قسمت پر ساید پھول گئے
اکہتر اور ننیانوے کے یودّھوں کو ساید بھول گئے
تم یاد کرو عبدالحمید نے پیٹن ٹینک جلا ڈالا
ہندوستانی نیٹوں نے امریکی جیٹ جلا ڈالا
تم یاد کرو گاجی کا بیڑا جھٹکے میں ہی ڈبا دیا
جنرل نیاجی کو دودھ چھٹی یاد دلا دیا
تم یاد کرو بنگلہ دیس کے بندی پاک جوانوں کو
تم یاد کرو سملہ سمجھوتہ اندرا کے احسانوں کو
پاکستان یہ کان کھول کر سن لےاب کے جنگ چھڑی تو سن لے
نام نشان نہیں ہوگا کسمیر تو ہوگا لیکن پاکستان نہیں ہوگا
لال کردیا لہو سے تم نے سری نگر کی گھاٹی کو
کس غفلت پر چھیڑ رہے تم سوئی ہیلدی گھاٹی کو
جہر پلا مذہب کا ان کسمیری پروانوں کو
بھے اور لالچ دکھلا کر تم بھیج رہے نادانوں کو
کھلے پچکڑ کھلے سستر اور کھلی ہوئی سیطانی ہے
ساری دنیا جان چکی یہ حرکت پاکستانی ہے

بہت ہو چکی مکاری بہت ہو چکا ہستاسیس
سمجھا دو ان کو ورنہ بھبھک اٹھے گا پورا دیس
دیس کھڑا ہوگیااگر تو ترائیں ترائیں مچ جائے گی
پاکستان کے ہر کونے میں مہا پرینے آجائے گی
کیا ہوگا انجام تمھیں اسکا انومان نہیں ہوگا
کسمیر تو ہوگا لیکن پاکستان نہیں ہوگا
یہ ایٹم بم پر ہمت کون دکھائے گا انہیں چلانے کیا بولے کوئی باپ تمھارا آئے گا
اب کی چنتا مت کر چہرے کا کھول بدل دیں گے
اتہاس کی کیا ہستی ہے پورا گنگول بدل دیں گے
دھارا ہر موڑ بدل کر لاہور سے گزرے گی گنگا
اسلام آباد کی چھاتی پر لہرائے گا بھارت کا جھنڈا
راولپنڈی لاہور کراچی تک سب کچھ غارت ہوجائے گا
سندھو ندی کے آر پار پورا بھارت ہوجائے گا
پھر صدیوں صدیوں تک جناح جیسا کوئی انسان نہیں ہوگا
کسمیر تو ہوگا لیکن پاکستان نہیں ہوگا
اگر آپ ایسا ہی بولتے رہے تو ایک دن میں سچ کہتی ہوں کہ پاکستان کا نام ونشان نہیں رہے گا اس لیے میرے دیس کے بندوو میرے دیس کے بھائیوکھڑے ہوجائے اب کھڑے ہونے کا وقت ہے بھول گئے کہ آپ کے چھنواڑے پہ ماتا جگ دنمباکے اوپرماس کے ٹکڑے پھینکے گیےاور آپ چپ چاپ بیٹھے رہے آپکو چپ نہیں بیٹھنا ہے آپکو تو ان سے ٹکر لینا ہے ارے تم اگر مجھے پتھر سے مارو گے تمھارا جواب میں لوہے سے دوں گااور ہم لوہے ہیں سنگہوں کی اولاد کسی سے ڈرتی نہیں ہے اس لیے آج آپکو کھڑے ہونے کا وقت ہے اس دیس میں قانون بنایا گیا کہتے ہیں رام مندر کا کیس ابھی تک نہیں سلجھا ہے رام جی کا مندر کیوں نہیں بن رہا ہے کچھ سمے پہلے کہا گیا کہ کورٹ جو نڑنے کرے گی وہی ہوگا میں آپ سے پوچھتی کیا رام مندر اور رام سیتو کا نڑنے کورٹ کرے گی یا ہمارے دیس کی سدھا یا پساس نڑنے کرے گا آپ بتائیے کیا نڑنے کرے گا آپکا وساس نڑنے کرے گا تو آپ اپنے وساس سے نڑنے کرئیے ان نیتاوں کو اور پولیس والوں کو چھوڑدیجیے آپ ایک ایک اینٹ لے جائیں گے تو مندر کوئی اور نہیں آپ لوگ بنائیں گے آپ کو کیول جانے کی آور شکتا ہے رام مندر آپ بنائیے

میرا جواب ہندو ظالموں اور غاصبوں اور پاکدامن خواتین کی عصمت دری کرنے والوں ناپاک درندوں کے لیے

کل روس بکھرتے دیکھا تھا اب انڈیا ٹوٹتا دیکھیں گے
پھر برق جہاد کے شعلوں سے امریکہ جلتا دیکھیں گے

کل پاکستان کا ملک بنا اور بدلا نقشہ بھارت کا
اب کتنے ہی پاکستانوں کو نقشے پہ ابھرتا دیکھیں گے

پارٹ کرنا ہوگا آگ اور خون کا دریا اور برج لہو کی ندیوں کا
مزاچکھانے داہرکواب جلدی لشکر قاسم کا ساحل پہ اترتا دیکھیں گے
-------------------------------------- جاری ہے

آپ بیتی قسط (7)
(محمد فاروق حسن, ڈسکہ)

کھیل ان کے ظلم کا ختم کرو مجاہدو جنگ کا بازار ہے گرم چلو مجاہدو جنگ کا بازار ہے گرم چلو مجاہدو میدان کارزار ہے گرم چلو مجاہدو ظلم کو کائنات سے مٹا کے چھوڑنا ہے اب ہر ایک سامری کا طلسم توڑنا ہے اب تازہ پھر سے داستاں وہ تم کرو مجاہدو جنگ کا بازار ہے گرم چلو مجاہدو جنگ کا بازار ہے گرم چلو مجاہدو میدان کارزار ہے گرم چلو مجاہدو میرے مسلمان بھائیو حکمرانوں کو اس بات پر مجبور کردو کہ وہ غیرت مندی کا اور جراءت کا مظاہرہ کریں اور روک دیں ان ہندو پلیدوں کو شرک اور ظلم کی جہالت سے ان سے جنگ کر کے ان کو اپنا غلام بنالو
کئی پاکستان بناواں گے وچ ہندوستان دے فیر اسی
پھیرا غزنوی والا پاواں گے وچ ہندوستان دے فیر اسی

جدا ناں سن کے چٹی چمڑی والے کمب جاندے نے اج وی
او تخت طاوس سجاواں گے وچ ہندوستان دے فیر اسی

سنی دیول کہتا ہے کہ پاکستان ابھی بچّا ہے اور ہندو لوگ کہتے ہیں کہ یہ ملک ہماری بھارت ماتا ہے تو کہانی کی سمجھ یہ آئی کہ سعودیہ نے بھارت ماتا کے ساتھ شادی کی اور بھارت ماتا کے دو بچے ہیں بنگلہ دیش اور پاکستان تو ایسی صورت میں بھارت بیگم اپنے خاوند سعودیہ کو کیوں نہیں قبول کرتی ؟
اور جو ہندو یہ کہتے ہیں کہ اے بھارت ماں تیرے بچے کئی کروڑ تو بچے اپنے ابّا کو پہچانتے کیوں نہیں ؟
کیا ان کی بھارت ماتا نے انگریزوں کو دیکھ کر بے وفائی کا ارادہ تو نہیں کر لیا ؟
یا انگریزوں نے زبردستی سعودیہ سے ان کی لونڈی بھارت چھین لی ہے ؟
اوہ ہندو بنئے سن لے اب کے جنگ چھڑی تو سن لے ظلم کا نام ونشان نہیں ہوگا
ہندوستان تو ہوگا لیکن شرک اور ہندوازم کا نام ونشان نہیں ہوگا
کفر اور شرک اور ظلم اونچ نیچ ذات پات اوربت پرستی بیاج اور جہیز کو بھی ستّی کی رسم کی طرح مٹا کر رکھ دیں گے ان شاء اللہ
ستم گروں سے لڑیں گے مل کر یہ عزم اپنا یہ فیصلہ ہے
باجپائی اور مودی کے منہ پہ تھپڑ جڑیں گے مل کر یہ فیصلہ ہے

اس لیے اے میرے مسلمان بھائیو اٹّھو اور ان ہندووں کو ان کے ظلموں کی سزا دینا ہم سب پر فرض ہے اس فرض کو پہچانو اور ان انسان نما درندو کی جہالت کو مٹا دو ان کی آنکھوں سے پردہ ہٹا دو جو ان کو انسانیت کے حقوق نظر نہیں آنے دیا
جنگ کا بازار ہے گرم چلو مجاہدو میدان کارزار ہے گرم چلو مجاہدو
ان ہندووں نے کتنی مریموں کی چادریں اتار دیں بزدلوں نے ماوں پہ قیامتیں گزار دیں
کھیل ان کے ظلم کا ختم کرو مجاہدو جنگ کا بازار ہے گرم چلو مجاہدو
جنگ کا بازار ہے گرم چلو مجاہدو میدان کارزار ہے گرم چلو مجاہدو

ظلم کو کائنات سے مٹا کے چھوڑنا ہے اب ہر ایک سامری کا طلسم توڑنا ہے اب
تازہ پھر سے داستاں وہ تم کرو مجاہدو جنگ کا بازار ہے گرم چلو مجاہدو
جنگ کا بازار ہے گرم چلو مجاہدو میدان کارزار ہے گرم چلو مجاہدو

میرے مسلمان بھائیو حکمرانوں کو اس بات پر مجبور کردو کہ وہ غیرت مندی کا اور جراءت کا مظاہرہ کریں اور روک دیں ان ہندو پلیدوں کو شرک اور ظلم کی جہالت سے ان سے جنگ کر کے ان کو اپنا غلام بنالو اور ان کی تربیت کر کے ان کو آزادی کی نعمت کا احساس دلاو اور جو جو نعمتیں اللہ نے ان کو عطا کی ہیں ان کا احساس دلاو ان کو توحید پرست یکتا پرست اور پاکدامنی اختیار کرنے والا ایک نیک انسان بناو یہ سب کام مسلمانوں پر فرض ہیں تاکہ دنیا سے کفر وشرک ظلم وزیادتی لوٹ مار اور عزّتوں کی پامالی کا خاتمہ ہو اللہ نے ان مشرکوں کو جانوروں سے بھی بدتر قرار دیا ہے ان کو انسان بنانا مسلمانوں پر فرض ہے اللہ تعالی ہمیں ان کی جہالت اور شیطانیت سے محفوظ فرمائے
فرشتوں سے بہتر ہے انسان بننا مگر اس میں لگتی ہے محنت زیادہ
ان ہندووں کی فظرت اس قدر گندی ہے کہ جب ان کو یہ شعر سنایا جاتا ہے تو آگے سے کہتے ہیں کہ انسان فرشتوں سے بہتر ہیں تو ان کو دھوکہ دے کر ہم چپکے سے جنت میں داخل ہوجائیں گے جب مسلمان ہمارے دھوکے سے بچ نہیں سکتے تو فرشتے تو ان کے بقول ان سے کمتر ہیں ہم ان کو تو آسانی سے دھوکہ دے لیں گے ہر معاملے میں ان کو سوجھتی ہے تو کرپشن ہی سوجھتی ہےاس لیے وقت کی یہ آواز ہے کہ

اٹھ جاگ محمد بن قاسم اسلام نے آج پکاراہے پھر گنگا پار سے داہر نے تیری غیرت کو للکارا ہے

پھر بیٹی حرم کی روتی اور بابری مسجد کہتی ہے ان گاو ماتا کے چیلوں نے میرا آنچل کھینچ اتارا ہے

پھردشمن دین مل بیٹھے ہیں نام حق مٹانے کو بے تاب شیطان کے چیلے ہیں پھر دنیا پہ چھا جانے کو

ہاں دنیا پہ چھا جانے کو ہمراہ ہے نصرت یزدانی کہتا قرآن پیارا ہے اٹھ جاگ محمد بن قاسم اسلام نے آج پکارا ہے

اٹھ جاگ محمد بن قاسم اسلام نے آج پکاراہے پھر گنگا پار سے داہر نے تیری غیرت کو للکارا ہے

اے ہندو بن یئے سن لے اب کے جنگ چھڑی تو سن لے
ہندوستان تو ہوگا لیکن ہندو مت کا نام و نشان نہیں ہوگا
ہندوستان تو ہوگا لیکن ذات پات کانام و نشان نہیں ہوگا
ہندوستان تو ہوگا لیکن اونچ نیچ بیڈ سٹیٹس نہیں ہو گا
ہندوستان تو ہوگا لیکن جہیز اور نیوندرا نہیں ہوگا
ہندوستان تو ہوگا لیکن شرک اور ظلم اور سود نہیں ہوگا
ہندوستان تو ہوگا لیکن فحاشی وعریانی اورجہالت کا بازار نہیں ہوگا
اسلام کاہم سکہ دنیا میں بٹھا دیں گے
توحید کی دنیا میں اک دھوم مچا دیں گے

اسلام زمانے میں دبنے کو نہیں آیا
اتنا ہی یہ ابھرے گا جتنا کے دبا دیں گے
ان شا ء اللہ
اسلام کے شیروں کو مت چھڑنا تم ورنہ
یہ مٹتے مٹاتے بھی کا فر کو مٹا دیں گے

اسلام کاہم سکہ دنیا میں بٹھا دیں گے
توحید کی دنیا میں اک دھوم مچا دیں گے
ان شاء اللہ
کیوں کہ چین وعرب ہمارا ہے ہندوستان ہمارا ہے
مسلم ہیں ہم وطن ہیں ہیں سارا جہاں ہمارا ہے

اس وقت الحمدللہ مسلمانوں کی تعداد بحیثیّت قوم سب سے زیادہ ہے حالانکہ کافر لو گ مسلمانوں پر ظلم کرتے ہیں اور دنیا میں ہر جگہ ہر کافر ملک میں مسلمانوں پر ظلم ہو رہا ہے اور خاص طور پر ہندوستان میں مسلمانوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے جاتے ہیں مگر مسلمان اللہ کی رضا کے لئے مظالم سہتے ہی رہتے ہیں جن سے متاثر ہوکر لوگ اسلام میں داخل ہو جاتے ہیں کیوں کہ مسلمان اللہ کے لیے ظلم برداشت کرتے ہیں ان کو کوئی دنیاوی لالچ نہیں ہوتا اب دنیا میں یہ بات اجاگر ہوتی جارہی ہے کہ مسلمانوں پر کافر لوگ ظلم کرتے ہیں ان کا جرم یہ ہے کہ صرف اور صرف اللہ تعالٰی کی
عبادت کرنی چاہیے کیوں کہ اللہ ہی سب کا ربّ جس نے تمام انسانوں اور دوسری تما م مخلوقات کو پیدا کیا ہے وہ ہر چیز پر قادر ہے
اور ہندو ظالموں کا مذہب ختم ہوتا جارہا ہے اور ہندوستان میں مسلمانوں کی تعداد ساٹھ فیصد ہو گئی ہے الحمدللہ
الحمدللہ ثم الحمدللہ دنیا میں سب سے زیادہ تعداد مسلمانوں کی ہے اور دوسرے نمبر پر عیسائیت کی تعداد ہے اور ہندو تو کسی شمار قطار میں ہی نہیں آتے۔ ہاں دنیا میں سب سے بری قوم یہود یوں کی ہے اور ان کے بارے میں اہل اسلام کی یہ پختہ رائے ہے کہ جب تک دنیا میں ایک بھی یہودی زندہ ہے فتنہ فساد ختم نہیں ہو سکتا۔
اور دنیامیں دوسرے نمبر پر کرپٹ اور فتنہ فساد برپا کرنے والے اور امن وامان کے قاتل اور شرک اور ظلم کے پروردہ ہندو مذہب والے ہیں کریمینل اور انتہا پسند ہیں لیکن یہ سب مسلمانوں کی کمزوریوں کی وجہ سے بگڑے ہوئے ہیں کیوں کہ مسلمان جہاد کو چھوڑ بیٹھے ہیں مسلمان اللہ کے حکم کے مطابق جہاد کریں تو یہود ہنود کا خاتمہ اور صفایا ہوسکتا ہے اب وہ وقت قریب ہے کہ ان ظالموں کے ظلم سے دنیا محفوظ ہو جائے گی۔ ان شاء اللہ گویا کہ دوسرے لفظوں میں ظالم قوموں میں ہندوؤں کا دوسرے نمبر پر شمار ہوتا ہے پہلے نمبر پر یہودی ہیں جو اپنے مذہب کے علاوہ تمام مذاہب کو ختم کرنا چاہتے ہیں اور گریٹر اسرئیل بنانا چاہتے ہیں اور اپنے مقاصد میں کامیابی کے لیے وہ سود سمیت شرک وبدکاری سمیت قتل وغارت اور ایٹمی اسلحہ تک کا استعمال کرنا ضروری سمجھتے ہیں اور در حقیقت وہ دنیا کی کریمینل ترین قوم ہیں اور ہندو ان سے متاثر ہیں ان سے ان کے رابطے اور معاہدے ہیں اور دوستیاں ہیں اور جرائم میں یہویوں کے بعد دوسرے نمبر پر ہیں یہ بھی اپنے علاوہ سارے مذاہب کو ختم کرکے اپنا اکھنڈ بھارت بنانا چاہتے ہیں اور دوسری شریعتوں کو کلعدم کردینا چاہتے ہیں اللہ کی پناہ ان کی سازشوں اور فتنہ بازیوں کی شر سے ۔
خون شہیداں رنگ لایا فتح کا پرچم لہرایا جاگو جاگو صبح ہوئی جاگو جاگو صبح ہوئی
روس کے چھکّےچھوٹ گئے سرخ غبارے پھوٹ گئے ظلم کے بندھن ٹوٹ گئے جاگو جاگو صبح ہوئی
امریکہ نے جنگ ہاری ہے کفر پہ لرزہ طاری ہے اب انڈیا کی باری ہے جاگو جاگو صبح ہوئی

مرنا تو مقدر ہے اسلام پہ جان دیں گے قرآن اور سنّت کا پرچم لہرا دیں گے
ان شاء اللہ
------------------------
ایک پھپھے کٹنی کا فساد

وہ میری والدہ کی سہیلی کی حیثیت سے میری زندگی میں آئی تھی مگر بڑی مکّار اور چالاک عورت تھی وہ میں نے جب سے ہوش سنبھالا تھا میرے ساتھ وہ اس انداز سے اظہار محبت کرتی تھی کہ فاروق مجھے تیرا اذان دینا بڑا پسند ہے جب تم گوگلے موگلے تھے تو میں تمھیں اذان کا کہتی تھی اور تو اتنی خوبصورت آواز میں آذان کہتا تھا کہ میں صدقے واری جاتی تھپروفٹ یوسف اردو ڈرامہی پہلے پہل تو مجھے اس کی باتیں اچھی لگتی تھیں مگر آہستہ آپستہ مجھے اس کی باتیں اچھی نہیں لگتی تھیں وہ میری امی کی سہیلی تھی اور اس لیے میری ماں نے مجھے اپنا رقیب بنالیا تھا جب وہ گھر آتی تھی تو میری والدہ میرے اوپر جادو کر کے مجھے گھر سے باہر نکال دیتی تھی کہ جاو جا کرباہر کھیلو ہر وقت ہمارے ہی سر پر سوار رہتے ہو میں اپنے والدین کا سب سے بڑا بیٹا ہوں اس لیے میرا اور کوئی ساتھی نہیں ہوتا تھا طارق میرا چھوٹا بھائی تھا وہ میرے ساتھ کم ہی کھیلنے جاتا تھا وہ بہت خوبصورت تھی لیکن اس کو پھپھے کٹنی بننا بہت اچھا لگتا تھا وہ میری والدہ کو تعریفیں کر کر کے اس سے جادو سیکھنا چاہتی تھی اور میری والدہ کو مختلف گھروں کی چٹپٹی خبریں سنا سنا کر خوش کرتی رہتی تھی اور وہ ساتھ ساتھ فحش کلامی بھی کرتی تھی تو میں ٹوک دیا کرتا تھا کہ خالہ جی آپ گالیاں کیوں نکالتی ہیں اس طرح گناہ ہوتا ہے تو وہ کبھی کبھار منہ بسور کر چلی جاتی تھی اور کبھی امی سے کہ کر مجھے ڈانٹ پلوا دیا کرتی تھی پہلے پہل تو وہ مجھ سے بڑا محبت بھرا انداز اپناتی تھی مگر بعد میں وہ مجھ سے نفرت کرنے لگی تھی
فاروق تم جب آذان کہتے تھے تو مجھے تم پر بہت پیار آتا تھا تمھاری امی کے ساتھ میری دوستی کی وجہ تم ہو اور منہ دوسری طرف کرکے کہتی تھی کہ تم روتے تھے تو میں کہتی تھی کہ یہ ایسے رو رہا ہے جیسے آذان دے رہا ہے اتنی پیاری آواز
مجھے اس پر ان باتوں سے غصّہ آجاتا تھا مگر مجھے اتنا پتا نہیں تھا کہ میں اپنی ماں کی نفرت کا نشانہ بنتا جارہا ہوں اس کی بنائی ہوئی سازشوں پر عمل کرکے مجھے میری ماں نے دیس نکالا دینے کا پلان بنایا اور مجھے لے کر میری ماں اپنے میکے گئی ان دنوں ان کے میکے سابوکی دندیاں تھے وہ مجھے وہاں اپنی ماں کے پاس چھوڑ آئی

نانی میرے ساتھ جو سلوک کرتی تھی اس کی مجھے ہوش نہیں ہے میں رات کو سوتے میں پیشاب کر دیا کرتا تھا جو میری نانی کو بہت گراں گزرتا تھا تو میری خوب بے عزتی ہوتی تھی مجھے بعد میں پتا چلا کہ میری ماں نے مجھے غلام بنا کر ہدیے کے طور پر دیا تھا مامی راحیلہ کو جیسے پہلے زمانے میں لونڈیاں غلام ہدیے کے طور پر دیا جاتا تھا
میرے گھر والوں کو میری ماں کی سازش کا پتا چل گیا تھا اور میری دادی گھر چھوڑ کر لاہور چاچے بوٹے کے پاس ملنے گئی وہاں ان کی ڈیتھ ہوگئی اور میری نانی مجھے ساتھ لے کر میرے ددیال کی طرف چل پڑی اور راستے میں مجھے خوب جلی کٹی سنائیں اور کہا کہ ہم نے تیرا وہ حال کرنا تھا جو کسی نے نا کیا ہومگر تمھارے ددیال والوں نے دھمکیاں دی ہیں اور اب ان کا منہ بند کر کے پھر تمھیں ایسا سبق سکھائیں گے کہ تمھاری ساری نسل اور اگلے پچھلوں کی روحیں تک کانپ اٹھیں گی
میں روتا ہوا نانی کے پیچھے پیچھے آرہا تھا اور کہ رہا تھا کہ نانی مجھے گودی میں اٹھاو نانی مجھے گودی میں اٹھاو نانی نے مجھےکبھی گودی میں اٹھا یا اور کبھی پیدل چلایا اور پھر ایک سڑک پر پہنچ کر ہم ٹانگے پر بیٹھ گیے اور پھر ہم گھر پہنچے تو دادی کی فوتگی کی خبر سنی گئی میں نے ان کا چہرہ دیکھا یا نہیں مگر مجھے اتنا یاد ہے کہ میں اور جفرا بابے قطب دین کی مشین کے ساتھ کھیل رہے تھے تو جفرے نے میرے دونوں ہاتھ مشین کے بیلٹ میں پھنسا دیے میرِی انگلیاں ٹوٹ کرٹیڑھی ہوگئی تھیں اور پھر اس نے کوئی دم پڑھا تو میری انگلیا ں ٹھیک ہو گئی اورجفرے نے مجھے کہا کہ تم میرے غلام بن گئَے ہو اب ان دونوں ہاتھوں سے جو کچھ کماو گے اس میں سے مجھے کفالت دینا اور اس نے بڑی بڑی باتیں کی مگر مجھے اس کی کوئی بات پلّے نہیں پڑی تھی
اس کے بعد میں مجھے میری والدہ نے پڑھانا بند کر دیا مجھے بڑے پیار سے مسجد کا اور سکول کا سبق پڑھانے والی ماں نے صاف انکار کر دیا اس کی وجہ یہ تھی کہ میری ماں نے میری کتاب نکالی [جنم کنڈلی دیکھی ]اور میرا مستقبل معلوم کیا جس کی وجہ سے میری ماں نے مجھے مخاطب کر کے کہا کہ فلاں موقعے پر تو نے میری بے عزتی کرنی ہے اور ایسے الفاظ بولنے ہیں میں تو اپنے دشمن کو پال رہی ہوں فلاں موقعے پر تو نے مجھے ایکسپوز کرنا ہے اور تو میری تمام کوششوں کے باوجود مُسلےکے مُسلے ہی رہوگے مگر میں نے ہندوستان کی فتح کرانی ہی کرانی ہے اور تجھے بھی میں کیچوا بنادوں گی تم میرے کسی بھی منصوبے پر اثر انداز نہیں ہو سکو گے

مجھے اس وقت ان باتوں کی خبر ہی نہیں ہوا کرتی تھی میں سکول جانا شروع ہوا اور مجھے ساتھ والے گاوں بھٹےوڈھ میں سکول میں جانا پڑتا تھا مجھے تو لگتا ہے کہ اس پھپھےکٹنی کے کہنے پر ہی مجھے اور طارق کو دوسرے سکول میں ڈالا گیا تھااور پانچویں تک میں نے بھٹےوڈھ سکول میں پڑھائی کی تھی اور رفتہ رفتہ میری صلاحیتوں کو زنگ لگتا گیا ماں نے مجھے دادا کی گود میں بیٹھے ہوئے دیکھ کر نا جانے کیا بات کی تھی کہ اس کے بعد دادا نے مجھے گود میں نہیں بٹھایا بلکہ کھچے کھچے رہتے تھے اور مجھے منحوس سمجھنے لگے کہ تیری نحوست کی وجہ سے بڑے بڑے سانحے ہوگئے
ایک سرد جنگ تھی جو میری ماں نے چھیڑلی تھی اس پھپھے کٹنی امی کی سہیلی کی مکّاریوں کی وجہ سے ہر معاملے میں میری ماں لیڈیزفرسٹ والے عقیدے پر عمل کرتی اور کراتی تھی حتی کہ دادا جان کی وفات پر بھی لڑائی ہوگئی تھی اس کا برا اثر یہ ہوا کہ میری ماں مجھے لے کر میکے گئی اور مجھے جادو کا نشانہ بنایا اور نانا جان اوپر سے آگئے انھوں میرے اوپر جادو کا سایہ دیکھا اور اس کو مجھ سے دور کردیا مگر جادو اتنا ہیوی تھاکہ جاتے جاتے ماموں رشید کے لڑکے ابوبکر کے اوپر پڑگیا اور اس کو برین ہیمریج ہوگیا اور آج تک وہ اس مرض میں جی رہا ہے اور اس کا ذہن وہیں کا وہیں رہ گیا ہے اور 35 سال کا ہونے کے باوجود وہ دس سال کے بچے جتنی عقل رکھتا ہے اور ویسی ہی باتیں کرتا ہے جیسے وہ ان دنوں میں کیا کرتا تھا جب اس پر جادو کا اثر ہوا تھا
وے اس میں پھپھو کا کوئی قصور نہیں ہے آج تو تُو بچ گیا لیکن اس لڑکے کا اثرآہستہ آہستہ تجھ پر منتقل کردوں گی میں اندر جاکر ڈھونڈ رہا تھا کہ میں اس کی امی کو بتاوں کہ ابوبکر عورتوں جیسی باتیں کر رہا ہے مجھے بتایا گیا کہ اس میں کالی ماتا بول رہی ہےآہ میرا ابوبکر جادو کی زد میں آگیا مامی نے ہذیانی انداز میں کہا تھا
اور اس کے بعد اگلے دن میری امی نے مجھے کہا کہ کب تک مجھ سے بچے گا تُومیں ایک ایک کر کے تیرے رکھوالے مار دوں گی لیکن ایسے طریقے سے کہ کسی کے وہم وگمان میں بھی یہ بات نا آئے کہ یہ کارستانی کس کی ہے تیری کرامت کا تو میں ایسا باجا بجاوں گی کہ تمھیں یہ کہنا پڑے گا کہ میں صاحب کرامت نا ہی ہوتا اچھا تھا میں نے کہا امی یہ کون سی کہانی سنا رہی ہیں آپ
یہی کہ میں تیرے ابّوسے تجھے ڈنڈے مرواوں گی امی میں نے کیا کِیا ہے جو آپ مجھ سے ناراض ہو رہی ہیں

''تو عیناں چیک کرتے ہو میری بات نہیں مانتے ''
میں کچھ سمجھا نہیں ہوں '' یہی تو تم میں خرابی ہے کہ تم کچھ سمجھتے ہی نہیں ہو''
امی اس وقت حساب کتاب کر رہی تھیں اپنے میکے سابوکی دندیاں میں ''جاوتم باہر جاکر کھیلو '' میں کھیلنے باہر چلا گیا میں گھر آیا تو ماموں نے مجھے جوتوں سے مارا تھا کہ تو اپنی امی کی بات کیوں نہیں مانتے ہو امی نے کہا ''اب سمجھ آئی ہے کہ لیڈیز فرسٹ کی یا نہیں '' ماموں نے غصّے سے امی کی طرف دیکھا اور کہا کہ یہ بچہ ہے اس کے ساتھ کیوں ویر ویڈ لیا ہے تو نے ''میرے ڈُن وٹُے کے بارے میں تمھیں معلوم نہیں ہے '' وہ کیا بلا ہے ڈُن وٹّہ ماموں نے کہا تھا اور امی نے ہنس کر کہا '' اپنی بیوی سے پوچھو میرے ڈُن وٹّے کے بارے میں '' ماموں نے مجھے پیسے دیے اور کہا جاو دکان سے جاکر چیز کھاومیں پیسے لے کر باہر چلا گیا
فاروق تمھیں تیری امی نے مار پڑوائی تھی تیرے ماموں سے اور تمھیں اس نے بے وقوف بنایا تھا اور تیرے ماموں کو تجسس میں ڈال دیا تھا مامی راحیلہ نے بتایا تجسس میں تو میں بھی پڑگئی ہوں
کس بات کا تجسس ہے ماموں رشید بولے
ڈُن وٹّے والی بات کا تجسس ہے مامی
اس کی بات نا ہی کرو تو بہتر ہے وہ ایک پریت آتمہ تھی جو باجی جمیلہ میں حلول کر گئی تھی کوئی جن عفریت کا سایہ تھا ''ماموں''
ہم سب نے ان سے اسے دم کروائے طرح طرح کے حیلے بہانے کیے لیکن یہ ٹھیک نہیں ہو پا رہی تھی اسے ہم نے کہا کہ یہ ڈُن وٹّہ ہو گئی ہے
اور بڑی مشکلوں سے جاکر اس کی طبیعت ٹھیک ہوئی تھی وہ جن اس میں اب بھی ہےمگر اب ڈُن وٹّہ نہیں بناتا ماموں نے مجھے بتا کر کوئی جادو کیا جس سے میں بھول گیا کیوں کہ ماموں نے کہا تیرے ددھیال والوں کو پتا چل گیا تو گڑبڑ ہونے کا خطرہ ہے
ماموں رشید صاحب نے بتایا کہ ڈُن وٹّا کی بات مت کرنا جی ماموں میں کہا تھا اس دن ماموں جی کچھ موڈ میں تھے وہ مجھے بیٹھک میں لے گئے اور کچھ ایسی باتیں سمجھائیں جو مستقبل سے متعلق تھیں اور جہاں تک مجھے یاد پڑتا ہے انھوں نے قبلہ کی سمت کے متعلق باتیں کی تھیں اور علم غیب کے متعلق باتیں کی تھیں انھوں نے کہا تھا کہ میں تمھیں شہ مات دوں گا کہ تیری نسل یاد کرے گی اور مجھے کبھی کبھی ایسا بھی لگتا ہے کہ ماموں نے جس انداز سے میرے ساتھ باتیں کیں تھیں وہ کوئی ان کا ہمشکل ہے اللہ کی پناہ جادو گروں کے شر سے اللہ پناہ منافقوں اور مشرکوں کے شر سے سیکولرازم کے پیروکاروں کے شر سے آآآآآمیی ی ی ی ی ن
اور اس موضوع پر انھوں نے بات کی تھی جو میرے ساتھ بدفعلی ہوئی تھی میں چھوٹا تھا اس لئے ٹھیک سے یاد نہیں کہ ماموں جی نے کیا باتیں کی تھیں جتنا یاد ہے تحریر کر دیا ہے انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ تم پر اس نے جس نے زیادتی کی تھی یہ الزام لگایا ہے کہ اس نے ہندوستان کی طرف سجدہ کیا تھا بتا تم نے ہندوستان کی طرف سجدہ کیوں کیا تھا کہااتنی بڑی سرد جنگ کا آغاز ہوگیا ہے جرنیلوں نے استعفیٰ دے دیا ہے اور اس کے والد نے کہا ہے کہ ہم پاکستان کو موہنجو دڑو بنادیں گے کہ جس طرح وہ تباہ ہوئے ہم دنیا کو تباہ کر دیں گے

پھپھّے کٹنی کی باتیں بہت ہیں اور بڑی شرمناک باتیں بھی ہیں ان باتوں کو میں لائٹلی بیان کروں گا وہ کہاکرتی تھی کہ میری دھوم عمران خان سے بھی زیادہ ہے میں تلی پر سرسوں جما سکتی ہوں اور میں اپنے منہ میاں مٹھّو بننا پسند نہیں کرتی اس کے بقول اس پر جن کا سایہ ہے جو اس کو شادی کرنے سے روکتا ہے وہ 35 ‘40 کی ہو کر بھی شادی پر راضی نہیں ہوتی تھی
اس کی دوستیاں بہت دور دور تک تھیں اور جن نکلوانے دم کرانے کے بہانے وہ دور دور گاؤں تک جاتی اور دم کرانے کے بہانے اور بھی کئی عورتوں کو لے جاتی تھی اور بہت سارے پیر فقیر جن نکالنے کے بہانے ان کے گھر آتے تھے جب میری شادی ہوئی تو اس نے ایسا چکر چلایا کہ اللہ کی پناہ ہوا کچھ یوں کہ اس نے ایسی عورت سے شادی کرادی جو بہت بڑی یہودن تھی اور وہ اولمپک چیمپئین تھی ایتھلیٹکس تھی اور بہت پڑھی لکھی تھی اس نے میرے سامنے بہت بڑا چیلنچ رکھ دیا اور مجھے خبر بھی نہیں تھی کہ وہ بچپن سے ہی میری راکی کرا رہی تھی اور صرف راکی ہی نہیں ایک گیم پلان کے مطابق مجھے یوزلیس بنانے کی اور بگ فیلئر بنانے کی سازش تھی اور مرزائیوں کو اس کا م کی سپاری دی گئی تھی اور اس کے بارے میں مجھے زیادتی کا نشانہ بنانے والے نے خبر دار کیا تھا مگر اس وقت میں بری طرح زخمی تھا میں نے مڑ کر پیچھے دیکھا اور میرے تائے کی لڑکی خدیجہ نے کہا کہ مڑ کر پیچھے نہ دیکھو اور میں شرمندگی کے ساتھ سر جھکا کر گھر کی طرف چل پڑا تھا خدیجہ نے بآواز بلند کہا کہ یہ تو ابھی شروعات ہے

آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا اس نے یہاں تک پیشین گوئی کی کہ تم کالم لکھو گے تو تمھارے فالوورز کی تعداد 40 سے زیادہ نہیں ہونے دی جائے گی اور وہ فالوورز تمھاری کوئی مدد نہیں کر سکیں گے یہاں تک کہ تم اللہ کی پناہ مانگو گے لیکن سوال یہ پیدا کر دیا جائے گا کہ کون سا اللہ اور اس سوال کو شک بنا کر تم پر مسلط کر دیا جائے گامیرا نام ہے خدیجہ اور یہ ایسا نام ہے کہ شیعہ مذہب والے اس کا بڑا ہی احترام کرتے ہیں اور عیسائیوں کی تو بات ہی چھوڑ دو وہ تو یہ کہتے ہیں کہ خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا نے ہی پیغمبر اسلام کو پڑھایا اور عروج تک پہنچایا تھاپیغمبر اسلام کی کامیابی کے پیچھے ان کی اہلیہ خدیجہ کا ہاتھ ہے کیوں کہ ان کا عقیدہ ہے کہ ہر کامیاب مرد کے پیچھے عورت کا ہاتھ ہوتا ہے لہٰذا تم میرا کبھی بھی کچھ بھی نہیں بگاڑ سکو کے اس لیے بگ فیلئیر بننا تیرا مقدر ہے اس بات سے ہی اندازہ لگا لو کہ اتنے سال پہلے ہی میں تمھیں آگاہ کر رہی ہوں آزما کر دیکھ لینا جاؤ میں نے تیرے ساتھ نہیں تیری روح کے ساتھ باتیں کیں ہیں وہ تمھیں وقت آنے پر خبر دار کر دے گی یہ بات ہمیشہ یاد رکھنا کہ جو میں تمھیں بناؤں گی بننا ہی پڑے گا چاہے جو جی میں آئے زور لگا لینا اس نے مختلف مواقع پر اور بھی پیشین گوئیاں کی تھیں وہ بھی سچ ثابت ہورہی ہیں اس نے یہ بھی کہا تھا کہ یہ میڈیا کا دور ہے اور میڈیا پر میرا پورا پورا قبضہ ہے تم ٹشو پیپر بن گئے ہو :میری دلہن نے پہلی ہی رات میں پہلی جو بات کی تھی وہ یہ تھی میں سمجھ نہیں پایا اور حیرت سے اس کو دیکھتا رہ گیا اس نے کہا کہ یہ کیا کیا تھا تم نے میں نے دیکھا کہ اس کے نیچے خوں جمع ہو رہا تھا بستر بھیگ گیاخون سے میں بوکھلا گیا اور امی سے بات کی تو امی نے کہا جا ڈاکٹر عارف کو بلا کر لے آ میں ڈاکٹر کے پاس گیا اس نے بھی عجیب انداز سے بات کی تھی کہ تم حقیقت تو نہیں جانتے میں نے کہا کہ کون سی حقیقت اس نے کہا شکر ہے میں نے کہا آپ نے کیا فرمایا اس نے کہا میرا مطلب ہے کہ تمھیں اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ وہ باکرہ ہے میں نے کہا الحمد للہ اس نے کہا کہ تم بہت ہی بھولے ہو چلو دیکھتے ہیں کہ تیری الحمدللہ کیا کام کرتی ہے اس نے اپنا فرسٹ ایڈ باکس لیا اور ہم گھر کی طرف چل پڑے
ڈاکٹر نے ٹیکا لگا دیا اور میں نے اس دوبارہ گھر پہنچایا اور میں نہا کر سو گیا میری بیوی مصباح میرے ساتھ دو تین سال رہی مگر میں اس کی کوئی حقیقت نہیں جان سکا تھا کہ میری اولاد کیوں نہیں ہو رہی لیکن بعد میں بتا چلا کہ وہ ایک گہناؤنی سازش لے کر میری زندگی میں آئی تھی اس نے مجھے فیلئیر بنا دیا تھا اور چاروں شانے چت کر دیا تھا حقیقت اس کی بعد میں سمجھ آئی کہ اس نے اپنی اگلی شرمگاہ سلوا رکھی تھی
اور اس نے مجھے سرین میں ہی کھپا دیا میں نا چاہتے ہوئے بھی میں اس کی اس ناپاک سازش کو نہیں جان سکا تھا فعل قوم لوط وہ بھی اپنی منکوحہ بیوی کے ساتھ اللہ کی پناہ معاذ اللہ العیاذ باللہ دیکھنے میں وہ بڑی معصوم نظر آتی تھی مگر میں اس فعل سے میں بری طرح جنسی کمزوری کا شکار ہوتا چلا گیا اور ساتھ سلو میجک سلو پوائیزن بھی روٹین سے استعمال ہوتا رہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جاری ہے


آپ بیتی قسط (8)
(محمد فاروق حسن, ڈسکہ)

ہاں میں نے گرین کارڈ دیکھا ہے اور اس کی افادیت کو بھی جانتا ہوں جس کے پاس گرین کارڈ ہوتا ہے اس کی تو دنیا میں ہی جنّت ہوتی ہے اس کو کسی ملک کا ویزہ لینے کی ضرورت نہیں ہے وہ ائر پورٹ جائے اور اس کو جس ملک کا وہ چاہے ٹکٹ مل سکتا ہے اور یہ کفریہ گفتگو کیوں کر رہے ہو کیا واقعی تم کرامت اور معجزہ کو نہیں مانتے : میں میں آپکو پہلے بتا چکا ہوں کہ میں تو مانتا ہوں لیکن لوگوں کی اکثریت نہیں مانتی اسی لیے تو اس طرح کی سوچ والے آدمی کو لوگ ووٹ نہیں دیتے اور دنیا کا یہ دستور ہے کہ آواز خلق نکّارہ ء خدا
میں اُسے دیکھ کر یہ سمجھتا تھا کہ یہ ایک بے چاری عورت ہے لیکن بعض اوقات وہ کہ دیتی تھی کہ یہ تمھاری خام خیالی ہے اور میں اس کی طرف دیکھتا تو وہ منہ میں کچھ پڑھ لیتی تھی اور میں بھول جاتا تھا کہ کس موضوع پر بات ہو رہی تھی اور جب ہم رات کو سوتے تو اس کا برتاؤ ایسا ہوتا تھا کہ جیسے وہ بیمار ہے اور حقیقت مجھے نہیں پتا تھا کہ وہ توآگے سے سلی ہوئی ہے پیک ہے اوریہ بات وہ مجھے کہتی تھی کہ میں تو پیک ہوں میں سیکس کی تعلیم کو سکول میں رائج کرانا چاہتی ہوں اس پر مجھے بہت بڑی رقم ملنے والی ہے تم نے سیکس کی تعلیم حاصل کی ہوتی تو آج ناکام اور نامراد نا ہوتے پہلے عورت کے دل تک رسائی حاصل کرنی چاہیے تمھیں تو کسی نے کچھ سکھایا ہی نہیں ایسا لگتا ہے کہ تم کچھ زیادہ ہی پڑھے لکھے ہو میں خالی خالی نظروں سے اس کی طرف دیکھتا رہ جاتا تھا کہ یہ کیا کہ رہی ہے اور وہ ایسے بات کرتی تھی جیسے نیم پاگل ہے مگرمجھے بعد میں پتا چلا کہ وہ ایکٹنگ ہی ایسی کرتی تھی کہ اس کی باڈی لینگویج پھوہڑ گنوار اور پرلے درجے کی پینڈو عورتوں جیسی ہو جاتی تھی مگر میں یہ سمجھ کر کہ یہ پردہ تو کرتی ہے نا چلیں کوئی بات نہیں آہستہ آہستہ ٹھیک ہو جائے گی اور اس نے میری خاطر اپنے گھر والوں سے جہیز بھی نہیں لیا ہے کیوں کہ میں جہیز کے خلاف تھا مگر میرے گھر والے امّی اور بہنیں اور پھوپھیاں اور پاس پڑوس والے جہیز کے حامی تھے مگر مجھے صحیح بات نہیں بتاتے تھے
وہ اپنی سرین کے ساتھ میری عزّت لوٹتی رہی اور کئی سال یہ سلسلہ جاری رہا میں جہاد کے لیے جانا چاہتا تھا مگر سب گھر والوں نے مل کر مجھے ایسا بیوقوف بنایا کہ میں بے بس ہو کر رہ گیا تھا اور رفتہ رفتہ میں نفسیاتی مریض بنتا چلا گیا مجھے میرے ماں باپ نے جادو کا نشانہ بنایا

میرا ابّو مجھے جادو کردیتا تو مجھے بخار چڑھ جاتا تھااور کوئی چیز مجھے چمٹ جاتی تھی کوئی جن چمٹ جاتا تھا اس کاپہلی بار مجھے اس وقت اندازہ ہوا جب ہم ڈسکہ میں آئے ہوئے تھے اپنی پھپھو سے ملنے واپسی پر میں نے ضدّ کی کہ میں سائیکل چلاوں گا آپ باقی گھروالوں کے ساتھ ٹانگے میں بیٹھ جائیں تو ابّونے مجھے جام کر دیا تھا اور پھر کہا کہ اب پتا چلا میرے ساتھ ضدّ کرنے کاجب انھوں نے مجھے ٹانگے میں سوار کیا اور امّی نے کہا کہ اب تمھاری طبیعت ٹھیک ہوئی تمھاری یا ابھی کسر باقی ہے اپنے ابّو سے تونے اپنا دھندہ کروا لیا ہے اب رونا بیٹھ کے ساری عمر اور وہاں سے میری ناکامیوں کا آغاز ہوا
لیکن میں نہیں جانتا تھا کہ میرے والدین میرے خلاف سازشوں کا جال بننے والے ہیں شیطان ان کے سر پر سوار ہوگیا تھا بڑی دیر مجھے اس بات کا اندازہ ہی نہیں ہو سکا
وہ بہت زیادہ بھوکی رہتی تھی اور ڈائیٹنگ کرتی تھی مگر مجھے یہ احساس دلایا جاتا تھا کہ تم نے جوسہاگ رات کو غلطی کی تھی وہ زخم تکلیف دیتا ہے کبھی کہا جاتا کہ اس کی شرمگاہ میں پانی یعنی ریشہ پڑ گیا ہے نہ کوئی ہنی مون ہوا نا کوئی اور خاص تقریب ہوئی میں نے جہاد کے لیے جانے کا پروگرام بنالیا۔ اس وقت ابتدائی ٹریننگ تین ہفتوں کی افغانستان میں ہوتی تھی میں نے رخت سفر باندھا اور افغانستان صوبہ کنڑ جا پہنچاکہ چلو میری ٹریننگ سے واپسی تک میری بیوی ٹھیک ہو جائے گی مگر میرے جانے کے بعدگیم پلان کی ریہسل کی گئی اور ہر پہلو سے مجھے پٹڑی سے اتارنے کے منصوبے بنے اور جب میں گھر واپس آیا تو جیسے کایا ہی پلٹ چکی تھی پورا نظام ہی درھم برھم ہو چکا تھا

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
”شیاطین آسمانوں سے اترتے ہیں اور لوگوں میں قتل وغارت گری فتنہ فساد پھیلاتے ہیں“ وہ بولا میں نے کہا آسمان سے فرشتے نازل ہوتے ہیں۔ ”بیٹ مین سپر مین فلم میں جس ولن نے یہ ڈائیلاگ بولے ہیں کہا آسمان سے شیاطین نازل ہوتے ہیں اس نے ہمارے تمام گھر والوں پر شدید قسم کا سخت جادو کیا تھااور سب کو اس نے تڑپا تڑپا کر مارا تھا مجھے سمجھ نہیں آرہی کہ یہ کس سن کا واقعہ ہے اور سب دوبارہ کیسے ٹھیک ہو گیے“ ”سمجھ میں نہیں آ رہا یا شاید میں نے خواب دیکھا“ نہیں خواب نہیں تھا حقیقت تھی“ وہ خلاوں میں گھورتے ہوئے بولے جارہا تھا میں نے کہا کہ حدیث میں آیا ہے کہ شیاطین اور جنّات آسمان کی خبریں چوری کرنے جاتے ہیں اور فرشتے ان کو پتھر مارتے ہیں اور کئی شیاطین ہلاک ہوجاتے ہیں کئی زخمی ہو جاتے ہیں اور کئی بچ نکلتے ہیں رات کو وہ جو آسمان میں اوپر سے نیچجے کی طرف شعلہ لکیر بناتا ہوا آتا ہے اسے قرآن میں شہاب ثاقب کہا گیا ہے اور وہ جو شہاب ثاقب سے بچ کر آجاتے ہیں وہ کاہنوں اور جادوگروں کو وہ غیب کی خبریں بتاتے ہیں اور وہ اس میں جھوٹ اور اٹکل پچو سے کام لے کرلوگوں کو پیش گوئیاں اور جنم کنڈلیاں ترتیب دے کر بتاتے ہیں اور لوگوں سے ان کا مال بھی ناجائز طر یقے سے ہڑپ کر جاتے ہیں اور ان کو گمراہ بھی کرتے ہیں اور میاں بیوی اور بھائیوں بھائیوں اور بہنوں بہنوں میں ناچاقی اور ماں باپ کو اولاد اور اولاد کو ماں باپ سے لڑاتے ہیں اور ایک دوسرے میں جدائیاں ڈالتے ہیں مینٹل ہسپتال کے آوٹ ڈور آفس میں عبدالعزیز نے عجیب انداز میں کہا جیسے اس میں کوئی جن بھوت بول رہا ہواس نے گھبرائے ہوئے انداز میں کہا کہ فاروق بھائی مجھے کسی آسیب نے پکڑلیاہے جو میں نے ابھی بولا ہے اس کو لکھ لو مجھے ایسا لگتا ہے کہ مجھے وحی ہو رہی ہے لکھنا ہمارے لیے شاید فائدہ مند ہو سکے کیوں کہ میں اپنے خاندان کو برباد ہوتا ہوا دیکھ رہا ہوں پتا نہیں کون سی سن تھی ہم ایک ایک کرکے مارے جارہے تھے کوئی بری آتما نے ہمارے گھر میں ڈیرہ ڈال لیا تھا میں ھکاّ بکا ّاسے دیکھ رہا تھا

”بہت خوب یوزارسِیف پوطی فار کا کہنا ہے تم ایک نقطہ دان ہو“ عبدالعزیز نے کہا تھا میں ناسمجھنے والے انداز میں اسے دیکھ کر حیران ہوئے جا رہا تھا اور سوچ رہا تھا کہ یہ مجھے مینٹل ہسپتال میں داخل کرانے آئے ہیں اور باتیں خود حیرانگی والی کررہے ہیں اور مجھے لگ رہا تھا کہ جتنا میں اس پر حیران تھا وہ بھی اپنے آپ پر حیران ہو رہا تھا
”تم مصرکی عظمت وبلندی اور شان وشوکت کو کیسا پاتے ہو“مصر کے فرماں روا نے یوزارسِیف سے پوچھا۔ عبدالعزیز نے خوفزدہ لہجے میں جملہ دہرایا اور ہم ہسپتال کے ایک برآمدے میں کھڑے تھے یکا یک بارش ہونے لگی اور موسم خوش گوار ہوگیا بادل چھائے ہوئے تھے
”اگرچہ بزرگوں کے روبرو علمیت کا اظہار کرنا بے ادبی ہے لیکن اب جب کہ فرماں روا کا حکم ہے تو بیان کرتا ہوں مصر کی عظمت وبلندی میرے لیے کابل تعجب ہے جو مجھے بلندوبالا پہاڑوں اور اونچی اونچی چٹانوں کی مانند دکھائی دیتے ہیں لیکن چھوٹی چھوٹی پہاڑیاں ان بڑے بڑے پہاڑوں کی نسبت زیادہ بہتر ہیں کیوں کہ ان پر جانوروں کے چرنے کے لیے گھاس تو ہوتی ہے“عبدالعزیز نے یوزارسِیف والا جملہ دہرایا اس میں شاید کوئی کمپیوٹروالا جن گُھسا ہوا تھا یا شاید وہ ماموں محمود کے گھر سے کسی سے جادو کروا آیا تھا کہ عجیب مناظر نظر آ رہے تھے میں نے عبدالعزیز سے کہا کہ ہوش میں تو ہو آپ کیسی باتیں کر رہے ہو عبدالعزیز نے کہا بالکونی کے اندر ہی رہوادھر ادھر نہ دیکھو کہیں اندھے نا ہو جانا کیوں کہ ٹائم ٹریول ہو رہا ہے اور لوگ بڑی رفتار سے ہسپتال میں حرکت کر ہے ہیں پتا نہیں مجھے ایسا لگ رہا ہے کہ قیامت آ رہی ہے میں ایک طرف بیٹھ کر اذکار کرنے لگا
ِ”کیا واقعی تمھاری نظروں میں مصر کی قدرت وعظمت بلندو بالا پہاڑوں کی مانند ہے“ بادشاہ بلکل ایسا ہی ہے عالیجناب لیکن اگر قدر ت و عظمت مظلوموں کی داد رسی میں صرف ہو تو مستحسن ہے

یوزارسِیف ۔عبدالعزیز بولے جارہا تھا
”آفرین تم نے ثابت کردیا کہ جناب پوطی فار کا دعوٰی بلاوجہ نہیں ہے“ بادشاہ
عبدالعزیز نے باتیں جاری رکھیں اور میں حیران ہوتا رہا اور اذکار کرتا رہا عبدالعزیز نے ٹائم ٹریول کے بارے میں مجھ سے کئی سوالات کیے بادل بدستورچھائے ہوئے تھے
آپ نے کہیں اور کبھی ٹائم ٹریول ہوتا ہوا دیکھا ہے ؟ عبدالعزیز نے پوچھا ”ہاں میں نے ٹائم مشین فلم دیکھی تھی اور شکتی مان ڈرامے میں سمے ینتر کے بارے میں دیکھایا گیا ہے کہ شکتی مان مر جاتا ہے اور اس کی گرل فرینڈ اس کو ایک مہا گرو کی مدد سے دوبارہ زندہ کرتی ہے اور ایک بار وہ گرل فرینڈ مر جاتی ہے اور شکتی مان سمے ینتر کے ذریعہ سے اس کو دوبارہ زندہ کرتا ہے یعنی جہاں اس کا ایکسیڈینٹ ہوتا ہے شکتی مان سمے ینتر کے ذریعے وہاں جاکر ایکسیڈینٹ ہونے سے پہلے ہی اس کو بچا لیتا ہے“ میں۔ اور ٹائم ٹریول کے بارے میں جو فلم دیکھی ؟ عبدالعزیز۔ میں نے اس کو ٹائم مشین فلم میں ہونے والے واقعات کا خلاصہ سنا دیا ۔
الغرض اس نے باتیں کرناجاری رکھا یقینا اُس میں کمپیوٹر والا جن بول رہا تھا اس نے کہا کہ میں جو بول رہا ہوں اس پر کوئی تیز لکھاری ساتھ ساتھ لکھتاجائے توکئی کتابیں لکھی جاسکتی ہیں میں اس کی کوئی بات نا سمجھ پایا تھا اس نے بھی کتیجہ کی طرح کہا تھا کہ میں تیری روح سے باتیں کر رہا ہوں اور جب مناسب ہوگا میں یاد کروا لوں گا اور اپنا کام لے لوں گا خبر دارسرکشی کی کوشش نا کرنا ورنہ میں تجھے اور تیرے بچوں کو مار ڈالوں گا اور میرا کو ئی کچھ نہیں بگاڑ سکے گا اس نے یہ بھی کہا تھا کہ میں لمبے عرصے سے تم کو اپنا معمول(جسے جادو گر اپنی ٹرانس میں لے کراپنے بس میں کر لیتا ہے اور اس کے ذریعہ سے اپنے کام لیتا ہے)بنا رکھا ہے وہ بولے جارہا تھا اور میں پاس بیٹھ کر اذکار کر رہا تھا میں نے سوچا کہ یہ مجھے پاگل کرنے کے لیے ایسی باتیں کر رہا ہے تاکہ ڈاکٹر مجھے ہسپتال میں داخل کر لیں

جب ہم ہسپتال میں داخل ہوئے تھے تو پتا چلا تھا کہ آج ہفتہ بھرسے ڈاکٹروں کی ہڑتال ہے اور ہمیں کہا گیا کہ آپ ہفتے بعد آناجہاں تک مجھے سمجھ آئی ہے کہ مجاہدین کے دفتر میں جس ڈاکٹر نے مجھے کہا تھا کہ یہ حکمرانوں کی بگڑی ہوئی اولادوں کی کارستانیاں ہیں اور ان کے ظلموں سے ہم بھی محفوظ نہیں ہیں لیکن ہم ان سے لڑنے کی بجائے احتجاج کریں گے اور ان دنوں وکلاء اور ڈاکٹروں نے ہڑتالوں اور مظاہروں کا سلسلہ شروع کر رکھا تھا۔ تو مجھے پتا چلا کہ ہم نے میں اور عبدالعزیز نے یہاں ایک ہفتہ سے زیادہ وقت گزارا ہے حالانکہ وہاں ہم صرف پندرہ بیس منٹ سے زیادہ نہیں رکے تھے ہم آوٹ ڈور کے ریسپشن میں داخل ہوئے تو طارق نے کہا کہ میں گاوں سے ہفتے بعد آیا ہوں آپ لوگوں کا کیسا وقت گزرا میں نے حیرانی سے کہا کہ ہم نے تو یہاں پندرہ بیس منٹ گزارے ہیں طارق نے عبدالعزیز کی طرف دیکھا تو عبدالعزیز نے بات بدل دی اور کہا کہ آپ یہاں ویٹنگ روم میں بیٹھیں میں واش روم میں ہو کر آتا ہوں میں طارق کی طرف حیرانی سے دیکھ رہا تھا کہ یہ مجھے کیسا پاگل بنا رہا ہے کہ میں ہفتہ گاؤں میں گزار کر آیا ہوں حالانکہ آج ہی تو ہم مجاہدین کے دفتر سے یہاں مینٹل ہسپتال میں آئے ہیں ”اچھا نفسیاتی حربہ استعمال کر رہے ہو“ میں نے طارق کو مخاطب کیا

وہ کیا بلا ہے نفسیاتی حربہ کا کیا مطلب ہوتا ہے یہ کوئی مذاق نہیں ہے میں نے جو کہا تھا وہ یاد ہے نا کیا کہا تھا وہی جو دفتر سے آتے ہوئے کہا تھا کہ ڈاکٹر صاحب سے ایسے پیش آنا کہ وہ تمھیں ایڈمٹ کر لیں ۔
ہم باتیں کر ہی رہے تھے کہ عبدالعزیز آگیا اور اس نے کہا کہ ایم ڈی صاحب آگئے ہیں جلدی آئیں کیونکہ رش بہت ہے باری کا انتظار کرنا مشکل ہے ہم ایم ڈی صاحب کے روبرو پیش ہوئے ڈاکٹر صاحب نے کہا کہ فنگر چپس کتنی دفعہ کھائی یا احتلام کا بہانہ کریں گے کیوں کہ دفترمیں کیمرے نے آپ کے ناقابل بیان شارٹس لیے ہیں یہ بیماری آپ کو کب سے ہے میں ڈاکٹر صاحب کی باتیں سن کر کچھ پریشان سا ہو گیا جی بچپن سے میں نے بوکھلاہٹ میں جواب دیا ”آپ تو ماشاء اللہ پڑھے لکھے ہیں لیکن یہ عادت کیسے ڈال لی“
میں نے کہا سر میں جادو کا شکار ہوں بچپن سے ہی میری قوّت مدافعت کم سے کم ہوتی جاری ہے جب جادو کی بات آئی تو عبدالعزیز نے ڈاکٹر سے ایسی باتیں کیں کہ مجھے ابھی ایڈمٹ کر لیا جائے ڈاکٹر صاحب نہیں مانے ڈاکٹر صاحب یہ گھر میں چھوٹے بھائیوں سے گالی گلوچ اور ہاتھا پائی کرتے ہیں اورکام بھی نہیں کرتے انھوں نے فیکٹری والوں سے قرضہ لیا تھا وہ بھی ادا نہیں کر سکے طارق بولا
ڈاکٹر صاحب نے کہا ہم دوائیاں لکھ دیتے ہیں آپ انہیں گھر جا کر کھلائیں کیوں کہ ہسپتال میں مریضوں کی تعداد ضرورت سے زیادہ ہے جگہ کا مسئلہ ہے

میں نے ڈاکٹر صاحب سے اس اندازسے بات کی انھوں نے میری بات غور سے سنی اور کہا کہ ان کے کہنے پر میں ان کو پندرہ دن کے لیے ایڈمٹ کر لیتا ہوں اور ہمیں ایک پرچی دی اور کہا کہ آپ ان کو علی وارڈ میں لے جائیں اور باقی چیزیں وارڈ والے سمجھا دیں گے ہم وارڈ کی طرف چل پڑے اور مجھے ایڈ مٹ کر لیاگیا۔ پہلی رات طارق میرے ساتھ رہا اور مجھے وی آئی پی کمرے میں رکھا گیا تھا وہاں ایک لڑکا بھی ایڈمٹ تھا غالباً اس کا نام سہیل تھا اس کے ساتھ اس کا باپ بھی تھا طارق نماز پڑھنے گیا تو میں نے ان کی تیمار داری کی اس کے باپ نے کہا کہ یہ پاگل ہو گیا ہے اس نے میری ساری اُمیدوں پر پانی پھیر دیا ہے یہ کہتا ہے کہ میں سکھ ہوں اس نے باپ دادا کا دین چھوڑ دیا ہے مجھے بعد میں پتا چلا کہ ان کا دین عیسائیت تھا میں نماز پڑھنے لگا تو مجھے قبلہ جنوب کی طرف بتایا گیا تھا اور میں نماز پڑھنے لگا تھا تو باہر کسی کی سرگوشیوں کی آوازآئی کہ جو صحیح نماز پڑھتے ہیں ان کو قبلہ کا دھوکہ نہیں لگتا یہ بے چارہ تو لائی لگ ہے اور اس کا ضمیر اس کو قبلے کی طرف رہنمائی نہیں کرتا ہے

اس سے تو احمدی اچھے ہیں جن کا ضمیر ان کو ربوہ کی طرف فوراً راہنمائی کر دیتا ہے میں نماز مکمل کر کے وارڈ سے باہر گھوم پھر کر آیا مجھے سامنے والی بلڈنگ سے آواز آئی کہ بے چارہ جہاں بھی جاتا ہے گھن چکر بنا دیا جاتا ہے بے وقوف کو قبلہ غلط بتا یا گیا ہے وہ بھی مان گیا ہے تم پر ظلم کے پہاڑ ٹوٹنے کا سلسلہ فیکٹری مزدوروں کو تبلیغیں کرنے کی وجہ سے شروع ہوا تھا تم چپ چاپ کام کرتے رہتے تو ان مصیبتوں میں نہ پڑتے پینڈو کہیں کے آواز پھر سے آئی با ادب باملاحظہ بے غیرت اعظم منافق اعظم عقل سے پیدل تشریف لا رہے ہیں لا رہے ہیں لے جا رہے ہیں لا رہے ہیں لے جا رہے ہیں آواز نے پھر میرا دھیان کھینچا میں سمجھا کہ کوئی مریض بول رہا ہے اس نے بھی عبدالعزیز کی طرح جن والی پیش گویاں کیں تھیں جو بھی بول رہا تھا مجھ سے مخاطب تھا اور یقینا اس میں بھی ٹی وی والا جن یا میڈیا والا جن بول رہا تھا میں ٹائٹ سا ہوگیا تھا مجھے لگا کہ مجھے آرام کرنا چاہیے اور میں کمرے میں آ کر بیڈ پر لیٹ گیا تھا یہ بات مجھے عجیب معلوم ہوئی کہ اس کمرے میں سہیل اور اس کا ساتھی انکل اکیلے ہی تھے اور وہ کمرہ تیس بیڈوں والا تھا میں نے کونے والا بیڈ چنا تھا طارق آیا اور اس نے میرے ساتھ والا بیڈ منتخب کیا اور بیٹھ گیا میں نے اسے کہا کہ تم مغرب کے وقت کیوں نہیں آئے میں نے بھی مسجد میں تمھارے ساتھ جانا تھا یہاں قبلہ کا مسئلہ بن گیا تھا۔

اس نے کہا کہ ہم پر جو مسائل کے پہاڑٹوٹ پڑے ہیں بلکہ کو ہ ہمالیہ ٹوٹ پڑا ہے ”کیا مطلب“ میں مطلب یہاں بیان نہیں ہو سکتا ‘ آپ سوچ بھی نہیں سکتے کہ ہمارا خاندان کن کن مصیبتوں میں پھنس گیا ہے، آپ کی سابقہ بیوی نے ہمارا مال جان عزّت سب کچھ مٹی میں ملا دیا ہے طارق کوئی بات نہیں حوصلہ رکھو اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے وستعینو بالصبر والصلوٰۃ ان اللہ مع الصّابِرین ترجمہ: اور مدد مانگو اللہ سے صبر اور نماز کے ذریعہ سے بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے میں ”آپ کیا جانو کہ ہم پر کیا بیت رہی ہے آپ تو کھا وے موہاں تے ہگ نی تُرھے میں تو غم کے مارے پاگل ہوا جارہا ہوں مجھے لگ رہا ہے کہ آپ کی بجائے مجھے ایڈمٹ ہونا چاہیے تھا “ طارق وہ مسجد میں نمازپڑھنے چلا گیا میں نے بھی اس کے ساتھ جانے کا ارادہ کیا تو گیٹ پر مجھے روک لیا گیا کہ آ پ نہیں جا سکتے آپ مریض ہیں اور مریضوں کو جانے کی اجازت نہیں ہے طارق نے کہا کہ آپ یہیں نماز پڑھ لیں میں مسجد میں پڑھ آتا ہوں اس نے واپس آ کر بتایا کہ مجھے ایک آدمی نے پریشان کیا ہے کہ تم مریض ہو اور بھاگ رہے ہو اور اس نے میرے ساتھ سخت پوچھ گچھ کی ہے اور اس نے مجھے دھمکیاں بھی دی ہیں کہ تم نے فاروق کو حقیقت بتائی تو تمھارا قیمہ کرکے چیل کوّوں کو کھلا دیا جائے گا اور ایک اور آدمی نے آکر اس سے میرا پیچھا چھڑوایا۔

تم میری سابقہ بیوی کے بارے میں بات کر رہے تھے کہ اس نے ہمیں مال جان اور عزّت کے لحاظ سے بہت نقصانات پہنچائے ہیں اور تم نے کھا وے موہاں والی کہاوت بھی سنائی تھی : میں وہ سب باتیں چھوڑیں اور سونے کی تیاری کریں اور بتائیں کہ یہاں آپ ٹھیک ہیں نا کو ئی مسئلہ کوئی پریشانی تو نہیں :طارق اللہ کی پناہ جادوگروں کے شر سے اللہ کی پناہ منافقوں کے شر سے طارق بھائی دعا کرو کہ اللہ مجھے جلد صحت یاب کرے اور میں ٹریننگ مکمل کر کے جہاد کے لیے چلا جاوں اللہ مجھے مقبول شہادت عنایت فرمائے اٰمین :میں جو آپ کرامت کے بارے میں بیان کرتے ہیں وہ کس فلم کی سٹوری ہے :طارق میں الحمد للہ صاحب کرامت ہوں اور میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ اس نے مجھے ہر چیز دوہری دوہری عطا فرمائی ہے : میں اور اسی لیے میں مینٹل ہسپتال میں داخل ہوں اور اسی لیے میں کام کا نا کاج کا دشمن اناج کا ہوں ” ویسے ہمیں اس طرح بے وقوف بنانے سے کیا حاصل ہوتا ہے آپ کو: وہ بولا میں آپ کو بے وقوف ہرگز نہیں بناتا : میں مگر ہم ہیں ہی بیوقوف یہی کہنا چاہتے ہیں نا آپ اس نے جل کر کہا آپ لو گ کرامتوں پر ایمان نہیں رکھتے کیا مسلک اہلحدیث میں معجزہ یا کرامت ہوتی ہی نہیں ہے : میں آپ ہی اپنی اداؤں پہ ذرا غور کریں ہم اگر عرض کریں گے تو شکایت ہوگی :طارق ماشاء اللہ ماشاء اللہ طارق صاحب بھی شاعری فرما لیتے ہیں : میں

کیوں میں روٹی کو چوچی کہتا ہوں میں اتنا پڑھا لکھا ہوں آپ تصوّر بھی نہیں کرسکتے ہو زلزلے والے واقعہ پر میری داڑھ بھی گیلی نہیں ہوئی کہیں مجھے کوئی ایرا غیرا نا سمجھ لینا ’تجھے اور تیرے بچوں کو دن دھاڑے ذبح کر کے کھا جاؤں تو اور ڈکار بھی نا ماروں اور کوئی ثبوت ناتمھارے ہاتھ آنے دوں ”تمھیں نامرد نامراد اور دنیا کا ناکام ترین انسان اور کیچوا ما بدولت نے ہی بنایا ہے طارق نے مکارانہ مسکراہٹ سے میری آنکھوں میں دیکھتے ہوئے کہا تم میں لگتا ہے شیطان حاظر ہو گیا ہے اعوذباللہ من الشیطان الرجیم پڑھو میرا تعلق برمنگھم پیلس سے ہے وہ جو ٹائم ٹریول کا مظاہرہ ہوا تھا میں نے ہی کیا تھا سمجھ دانی میں بات آئی اور یہ ایک ٹاپ سیکرٹ ہے میرے لیے سات خون معاف ہیں اس لیے راز افشا نا کرنا کیوں کہ اہم ملکی راز ہیں یہی تمھارے لیے بہتر ہے ’تمھارے ساتھ میں نے کیا کیاکچھ کیا ہے تمہیں ذرا بھی اس بات کا اندازہ نہیں ہے بڑا آیا تو صاحب ِ کرامت”یہاں لوگوں کو دولت چاہیے عیش وعشرت چاہیے حکومت چاہیے اور اچھا بینک بیلنس چاہیے اور گرین کارڈچاہیے کبھی گرین کارڈ دیکھا آپ نے جناب جی “ کرامت ورامت کسی کو نہیں چاہیے کرامت کا کسی نے اچار ڈالنا ہے

یہ باتیں میں اس لیے تحریر کر رہا ہوں کہ موڈیریٹر اور اسلام پسند شعبہ تعلیم والوں کو دعوت فکر دے سکوں کہ یہ صرف میری لڑائی نہیں ہے بلکہ گھر گھر کی لڑائیاں بن چکی ہیں اسلام کا نفاذ نا ہو سکنے سے یہود و ہنود کی سازشیں پاکستان کو کھوکھلا کرتی جارہی ہیں اور دیمک کی طرح چاٹ رہی ہیں اور پاکستانی معاشرہ ہندوستانی معاشرے کی طرح ہوتا جارہا ہے اور جو مسائل اہل اسلام کو ہندوستان میں پیش آتے تھے اب وہی مسائل اب پاکستان میں پیش آنے شروع ہو گیے ہیں اس لیے نظام تعلیم میں اور مذہبی امور میں اصلاحات ناگزیر ہوتی جارہی ہیں اگر وقت پر اس کا کو ئی حل نا نکالا گیا تو پاکستان کا بھی حال بنگلہ دیش عراق اور افغانستان جیسا ہو نے کے خطرات بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ شدید خطرات رو پزیر ہوتے جارہے ہیں

ہاں میں نے گرین کارڈ دیکھا ہے اور اس کی افادیت کو بھی جانتا ہوں جس کے پاس گرین کارڈ ہوتا ہے اس کی تو دنیا میں ہی جنّت ہوتی ہے اس کو کسی ملک کا ویزہ لینے کی ضرورت نہیں ہے وہ ائر پورٹ جائے اور اس کو جس ملک کا وہ چاہے ٹکٹ مل سکتا ہے اور یہ کفریہ گفتگو کیوں کر رہے ہو کیا واقعی تم کرامت اور معجزہ کو نہیں مانتے : میں میں آپکو پہلے بتا چکا ہوں کہ میں تو مانتا ہوں لیکن لوگوں کی اکثریت نہیں مانتی اسی لیے تو اس طرح کی سوچ والے آدمی کو لوگ ووٹ نہیں دیتے اور دنیا کا یہ دستور ہے کہ آواز خلق نکّارہ ء خدا ------------------------------------- جاری ہے


آپ بیتی قسط 9)
(محمد فاروق حسن, ڈسکہ)

میں نانا جی کی دکان پرکھیل رہا تھا اور نانا جی نے دکان کا دروازہ بند کیا اور مجھے کہا کہ میرے قریب آو میں ان کے قریب ہوا وہ چارپائی پر بیٹھے ہوئے تھے میں ابھی بچہ تھا سمجھ نہیں پایا تھا کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں انھوں نے کہا کہ اپنی گردن میرے ہاتھ میں پکڑاو میں نے سوچا کہ مجھے اپنے کندھے دبانے کا کہہ رہے ہیں لیکن انھوں نے کہا کہ میرا دل کرتا ہے کہ تمھیں گردن سے پکڑ کر زمین پر پٹخ کر مار دوں کیوں کہ میرے علم کے مطابق تم کو اسی طرح سے مار دینا چاہیے جیسے حضرت خضر علیہ السلام نے ایک لڑکے کو مار ڈالا تھا اور کہا تھا کہ اس نے بڑے ہو کر اپنے والدین کو گمراہ کرنا ہے لیکن تم تو بڑے ہی معصوم ہو

مت ہنسو اے اہل ساحل اہل طوفاں پر کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کنارے ڈوب جاتے ہیں

وہ تو ایک کہاوت ہے کوئی شرعی مسئلہ تو نہیں ہے نا میں نے اس کو پینترے بدل کر وار کرتے ہوئے محسوس کیا لیکن دنیا میں تو یہی دستور چل رہا ہے نا جناب جی آپ کو سمجھ نہیں آئی وہ بولا میں نے اسے حیرت سے دیکھا میں اس کی کسی بات کو سمجھ نہیں پایا تھا ویسے مجھے تم سے یہ امید نہیں تھی طارق بھائِی میں نے تمھیں بچپن سے ہی طوطے کی طرح پڑھایا تھا کہ برائی کے بارے میں بھول کر بھی نہیں سوچنا مطلب یہ کہ ہمیشہ نیّت درست رکھنی ہے اگر سوچنا ہے تو صرف نیکی کے بارے میں ہی سوچنا ہے کیوں کہ اللہ پاک نیکی کے بارے میں ارادہ کرنے سے ہی ایک نیکی نامہ اعمال میں لکھ لیتا ہے

میں جب اس کو وعظ و نصیحت کرتا تو وہ سونے کی ایکٹنگ شروع کر دیتا تھا میں واضع محسوس کر رہا تھا کہ اس پر کوئی شیطان ہیوی ہوا ہوا ہے میں نے اس سے کہا شیطان سے اللہ کی پناہ مانگو اس نے نیم بیداری میں کہا کہ آپ نیکی کی بات کر رہے تھے کیا طوطے کی طرح سمجھایا تھا آپ نے اچھا جب آپ اور میں باہر گھومنے جاتے ہیں بچپن میں اور ہم گھر میں ہم یہ بتا کر جاتے تھے کہ ہم ہاہر گپّستان ریڈیو لگانے جارہے ہیں جب بھی میں اور طارق نے باہر جانا ہوتا تھا تو ہم کوڈورڈز میں بات کرتے اور چپکے سے چلے جاتے اور گھنٹوں باتیں کرتے رہتے تھے میں نے کہا ہاں کیا میں تمھیں باتوں باتوں میں دین کے مسائل نہیں سکھایا کرتا تھا تمھیں اہلحدیث بنانے کے لیے کتنی محنت کی تھی میں نے؟ میں نے ناصحانہ انداز میں کہا اس نے کہا وہ تو میں امی کے کہنے پر تمھارے ساتھ جاتا تھا اور جو باتیں ہوتی تھیں میں آ کر امی کو بتا دیا کرتا تھا اور امی مجھے جیسا کہتی تھی میں ویسے ہی موضوعات پر بات کو لے آتا تھا اور تمھاری انہیں باتوں سے میں بھی پاگل ہوگیا ہوں میں تو آپکو بےوقوف بنانے کے کیے ایسے سوالات کرتا تھا کہ آپ بڑی بڑی ہانکنے لگتے تھے اس نے کہا

کیا وہ آپ دینی باتیں کیا کرتے تھے مجھے تو کچھ یاد نہیں ہے سوائے اس کے کہ میں تم سے چھوٹا کیوں ہوں میں ہمیشہ سے یہ سوچتا رہا ہوں کہ میں اس سے چھوٹا کیوں ہوں یہ ہر کام میں مجھ سے بہتر کیوں ہے اب میں نے تمھیں چاروں خانے چت کر دیا ہے اور گھر میں اب میں سب سے بڑا ہوں اور میرا حکم چلتا ہے کیوں کہ آپ کا ہونا نا ہونا ایک برابر ہوگیا ہے ویسے بائی دا وے یہ کتنواں دھوبی پٹخا ہے میرا مطلب ہے جناب جی آپ کتنی بار یہاں تشریف لا چکے ہیں اس نے استہزائیہ لہجے میں کہا میں اس کی طرف دیکھتا ہی رہ گیا کہ یہ تو لگتا ہے پئے ہوئے ہے اس نے کہا فتح کا اپنا ہی نشہ ہوتا ہے لیکن غالب امکان ہے کہ اس نے شراب پی رکھی تھی

"وہ اب میرے لیے مکمل طور پر مشکوک ہو چکا ہے لیکن میں اللہ سے ڈرتا ہوں کہ کہیں میں نا دانستگی میں کسی نمازی پرہیزگار آدمی کی بدخوئی نا کر بیٹھوں جو اس کے بارے میں شواہد ملے ہیں ہو سکتا ہے کہ جادو کا اثر ہو جیسے مجھ سے جادو کے ذریعہ سے بڑے بڑے مجرمانہ افعال کرائے گئے ہیں کہ اللہ کی پناہ " طارق مجھے صاف دکھائی دے رہا ہے کہ تم پر کوئی شیطان سوار ہے یوں کہو کہ اللہ کی پناہ جادو گروں کی شر سے اللہ کی پناہ شیطان مردود کی شر سے اللہ کی پناہ دین دشمنوں کے شر سے اللہ کی پناہ منافقوں کے شر سے اللہ کی پناہ غدّاروں کے شر سے آپ اپنی زندگی کی محرومیاں بیان کرو ما بدولت کے سامنے پھر آپ نے بتایا کیوں نہیں کہ آپ کتنی بار یہاں تشریف لا چکے ہیں اس نے پھر پوچھا

تقریباً یہاں میں پانچ چھ مرتبہ آ چکا ہوں :میں یہاں ایڈمٹ کتنی بار ہو چکے ہیں مریض کے طور پر : طارق جی ہاں میں کہہ تو رہا ہوں کہ میں پانچ چھ مرتبہ یہاں آ چکا ہوں اور چار پانچ مرتبہ میں لاہور نفسیاتی ہسپتال میں داخل ہو چکا ہوں : میں ثابت ہوا کہ آپ واقعی پاگل ہیں اور ہم پر الزام لگا رہے ہیں کہ تم لوگ مجھ پر ظلم کر رہے ہو اسی لیےبار بار کہ رہے ہیں کہ اللہ تعالی ظالم لوگوں کے اعمال قبول نہیں فرماتا یہ ہم پر بہتان طراظی کر رہے ہو آپ تو ظالم تو آپ ہوئے نا کہ ہم اس نے کہا جو بھی ظالم ہیں ان کو میں دعوت دیتا ہوں کہ اللہ سے ڈریں اور مجھ پر اتنا ظلم نا کریں کیوں کہ اللہ تعالی ظالم لوگوں کے اعمال قبول نہیں فرماتا بلکہ اللہ تعالی متقی پرہیز لوگوں کے اعمال قبول فرماتاہے میں تو کہتا رہتا ہوں اور اللہ کی توفیق سے جہا ں تک میرا بس چلے گا میں کہتا رہوں گا اس کی گردن پھر غنودگی سے ڈھلک گئی میں نے سوچا یہ عجیب معاملہ ہے کہ اپنی بات سنا کے خود آنکھیں موندھ لیتا ہے اس نے کہا کہ آ پ اپنی بات جاری رکھیں آپ کے کہنے کے مطابق ہم ظالم لوگ ہیں جو آپ کے بیوی بچوں کو مفت میں پال رہے ہیں

تم پھر احسان جتلا رہے ہو میں نے کتنی مرتبہ سمجھایا ہے کہ احسان کر کے اسے جتلانا نہیں چاہیے اللہ ناراض ہوتا ہے اعمال ضائعہ ہوتے ہیں اس نے عجیب جواب دیا کہ ہم تو نقد پر یقین رکھتے ہیں میں نے کہا ہم تو ایک ایک پائی کا حساب لیں گے سود سمیت اس نے کہا طارق بھائی میں تو تمھارے اور ابو کے آگے ترلے منتیں کرتا ہوں کہ مجھے کام پر ساتھ لگاتے تو ہیں میں عتیق اور عبدالعزیزکے ساتھ مزدوری تو کرتا تھا اور وہ مجھے پیسے بھی نہیں دیتے تھے مین نے بے بسی سے کہا تو آپ کھاتے نہیں آپ کے بچوں کو خرچہ نہیں ملتا وہ تو آپ کی کمائی سے زیادہ ہی خرچ ہو جاتا ہے آپ کو تو ان کا احسان مند ہونا چاہیے طارق نے کہا آپ لوگوں کو کیا خرچ کرنا پڑتا ہے وہ مدرسے میں بچیوں کو پڑھاتی ہے اور اس کی ٹھیک ٹھاک گزر بسر ہو رہی ہے کیوں کہ بڑے دو بچے اپنے ماموں کے مدرسے میں پڑھتے ہیں ان کا وہاں گزارہ ہو رہا ہے اور میں جہاد میں جانا چاہتا ہوں لیکن اللہ کو پتا نہیں کیا منظور ہے کہ میری صحت ٹھیک نہیں ہو رہی ہے میں تو چاہتا ہوں کہ ابھی اڑ کر جاوں اور محاذ پر کافروں کے ساتھ لڑتے ہوئے اللہ کی راہ میں شہید ہو جاوں میں نے کہا

ہزار خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے
بہت نکلے ارمان مگر پھر بھی کم نکلے
اگلی نے تمھیں اس انداز سے ٹہنگا ڈالا ہے کہ تم قفس میں قید پنچھی کی طرح پھڑپھڑا رہے ہو اور بے بسی بے چارگی کا شکار ہو چکے ہو اور شہید کا بھی اگر قرضہ ادا نا ہوا ہو تو اس کی شہادت بھی قبول نہیں ہوتی تو بتاو کہ کیسے جہاد پر جائیں گے جناب جی" وہ بولا
میں تو یوں شعر پڑھتا ہوں کہ
ہزار خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے ہم نے جدھر دیکھا غم ہی غم نکلے
اور میں نے کہا دنیا میں اتنا غم ہے میرا غم کتنا کم ہے لوگوں کا غم دیکھا تو مین اپنا غم بھول گیا وہ کبھی غصّہ اور کبھی مسکراہٹ سے مجھے دیکھ رہا تھا
میرا اللہ پر ہی بھروسا ہے وہ بڑا مسبب الاسباب ہے وہ ہر چیز پر قادر ہے میں اللہ سے بہت خوش ہوں اللہ پاک مجھے ضرور کامیابی سے ہمکنار کرے گا اللہ نے مجھے کبھی محروم نہیں کیا لوگوں نے ہی اور خاص کر اپنوں نے ہمیشہ محروم رکھا ہے اللہ تعالی نے جو مجھے صاحب کرامت بنایا ہے اس سے میں کافی پر امید ہوں اللہ کا شکر ہے الحمد للہ الحمد للہ ثمّ الحمدللہ میں نے کہا

ایک مرتبہ پھر وہ اونگھ گیا
بڑی بور گفتگو ہو رہی ہے چلیں آپ بتائیں کہ شیطان نے یعنی میں نے آپ سے کون کون سے کبیرہ گناہ کرائے تھے اقبال جرم کا وقت ابھی تو نہیں آیا ہے ہمارے گیم پلان کے مطابق لیکن چلیں تمھارا سوچ کا تو کچھ اندازہ ہو کہ کیا کیا چینچنگ کرنی ہے ہم نے اپنے گیم پلان میں اور کیسے اس کو سکسیسّ کرنا ہے اس نے میری طرف دیکھ کر کہا تھا
میری ریڑھ کی ہڈی میں سردی کی لہر دوڑ گئی اس نے کہا مجھ سے ڈرنا نہیں میں تمھیں ڈرا بھی نہیں سکتا کیوں کہ ابھی موڈ نہیں ہے تمھارا یہ یار جو اصل میں میرا بھگت بھی ہے یہ تو نیند میں ہے تم سے ابلیس بقلم خود مخاطب ہے ہاں ہاں میری باتوں کو ابھی سیریس نہیں لینا پھر کبھی اوکے اوکے جب تم پر جادوگر جادو کرتے ہیں تو کون سے الفاظ بولتے ہیں اس نے اپنے پیروں پر جرابیں پہن رکھی تھیں میں نے بغور اس کے پیروں کو دیکھا تھا کہ یہ طارق ہے یا کوئی اور ہے اس نے کہا کہ سب سے زیادہ تم کب چونکے تھے کہ مجھ پر جادو ہوا ہے

جب میں نے عبدالرزّاق نامی اپنے شاگرد پر قاتلانہ حملہ کرنے کی کوشش کی تھی تو اس نے انگلی کے اشارہ سے مجھے حکم دیا کی یہ نیچے رکھو اور باہر جاو میں نے بھاری بھر کم لوہے کا راڈ نیچے رکھا اور اس کی ٹرانس میں آکر باہر چلا گیا اس نے اس وقت مجھ پرجادوکا ایسا سخت وار کیا تھا کہ میں نیم پاگل ہوگیا تھا اور جہاں تک مجھے یاد ہے میں اس سے پہلے کبھی مینٹل ہسپتال نہیں آیا تھا میری زیادہ طبیعت اس واقعہ کے بعد ہی خراب ہوئی تھی میں بے خودی میں بول رہا تھا حالانکہ میں نے اپنے آپ کو روکنے کی کوشش بھی کی تھی مگر اتنی بڑی غلطی کیوں کی تھی وہ تو تمھارا بڑا یار بیلی تھا اور بڑا وفادار تھا تمھارا ابلیس نے کہا جو طارق میں بول رہا تھا
میں تو اس سے جان چھڑاتا تھا مگر وہ میرے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑا ہوا تھا اور اس کو اکرم نے میرے پیچھے لگایا تھا : میں

اکرم کون ہے وہ بولا وہ پہلے چٹّے کی فیکٹری میں کام کرتا تھا اور ماموں جی نے اسے اس کے ابوّکے کہنے پر کام پر لگایا تھا اور چٹّے نے اس بات پر بہت غصّہ کا اظہار کیا تھا کہ محمود صاحب نے میرا کاریگر کھنچا ہے اور میں ان کے کاریگر کھینچوں گا : میں اچھا تو یہ سرد جنگ چل رہی ہے تو اکرم پہلے چٹّے کی فیکٹری میں کام کرتا تھا : وہ بولا میں خالی خالی نظروں سے طارق کو دیکھ رہا تھا تم نے اپنے آپ کو ابلیس کا خطاب دے ڈالا اتنا غرور اللہ کے بندے یہ کیا کر رہے ہو اپنے آپ کو سنبھالو میں اسے اور سیریس ہو کر سمجھانا چاہتا تھا اعوذ باللہ پڑھو مگر اس نے بات بدل کر مجھے پھر اپنی باتوں میں الجھا لیا میں بلّا اپنے آپ سے پناہ میں آتا ہوں تم اپنی فکر کرو اس کو چھوڑو میں اس کو ترقّی کے عروج پر لے جاوں گا مگر تیرے بارے میں مجھے غیر تسلّی بخش اطلاعات ملی ہیں تو کیچوا بننے کے باوجود میرے لیے مشکلات پیدا کر سکتا ہے مگر میں تمھیں ایسی عبرت ناک سزا دوں گا کہ تیری نسلیں یاد کریں گی اگر زندہ بچیں تو میں نے کہا میرے لیے اللہ ہی کافی ہے میں خود کچھ نہیں ہوں اللہ نے مجھے کبھی اکیلا نہیں چھوڑا وہ مجھے کبھی مایوس نہیں ہونے دے گا
تم کبھی مایوس نہیں ہوتے یہ چیلنج کر رہے ہو ؟ ذات کی چھپکلی اور شہتیروں سے جپھّے آئنے میں منہ دیکھا ہے کبھی وہ حقارت سے بولا اسی وقت لائٹ بند ہوگئی اور میں اذکار کرنے لگا اور جب ٹارچ لائٹ کوئی آیا تو میں نے دیکھا کہ طارق دوسری طرف منہ کیے سو رہا تھا میرے دل میں اس کے متعلق طرح طرح کے خیالات آنے لگے اور میں واش میں گیا اور آیا اور ڈر مجھ پر سوار تھا میں اذکار کرتے کرتے سو گیا

----------------------------------------------------------------------------------------

جب میں پہلے دن سکول آیا تھا تو ابوّ نے کچھ عجیب انداز سے بات کی تھی اور داخل کروایا تھا مگر انھوں نے کوئی اس طرح کی پیش گوئی کی تھی کہ جس سے سکول کی فضا میں تناو سا پیدا ہوگیا تھا
اس کو مجھ سے بچا لو میرا دل چاہتا ہے کہ میں اس کو اس طرح سے مار ڈالوں جس طرح حضرت خضرعلیہ السلام نے ایک بچّے کو قتل کر دیا تھا مجھے لگتا ہے کہ یہ مجھے اور اپنی ماں کو گمراہ کر دے گا ان باتوں سے سکول ٹیچروں میں کشیدگی سی ہوگِی تھی ایک ٹیچر کا نام ہے سر جیمز اور دوسرے ٹیچر کا نام ہے اقبال صاحب یا ان کا کوئی اور نام تھا میرے ابوّ کی باتوں پر تبصرہ ہوا تھا اور ٹیچروں نے ابو کی باتوں کی اتنی زیادہ پروا نہیں کی تھی میرے حساب سے جہاں تک مجھے یاد پڑتا ہے مگر ابوکا رویّہ میرے ساتھ کچھ ٹھیک نہیں تھا جب وہ مجھے سکول چھوڑ کر آئے تھے
ایک ٹیچر عیسائی تھے اور ایک مسلمان دونوں کی خوب آپس میں گیدرنگ تھی مگر وہ کبھی فضول بحث نہیں کرتے تھے مجھے یاد نہیں کہ کبھی کسی وقت سکول میں دونوں کا جھگڑا ہوا ہو میں جب بھی سکول جاتا تھا اور طارق میرے ساتھ ہوتا تھا میں اور طارق خوش گپّیاں کرتے ہوئے سکول جاتے اور آتے تھے اور نماز پڑھنے بھی اکٹھے ہی جاتے تھے ایک دن میں اور طارق نے مسجد میں جاکر دعا کی کہ یا اللہ ہمیں بھنیس عطا فرما اور جب ہم گھر آئے تو دیکھا کہ نانا جی کے نوکر نے ایک بھینس پکڑی ہوئی تھی اور ہم نے خوشی سے نعرہ لگایا اور اللہ کا شکر ادا کیا اس دن وہ رات ہمارے گھر رہا اور میں نے دیکھا کہ اس کی خوب آو بھگت ہوئی تھی وہ پیدل ہی سابوکی دندیاں سے بھیس لے کر آیا تھا اس کے بیٹے لال دین اور اسحاق بھائی کافی دیر ماموں جی محمود صاحب کے پاس کارخانہ مزدور کی حیثیت سے کام کرتے رہے

جب ہم چھٹیوں میں نانی کے گاوں میں جاتے تھے تو وہاں نانا جی کی دکان پر جاتے تھے اور انھیں وہاں آئرن پر چھوٹی بڑی ہتھوڑیوں سے کام کرتا دیکھتے تھے اور وہاں لال دین اور اسحاقے کے ساتھ بھی ملاقات ہو جاتی تھی وہ گھر کے نوکر تھے اور وہ کوئی نا کوئی چیز لے کر آتے تھے اور ایک طالو بھی تھا وہ بھی گھر کے کام کاج کیا کرتا تھا اور سودا سلف لا کر دیا کرتے تھے اور بھینسوں کا دودھ دوھ کر لایا کرتے تھے ایک دن لال دین مجھے باہر لے گیا اور ہم چھپڑ میں نہاتے رہے اور اس نے مجھے مقبرہ دکھایا اور اس نے مجھے ٹائم ٹریول کے بارے میں بھی باتیں کی تھیں اس نے مجھے یہ بھی کہا تھا کہ یہ بات کسی کو بتانا نہیں کہ تیرا ماموں گھڑی کا کارندہ ہے اور بہت بڑا جادو گر ہے اور تیرا ماموں فضل الٰہی بھی بہت بڑا جادو گر ہے لیکن انھوں نے یہ باتیں کسی کو بتانے سے منع کیا ہوا ہے میں اس کی باتیں سمجھ نہیں پایا تھا
اس نے یہ بھی کہا تھا کہ تم نے جادو کے متعلق سوالات کیے ہیں اگر گناہ ہوا تو تمھیں ہی ہوگا وہاں مجھے یا د پڑتا ہے کہ ایک جادو گر بھکاری کے روپ میں گزرا اس وقت میں ہمسائوں کے دروازے میں کھڑا تھا تو وہاں مجھے میرے تینوں بیٹوں نے پکارا وہ چھوٹے چھوٹے تھے اور بڑی آہ وبکا کر رہے تھے کہ ابو جی آپ ہماری فکر نا کرنا ہم ٹھیک ہیں اس جادوگر نے ہمیں اپنی قید میں کیا ہوا ہے میں اس وقت یہ منظر دیکھ کر ڈر گیا اور وہاں خالہ شمس کی لڑکی عمرانہ کھڑی تھی اس نے مجھے بتایا کہ میں کسی سے نہیں ڈرتی مجھے ٹھیک سے یاد نہیں لیکن وہ بچے اس بھکاری نے ایک ریڑھی پر لادے ہوئے تھے اور وہ صدا لگا رہا تھا کہ میں غریب ہوں بے سہارا ہوں میری مدد کرو کوئی آٹا چاول وغیرہ دو لیکن اب مجھے لگتا ہے کہ میرے بچوں کو کوئی حبس بے جا میں کسی کمرے میں بند کر کے تالا لگا کر چلا گیا اور میرے بچے بھوک اور پیاس سے تڑپ تڑپ کر مر گیے یہ اس وقت جو ان کو تقلیفیں ہوئی تھیں ان کا احوال ان بچوں نے سنایا تھا جن کی شکل میرے بچوں جیسی تھی میں نے محسوس کیا کہ سعد کی زبان کاٹی گئی تھی

اور ایک ہاتھ بھی کاٹا گیا تھا اور محمد کو کسی ظالم انسان نے سوٹی اس کی سرین میں گھسا کر مار ڈالا تھا انس کو چھت سے دھکا دے کر گرایا گیا تھا اس کی گردن اور کمر کی ہڈیاں ٹوٹ کر اس کا قد ایک فٹ کم ہو گیا تھا اور وہ بڑی تکلیف میں تھا اور پھر اس کو چاچے انور کی مشین میں پھنسا کر مارا گیا تھا مجھے بتایا گیا کہ وہ یہاں آیا تھا کھیلنے اور اس کی چادر کا پلّو شافٹ میں پھنس گیا اور وہ ساتھ ہی لپیٹا گیا تھا اور اس کے ادھڑے ہوئے جسم کو شافٹ اور پلی سے بڑی مشکل سے علیحدہ کیا گیا تھا الغرض میرے چاروں بچوں کو کسی دشمن نے بڑی سفّاکی اور ظلم و تشدد کے ذریعہ سے مار ڈالا تھا مجھے کچھ بتایا نہیں جاتا تھا سوائے اس کے کہ میری بہنیں میرے ساتھ حقارت سے پیش آتی تھیں اور کہتی تھیں کہ ہم پاگل ہوگئی ہیں خنساء کو کسی اوباش نے جادو کا نشانہ بنا کر اس سے زیادتی کی تھی اور وہ پاگل ہوگئی تھی اور اس کو بھی کسی نے مار ڈالا تھا مجھے ایسا بتا یا گیا لیکن بچوں نے جو جادو گر کی ریڑھی میں تھے انھوں نے بتایا کہ ہم مرے نہیں تھے

بلکہ ہم کو ظالم سمگلروں نے اغوا کرلیا تھا کہ ہماری حالت پہلے ہی خراب ہو چکی تھی پہلے ہماری زبانیں کاٹی گئیں پھر ہمارے ہاتھ کاٹے گیے تھے اور پھر ہماری ٹانگیں اور کلائیاں توڑ کر ہم کو اپاہج بنایا گیا اور پھر ہمیں ریڑھی پر ڈال کر بازاروں میں بھیگ مانگی جاتی تھی اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے اور ایسا ایک گروہ ہے جو بچے اغوا کرتا ہے اور ان کو اپاہج بنا کر ان کو ریڑھی میں ڈال کر بازاروں میں ان سمگلروں کے کارندے صدائیں لگاتے ہیں اور بھیگ مانگ کر روزانہ ہزاروں روپے اکٹھے کر کے اپنے باس کو دیتے ہیں اور اس کام کی انھوں نے بڑی بڑی تنخواہیں مقرر کر رکھی ہیں اور یوں کالے دھندے کرنے والے دہشت گرد کمائی کا ذریعہ بنا کر کاروبار کرتے ہیں اور ان کے کاروبار پوری دنیا میں پھیلے ہوئے ہیں یہ باتیں سعد نے کیں تھیں اس نے یہ بھی کہا تھا کہ میں آپ کو وحی کرا رہا ہوں اس نے یہ بھی کہا تھا کہ ابو جی مجھے آپ سے بہت پیار ہے امی کو بازار کی زینت بنا دیا ہے ظالموں نے اور انھوں نے میرے سامنے امّی کی ننگی موویاں بنائیں

اور ان سے بڑی بڑی زیادتیاں ہوئیں ان سے دن میں کئی کئی مرد زیادتی کرتے تھے جس امی پاگل ہو چکی تھی جب وہ بہت زیادہ بیمار ہوجاتی تھی تو اس سے بھیگ منگوائی جاتی تھی مجھے ڈرا دھمکا کر خاموش رکھا جاتا تھا اور کھانے کو طرح طرح کی نعمتیں دی جاتی تھیں اور انٹرنیٹ کی سہولت بھی دی گِئی تھی میں نے اپنی آئی ڈی بھی بنائی تھی جس سے میں دوسرے لوگوں سے بڑے رابطے کرتا تھا لیکن پھر انھوں نے ہمیں اپاہج بنا کر اس کام پر لگا لیا ہے یہ ساری باتیں اس نے میرے ساتھ چند لمحوں میں گزرتے گزرتے کر لی تھیں میں ڈر کر اندر چلا گیا تھا لیکن بعد میں اب یاد آتا ہے کہ اس نے بھی ٹائم ٹریول کیا تھا اور ایک دو منٹ کے عرصے میں میرے پاس سے گزرتے گزرتے یہ ساری باتیں کر دی تھیں اور کہا تھا کہ جیسے ممکن ہو سکے اس گروہ کو گرفتار کرانا میری یہ باتیں ان ظالموں کے کالے کرتوتوں کی نشان دہی کریں گی مگر دھیان رکھنا ان کے پولیس کچہریوں میں بڑے رابطے ہیں اور منتھلیاں دے کر وہ اپنے اس گناونے کاروبار کو جاری رکھے ہوئے ہیں اللہ آپ کا جہاد قبول فرمائے اللہ آپ کو کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے اللہ ہمیں اور آپکو سورج مغرب سے طلوع ہونے سے پہلے ہی جنت میں داخلہ نصیب فرمادے اس نے کچھ نام بھی لیے تھے کہ فلاں فلاں لوگ جو آپ کے سامنے بڑے نیک بنے ہوئے تھے

وہ ان دہشت گردوں سے ملے ہوئے تھے اور بیوٹی پارلروں پر جاکر اپنا روپ بدلوا لیا کرتے تھے کہ کوئی بھی ان کو پہچان نہیں سکتا تھا اور وہ مختلف دہشت گردانہ کاروائیاں کرتے تھے اور پھر روپ بدل کر لوگوں کے سامنے آتے جاتے چلتے پھرتے اور کسی کو پتا نہیں لگتا تھا کہ یہ لوگ کتنے زیادہ خطرناک ہیں اور بظاہر اتنے شریف بنے ہوئے ہیں اس نے یہ کہا اور بھکاری نے کہا جاو گھر سے آٹا لے کر آو اس وقت میں نے محسوس کیا کہ کچھ سرد اور بدبودار بگولا میرے ناک سے ٹکرایا تھا میں نے اس وقت نہا کر نئے کپڑے پہنے تھے باجی عمرانہ نے مجھے دعا سکھائی اور وہ میں دہرانے لگا

میں نانا جی کی دکان پرکھیل رہا تھا اور نانا جی نے دکان کا دروازہ بند کیا اور مجھے کہا کہ میرے قریب آو میں ان کے قریب ہوا وہ چارپائی پر بیٹھے ہوئے تھے میں ابھی بچہ تھا سمجھ نہیں پایا تھا کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں انھوں نے کہا کہ اپنی گردن میرے ہاتھ میں پکڑاو میں نے سوچا کہ مجھے اپنے کندھے دبانے کا کہہ رہے ہیں لیکن انھوں نے کہا کہ میرا دل کرتا ہے کہ تمھیں گردن سے پکڑ کر زمین پر پٹخ کر مار دوں کیوں کہ میرے علم کے مطابق تم کو اسی طرح سے مار دینا چاہیے جیسے حضرت خضر علیہ السلام نے ایک لڑکے کو مار ڈالا تھا اور کہا تھا کہ اس نے بڑے ہو کر اپنے والدین کو گمراہ کرنا ہے لیکن تم تو بڑے ہی معصوم ہو اور تم پر کتیجہ نے جادو کیا ہے اور جانوروں کے ساتھ بدفعلی بھی کرائی اور تمھارے گاوں میں اور بھی جادوگر ہیں ان سے مل کر اس نے تمھیں دجال بنانے کا پلان بنایا ہے اللہ کی پناہ اس نے تجھ سے بڑے ہی گھناونے گناہ کرائے ہیں اور تیرے ما سٹروں نے بھی تیرے بارے میں خطرناک پیش گوئیاں کیں ہیں اور انھوں نے بھی تمھیں اپنے مقصد کے لیے استعمال کرنے کا پروگرام بنایا ہے اوہ کتنے بھولے ہو تم میں نے ابھی ابھی تیری معصومیت والی باتوں سے متاثر ہو کر اپنا تجھے مارنے کا ارادہ ملتوی کر دیا ہے حالانکہ مجھے مرزائی دشمنوں سے طعنے مل رہے ہیں کہ مولوی کا اپنا بچہ جب مجرم پایا گیا تو اس نے کہا کہ حل لمی پا لئو مگر میں ان کی شیطانی باتوں میں نہیں آوں گا مجھے اللہ نے ہجرت کی راہ دکھا دی ہے میں اب لاہور چلا جاوں گا یہاں سے سب کچھ بیچ کر فاروق جاوخوشیاں مناو کہ آج تم میرے ہاتھ سے مرنے بچ گیے ہو ---------------- جاری ہے


آپ بیتی قسط (10)
(محمد فاروق حسن, ڈسکہ)
کیس نمبر (1)
جیب کوئی پوچھتا ہے کہ کیا حال ہے تو میں یہ جواب دیتا ہوں کہ الحمدللہ میں خیریت سے ہوں
مگر میں مصیبت میں ہوں اور حکومت سے پاکستان سے استدعا کرتا ہوں کہ وہ میری سنوائی کرائی جائے میری مدد کی جائے ہیلپ ہیلپ ہیلپ  help help help آج بھی اس نے مجھے دھمکی دی ہے بلکہ کئی دھمکیاں دی ہیں چیر کے رکھ دیں گے آرے میں چیر ڈالیں گےتیرے باپ اشرف کو مار ڈالیں گے ہاتھ پاوں توڑ دیں گے اندھا کردیں گے پہلے تو میں ان دھمکیوں کو سمجھ نہیں پایا تھا کہ یہ جو اتنے سالوں سے مجھے دھمکیاں دی جاتی ہیں ان کا کیا مقصد ہےلیکن میرے حالات اس قسم کے بنا دئے گئے ہیں کہ میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ گھر میں غیر قانونی اور غیر اخلاقی دھندہ چل رہا ہےاس گھناونے دھندے کو میں بند  نہیں کرا سکتا ہوں کیوں کہ میں نے پہلے بھی ڈائریاں لکھی تھیں ان کو مجھ سے چھین کر نا جانے کہاں پھینک دیا گیا ہے اج سے تین چار مہینے پہلے میں نے ہماری ویب ڈاٹ کام میں 9 قسطوں پر مشتمل آپ بیتی تحریر کی ہے یہ حقائق پر مبنی آپ بیتی ٹریو سٹوری مجھ پر بچپن سے روا رکھے گیے ظالمانہ سلوک پر مبنی ہے میں نے اس ٹریوسٹوری میں ان تلخ حقائق کا احاطہ کیا ہے جن سے یہ پتا چل سکتا ہے کہ مجھے ذہنی جسمانی جنسی اور روحانی طور پر کس طرح سے بیمار اور لاغر بنایا گیا ہے مگر میرے دشمنوں کی طاقت اس قدر ہے کہ انھوں نے میری اس کاوش کو سبوتاژ کر دیا ہے اور چار قسطیں کاٹ کر میرے مضموں کو خراب کردیاگیا ہے

 میری کیفیّت حالت یہ ہے کہ میرے پاس سیف نہیں ہے کہ جس میں میں اپنے ضروری کاغذات اور دستاویزات رکھ سکوں اور روپے پیسے بھی میں اپنے کمرے میں رکھتا ہوں تو اس میں سے چوری ہوجاتے ہیں میرے پاس صندوق ہے اس میں تالا بھی ہےلیکن نامعلوم کیسے کھول لیا جاتا ہے اور مجھے میری محنت کی کمائی سے محروم کردیا جاتا ہے اس ساری کارگزاری لکھنے کا مقصد یہ ہے کہ مجھے یرغمال بنایا گیا ہے میرا مال جان عزّت لوٹی گئی ہے اور کسی کو بتانےپر بدترین سزائیں دینے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں ایسا دن میں کئی بار ہوتا ہے جب میں گھر میں ہوتا ہوں عبدالعزیزدھمکیاں دینے میں سب سے سر فہرست ہے مجھے محسوس ہورہا ہے کہ گھر میں زنا کاری اور لواطت کا بازار گرم ہے بہن بھائی زنا کرتے ہیں یعنی سیکس ود سسٹر sex with sister اور sex with mother اور اس کے علاوہ گروپ سیکس کا بھی ارتقاب ہوتا ہے اور ہمارا گھر قحبہ خانہ بنتا جارہا ہے یا بن چکا ہے بن چکا ہے اس لیے کہ میں گھر میں ہفتہ کے بعد آتا ہوں اور جب میں آتا ہوں تو مجھے سختی سے اپنی سرگرمیاں اپنے کمرے تک محدود رکھنے کا حکم دیا جاتا ہے حتّیٰ کہ صحن میں نماز پڑھنے سے بھی روک دیا جاتا ہے اور کون آتا ہے کون جاتا ہے اس کا بھی نہیں پوچھ سکتے حالانکہ میں اپنے والدین کا سب سے بڑا بیٹا ہوں اور گھر کا والد کے بعد سربراہ ہوں میری قانون کے رکھوالوں سے التجا یہ ہے کہ اس معاملے کی چھان بین کی جائے تو یقیناً میں نے جو باتیں لکھی ہیں ان سے زیادہ سنگین جرائم ہورہے ہیں ہمارے گھر میں اور ہمارے گاوں کے کئی گھرانے اس دھندے میں ملوّث ہیں

میں تو ایسے ثبوت دیکھ چکا ہوں جن سے پتا چلتا ہے کہ میرے بہن بھائی ملک سے غدّاری کر رہے ہیں اور ایسے لوگوں سے ملے ہوئے ہیں جو پاکستان کو ہندوستان کا حصّہ بنانا چاہتے ہیں اور اس کے لیے ایک ایک کر کے چاروں صوبوں کو علیحدہ کرنا چاہتے ہیں اور اس کام میں وہ حال ہی میں کامیاب ہو چکے ہیں کہ افغانستان کے ساتھ پاکستان کی علیحدگی اور دشمنی ہوجائے ان کا منصوبہ یہ ہے کہ ہندوستان کے ساتھ دوستی اور افغانستان سے دشمنی اور علیحدگی ہوجائے
ان ظالموں نے پہلے پاکستان کے حصّے بنگلہ دیش کو پاکستان  سے علیحدہ کیااور اب افغانستان کو پاکستان سے علیحدہ کیا جارہا ہےاس کام کے لیےسپاریاں دی جاتی ہیں جوڑ توڑ ہوتے ہیں اور کالے دھندے والوں سے کام لیا جاتا ہے

میں اس کیس کو اس لیے لکھ رہا ہوں کیوں کہ پانی سر سے گزرتا جارہا ہے اور مجھے اپنے ساتھ ملانے کی کوششیں کی جارہی ہیں اورمجھے کہا جاتا ہے کہ تمھیں ایک نا ایک دن راہ راست پر لے آئیں گے بلکہ دشمنوں کے نجومیوں نے کہا ہے کہ آپریشن ضرب عضب کی طرح آپریشن راہ راست شروع کیا جائے گا  اور میری طرح ان کے ناپاک عزائم میں جو بھی رخنہ اندازی کرے گا یا روکنے کی کوشش کر سکتا ہے اس کو بھی ڈرا دھمکا کر راہ راست پر لایا جائے گا  اور مجھے کہا جاتا ہے کہ تمھارے ساتھ گروپ سیکس کی موویاں بنائیں گے ورنہ ہم تمھیں زندہ دفن کر دیں گے    میں ان سے مسلسل شکست پہ شکست کھاتا رہا ہوں وجہ یہ ہے کہ تمام گھر والے ناجائز دھندوں کے ذریعہ سے اور سود زنا اور لواطت کی کمائی سے اور ہمارے گاوں میں موجود دوسرے قحبہ خانوں کی سپورٹ سے اور ٹرپل ایکس بلو فلموں کی کمائی سے نہایت مضبوط اور ناقابل تسخیر ہوتے جارہے ہیں اور مجھے اس قدر فیلئر بنا دینا چاہتے ہیں کہ میں تنگ آکر خود کشی کرلوں یا کہیں دور دراز چلا جاوں ورنہ وہ مجھے طوائفوں اور رنڈیوں کی طرح چمڑے کے کام پر لگانا چاہتے ہیں اور میرے ساتھ لواطت کا سیکس فلمانا چاہتے ہیں     میرے بچوں کو کئی سال پہلے مجھ سے دور کر دیا گیا ہے نا جانے ان کو کیا کیا بنا دیا گیا ہے مجھے تو ان سے ملنے بھی نہیں دیا جاتا  اور اگر ملنے دیا جاتا ہے تو اس طرح کہ جیسے قیدیوں سے ملاقاتی جاکر مل سکتا ہے بلکہ اس سے بدتر معاملہ ہے

اگر میں ان کی  یہ باتیں نہیں مانوں گا تو مجھے ہاتھ پاوں کاٹ کر اپاہج بنا دیا جائے گا اورمجھے ریڑھی پر ڈال کر  اپنے کارندوں سے بھیک منگوائی جائے گی  اور اس پیسے سے اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کی جائے گی اور پاکستان کو شکست سے دوچار کیا جائے گا یہ ثبوت ہیں ان کی غدّاری کے جو میرے بہن بھائی اور رشتے ناطے والے ہیں


سرسام کی بیماری مجھ پر حاوی ہوتی جارہی ہے اور میری بینائی بھی بہت متاثر ہوئی ہےاس کے علاوہ وہ جنّات سے بھی کام لیتے ہیں اور ہوٹلوں اور چائے خانوں سے بھی کام لیتے ہیں سمندری جھاگ جبّولوٹا اور نیکوٹین اور نا جانے کیا کیا فرٹیلائزرز اور ڈرگز مجھے دیے جاتے ہیں اور یہ کا کرنے والے کوئی معمولی لوگ نہیں ہیں ان کے بینک اور ہوٹلز اورسسٹم آف سکولز اور گورمے کی طرح  بڑے بڑے طرح طرح کے ادارے ہیں جو ان کے ہاتھ میں ہیں بکہ وہ مالک ہیں طرح طرح کے اداروں کے اور بڑی بڑی تنظیموں میں ان کے ان کے نیٹ ورک موجود ہیں ان کو راء اور موصاد اور سی آئی اے کی ایجنسیوں کی طرف سے مشن دیے جاتے ہیں اور کثیر سرمایہ اور ہر طرح کا تعاون دیا جاتا ہے جس سے ان کے ایجنٹ بننے والے چند سالوں میں بڑی آسامی بن جاتے ہیں

محی الدین نواب کا کردار  ایمان علی اور نسیم حجازی کا کردار باطل اور اسی طرح بہت سارے کردار ہیں مثال کے طور پر نسیم حجازی کا ناول ہے   شیطان     اور   محی الدین نواب کا ناول ہے       ایمان کا سفر    
ناول    شیطان میں بڑے بڑے کردار ہیں ثقیلہ   باطل  رضوان  سلیمان اور  رخسانہ  وغیرہ     اور    ناول   ایمان کا سفر میں کردار ہیں  ظالم چوہدری برکت علی   مولوی ایمان علی   اور  ایک غریب لڑکی کا کرادر ہے سکینہ     یہ کردار اور کہانیاں ہمارے معاشرے کی عکاسی کرتی ہیں کہ کس طرح انڈرولڈ اور بلیک مافیاز کام کر رہی ہیں ان کو پڑھ کر فوجی افسران اور محبّ وطن صاحب حیثیّت پاکستانیوں کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے مگر اب تو حالات زیادہ ہی خراب ہوگیے ہیں کیونکہ کفّارکی سازشیں اس قدر طاقت ور اور کامیاب ہیں کہ انھوں نے میڈیا پر قبضہ کر رکھا ہے سائیڈوں اور چینلوں پر صرف وہی موضوعات زیر بحث لائے جاتے ہیں جو ان کے گیم پلان پر اثرانداز نا ہو سکیں سازش یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ خفیہ طور پر پاکستان کے اثاثوں اور اعلٰی عہدوں پر قبضہ کر لیں اور اعلٰی عہدے اور وسائل اپنے بندوں کو سونپ سکیں وہ اپنی اس سازش میں اس قدر مضبوط ہیں کہ مجھ جیسے عام انسان کو سب کچھ بتا بھی دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم کو ملک فتح کرنے کی کوئی جلدی نہیں ہے ہم پہلے ہی فاتحین والا پروٹوکول حاصل کر چکے ہیں

مثلاً ایک فاتح قوم کو جو پروٹوکول فتح کے بعد ملتا ہے وہ ہم پہلے ہی حاصل کر چکے ہیں صرف اعلان کرنا باقی ہے وہ مناسب وقت پر کر لیں گے تاکہ مدّمقابل ہلکی سی بھی مضاحمت کے قابل نا رہے وہ کہتے ہیں کہ ہم پاکستان پر قابض ہوچکے ہیں ہمارا تجھ جیسے عام آدمی تو کیا صاحبان اختیار بھی ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتے ہم اعلان بعد میں کریں گے تاکہ قبضہ تا دیر یا ہمیشہ قائم رہ سکے اور مسلمانوں کی مسجدیں برائے نام ہی رہ جائیں جیسے دوسرے غیر اسلامی ملکوں میں ہیں       اس سلسلے میں حضرت یوسف علیہ السلام کے موضوع پر ڈرامہ بنایا گیا ہے اس میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح یوزارسیف مصر کے مذہبی راہنماوں کو بے بس کر دیتا ہے اور بادشاہ مصر کو یکتا پرست بنالیتا ہے اگرچہ اس میں بہت سی ردّ وبدل بھی ہے مگر بلیک مافیاز اور راء اور موصاد جیسی ایجنسیوں کے کام کرنے کے طریقے سمجھ میں آسکتے ہیں اور ملک کو کھوکھلا اور ناکارہ کرنے کے خطرات کو بھی ختم کرنے میں مدد مل سکتی ہے

-------------------------------------------------------------------------------------------------

میں پاکستان کی خواتین سے کہنا چاہوں گا کہ وہ پردہ کا احتمام کریں اور پہلے اپنے آپ کو پردہ کے قابل بنائیں کیوں کہ ہر کام کے اصول اور قاعدے ہوتے ہیں  اور حدیث کے مطابق اعمال کا دارو مدار نیتوں پر ہوتا ہے "  اور نیت کو بنانا پڑتا ہے یعنی اس کے لیے علم حاصل کرنا چاہیے کہ ہم اللہ کے حکم پردہ کو اپنے اوپر کیسے نافذ کریں گے تاکہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے حکم کی تعمیل کی جاسکے

بہت سارے سیکولر ذہن رکھنے والے لوگ کہتے ہیں کہ اللہ کا حکم تو آٹو میٹک ہی پورا ہو جاتا ہے کیوں کہ قرآن میں ہے کہ اللہ کے حکم کے بنا پتّہ بھی نہیں ہلتا لہاذا جو یہ ہم کام دھندہ بزنس جاب کر رہے ہیں وہ اللہ کے حکم کے مطابق ہی کر رہے ہیں اگر اللہ کا حکم نا ہوتا تو ہم کوئی اور کام کرتے اور بعض لوگ قرآن کی تاویلیں کرتے ہیں کہ اللہ چاہتا تو ہم کو راہ ہدایت  پر چلا لیتا مگر اللہ کو منظور ہی یہ تھا جو ہم جاب بزنس اعمال وغیرہ کر رہے ہیں مثلاً بےپردگی بے حیائی والا فیشن کرنا ناچ گانا کرنا اور اللہ کے دین کو چھوڑ کر سیکولر ازم  ھندوازم کیمونزم کو اختیار کرنا اور تمام کبیرہ گناہوں کا بے دھڑک ارتقاب کرنا

مثلاً شرک جادو قتل  دہشت گردی سود زنا اور اسلام اور ملک سے غدّاری  کا ارتقاب کرنا اور اللہ پاک کی حدوں کو اور حرمتوں کو پامال کرنا  الغرض کہا جاتا ہے کہ ہم اللہ کے حکم سے بندھے ہوئے ہیں   تو میں ان کو نصیحت کرنا چاہوں گا کہ جو قرآن وحدیث کےحوالہ جات اس ضمن میں دیے جاتے ہیں ان کا غلط مطلب نہیں نکالنا چاہیے اس کے بارے میں علم حاصل کرنا چاہیے اور کافروں اور بے دین ملحدوں کی باتوں میں نہیں آنا چاہیے جو لوگوں کو ڈرا دھمکا کر اور لالچ دے کر گمراہ کرتے رہتے  ہیں اور جادو کے ذریعہ بھی لوگوں کو کفر والحاد پر آمادہ کرتے ہیں
 اور پھر بحولے بھالے انسان ان دشمنوں کے معمول بن جاتے ہیں اور ترقی اور اصلاح اور امن و امان اور عدل وانصاف کی راہ  سے بھٹک جاتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ہمارا بس ہی نہیں چلتا ہم کیا کریں اگر اللہ ہمیں ہدایت دینا چاہتا تو ہم کو وہ ایسے بے یارومدد گار نا چھوڑتا  قرآن وحدیث کے مطابق کفّار بھی ایسے ہی جواب دیتے تھے جب ان کو ہدایت کی دعوت دی جاتی تھی  لہٰذا ہمیں برے لوگوں والا رستہ نہیں اپنانا چاہیے بلکہ نیک اور ہدایت یافتہ لوگوں والا رستہ اپنانا چاہیے      جو خواتین پردہ نہیں کرتیں ان کو اس بات کو بخوبی جان لینا چاہیے

 کہ پردہ نا کرنا لونڈیوں اور نوکرانیوں کا طرزعمل ہے کیوں کہ لونڈیوں اور نوکرانیوں کو بھی اوڑنی اوڑنے کا حکم دینا چاہیے اور اگر وہ جلباب پہنیں تو اور بھی اچھا ہے لیکن ان کو آزاد اورعالی نسب عورتوں والا جلباب نہیں پہنانا چاہیے جیسے کوئی عام فوجی جرنلوں کرنلوں کی وردیاں نہیں پہن سکتا عقل مندوں کے لیے اشارہ ہی کافی ہے باقی عورتوں کو تو عقل کے معاملہ میں بیلنس کی ویسے ہی کمی ہے الاّ ماشاء اللہ جس کو اللہ عقل سلیم جیسی نعمت سے مالا مال کرے اللہ تعالٰی ہمیں اچھا انسان اور اچھا مسلمان بنائے آمین

آج کل کی خواتین اسلام کو اس لیے پسند نہیں کرتیں ہیں کہ وہ کہتی ہیں کہ یہ عورتوں کا زمانہ ہے مگر اسلام اتنا مقام عورتوں کو نہیں دیتا جتنا کہ یورپ امریکہ اور انڈیا میں دیا جاتا ہے ان کا یہ کہنا ہوتا ہے ہندوستان میں عورتوں کو دیوی ماتا کا اور کالی ماتا کا مقام دے کر اس کی پوجا کرتے ہیں اوریہ کہا جاتا ہے کہ عورت پوجا کے لائق ہے اور دوسرے ممالک میں جہاں سیکولرازم اور کیمونزم کا قانون ہے وہاں لیڈیز فرسٹ کا عقیدہ کارفرما ہے اور عورت کے دل میں جگہ حاصل کرنے کے لیے کشت وخون اور لڑائی جھگڑا ہو جاتا ہے اور عورت کے دل میں جگہ حاصل کرنے کے لیے قانون کی پروا کرنا بے وقوفی گنا جاتا ہے

ہمارے ملک میں سرگرم خواتین کی فلاحی تنظیمیں اور این جی اوز کی کارکن اور چیئرپرسن  دانش ور عورتیں اور فاروڈ ذہن رکھنے والی اور اسلام کو انتہا پسندی کہنے والی اور جہاد کو دہشت گردی کہنے والی اور سیکولرازم اور کیمیونزم کی پیروکار عورتیں کہتی ہیں کہ اسلام میں مردوں کو زیادہ مقام دیا گیا ہے             اور عورت کی وراثت اور گواہی آدھی قرار دی گئی ہے اور عورتوں کو سیاست اور حکمرانی راج نیتی ڈیموکریسی سے روکا گیا ہے مردوں کے شانہ بشانہ ہوکر کام کرنے سے سکولز کالجز میں تعلیم حاصل کرنے سے روکا گیا ہے اور کہتی ہیں کہ یہی تو ایکسٹریم ازم اور فنڈامینٹل ازم ہے ۔

 جو خواتین رائٹرز کالمسٹ اور اینکر اور تجزیہ نگار اور دانشور ہیں وہ اپنے اپنے شعبہ میں اس مسئلہ کو اجاگر کرنے کی کوشش کرتی ہیں اور  اسلام  کو  "بیک ورڈ"    مذہب قرار دلانے میں کوشاں ہیں      ان نام نہاد فاروڈ خیالات سے وہ یہ ثابت کرنا چاہتی ہیں کہ خواتین کی پیروی کی جانی چاہیے نا کہ قرآن وحدیث اور اسلامی تعلیمات کی    
خواتین جمعہ کیوں نہیں پڑھا سکتیں   نماز کی امامت کیوں نہیں کرا سکتیں  اذان کیوں نہیں کہہ سکتیں نکاح کیوں نہیں پڑھا سکتیں عید وغیرہ میں خطبہ کیوں نہیں دے سکتیں اور مردوں کی صفوں میں ساتھ ساتھ کیوں نہیں کھڑی ہوسکتیں وغیرہ وغرہ سپورٹس اور اولمپکس والا مسئلہ الگ ہے اور جنگ میں مردوں کے شانہ بشانہ والا مسئلہ الگ ہے کہ وہاں یورپ امریکہ برطانیہ جیسا قانون اور ماحول کیوں نہیں ہے  عورتیں ایک سے زیادہ مردوں سے شادیاں کیوں نہیں کر سکتیں

تو میں ان سے بڑے ادب سے کہنا چاہوں گا کہ اسلام اللہ کی طرف سے نازل کردہ مذہب ہے اور مکمل شریعت ہے   اور جو قوانین یورپ امریکہ برطانیہ ہندوستان چائنہ کینیڈا وغیرہ میں رائج ہیں وہ انسانوں کے بنائے ہوئے قوانین  اور اصول و ضوابط ہیں اور یقیناً یہ ساری قائنات اللہ پاک نے پیدا فرمائی ہے اور انسانوں کو بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے اور اس لیے اللہ کی فرماں برداری اور عبادت کرنا تمام انسانوں پر فرض ہے اور اللہ کی نازل کردہ شریعت اسلام کی پیروی کرنا لازم ہے  کیوں کہ عبادت اس کی کرنی چاہیے جس نے پیدا کیا ہے اور جو رزق اور اولاد اور طرح طرح کی نعمتوں سے نوازتا ہے  اللہ پاک نے ہمیں ایسی نعمتوں سے نوازا ہے کہ جن کی قیمت  کا ہم اندازہ بھی نہیں لگا سکتے ہم اپنی آنکھیں کھو بیٹھیں تو اس کا کوئی نعم البدل نہیں تلاش کیا سکتا .-

جو تم پالیسی ہندوستان کے لیے بناو گے " تم سے مراد تم تمام پاکستانی" وہ پاکستان پر نافذ کی جائے گی اور جو پالیسی تم مرزائیوں کے لیے بناو گے وہ مسلمانوں پر نافذ کی جائے گی اگر تم کو اس قابل ہم نے چھوڑا تو    انھوں نے مجھے دھمکی دے ڈالی میں اس وقت ساتویں جماعت کا طالب علم تھا
لگاو قدغن کرو تعاقب اگر ہمت ہے تو مگر یہ ڈوب کر مرنے کا مقام نہیں ہے تم لوگوں کے لیے کہ ہمارے منصوبوں کی خبر اتنے سالوں بعد ہو رہی ہے تم کو حالانکہ تمھارے بابے تمھیں سمجھاتے رہے ہیں کہ عقل مند وہ ہوتا ہے جو پہلے سوچے اور پھر بولے اور وہ بے وقوف ہوتا ہے جو پہلے بولے اور بعد میں سوچے کہ میں نے غلط بولا تھا اور پچھتاتا پھرے انھوں نے مجھے خبر دار کیا تھا اور میں ناسمجھ نے ان سے کہا کہ مرزائی کیا ہوتے ہیں ؟ انھوں نے بات بڑی ہوشیاری سے بدل ڈالی تھی
مگر میں دروازے کی جانب بڑھا تو انھوں نے کہا کہ اردو سپیکنگ برطانوی ہوتے ہیں مرزائی 
ہم مسلمانوں کو مکی دور سے آگے نہیں نکلنے دیں گے اتنی فرقہ پرستی پھیلا دی جائے گی اور جو فرقہ پرستی ختم کرنے کی کوشش کرے گا اسے ہم ختم کردیں گے جادو وہ جو سر چڑھ کے بولے ایک مرزائی عورت نے بڑی مکّاری سے کہا
مرزا ئی کیا ہوتے ہیں میں نے پوچھا        " مرزائی وہ ہوتے ہیں جو منافقت میں یہودیوں کو بھی مات دے جاتے ہیں اسلام کے عظیم دشمن ہوتے ہیں ان کی دشمنی سے مسلمانوں کا اللہ بھی نہیں بچا سکتا وہ یہودیوں کی طرح زمین کے نیچے سے وار کرتے ہیں مسلمانوں کے اللہ نے قرآن میں یہودیوں کی کئی خامیاں اور خباثیں بیان کی ہیں    مثلاً اللہ کی نافرمانی میں حد سے بڑھے ہوئے انبیاء ورسولوں کے قاتل   اللہ کی کتابوں میں ردّوبدل کرنے والے زمین میں فساد برپا کرنے والے عورتوں کے ذریعے مسلمانوں کے نیک حکمرانوں کو زہر دینے والے اور شرک سمیت سود سمیت زنا ولواطت سمیت تمام کبیرہ گناہوں کا بلا ججہک ارتقاب کرنے والے اللہ کی حرمتوں اور شعائراللہ کا مذاق اڑانے والے اور مرزائی یہودیوں سے کسی بھی لحاظ سے کم نہیں ہیں "   اس نے بلند آواز سے کہا تاکہ دوسرے لوگ بھی اس کی بات سن سکیں

میں اس کے منہ کی طرف دیکھتا ہی رہ گیا تھا میں نے کئی افراد دیکھے ہیں جو اہم عہدوں پر فائز ہیں یعنی امام مسجد  خطیب  مفتی  حافظ قرآن  سخاوت کرنے والے مسجد کے منتظم اعلٰی جو سیاست دانوں سے دوستانہ تعلقات رکھے ہوئے ہوتے ہیں وہ اتنے اثرورسوخ والے ہوتے ہیں کہ مجھ جیسے عام آدمی کو صاف صاف کہہ دیتے  ہیں کہ میں مرزائی ہوں اور مسلمانوں کی جماعت میں بریلویت  دیوبندیت وہابیت   جماعت اسلامی  دعوت اسلامی    تبلیغی جماعت  یا مجاہدین کی جماعتیں اور سرکاری اور غیر سرکاری جماعتوں اور تنظیموں میں ہمارے آدمی اہم منصبوں پر فائز ہیں اور ہمارا کام ہے فرقہ پرستی کو ہوا دینا اور نفرت کی آگ کو زیادہ سے زیادہ بڑھکانا اور ہم اس قدر مقام بنا چکے ہیں کہ تم ابھی باہر جاکر لوگوں کو بتا بھی دو گے تو کوئی تمھاری بات پر یقین نہیں کرے گا سب تمھیں پاگل قرار دے دیں گے ہم  سب کا کام یہ ہے کہ ہم جس فرقہ میں ہیں اس میں انتہا پسندی پھیلاتے ہیں مثال کے طور پر میں اہل حدیث ہوں تو میں یہ کہوں گا کہ ہم ہی مسلمان ہیں اور راسخ العقیدہ ہیں باقی تمام فرقے کافر ہیں اور باطل ہیں اور ان کے پیچھے نماز نہیں ہوتی ان کے بچے بچی سے رشتہ نہیں کیا جاسکتا                   اور میں نے کئی بار ایسا کیا ہے  لوگوں بتایا کہ  اس نے میرے ساتھ ایسی باتیں کی ہیں مگر  مجھے ہی اہل باطل اور فرقہ پرست اور پاگل سمجھا گیااور کئی بار مجھے پاگل خانے بھی بھیج دیا گیا اور باز نا آنے پر سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئیں  میں اکثر کہتا رہتا ہوں
جو  گناہوں    کا    رستہ     اپناتے    ہیں    وہ    دوزخ    میں    ہی    جاتے    ہیں
جو سود   خوری   کا   رستہ   اپناتے    ہیں   وہ   مسائل   میں   گھر   جاتے   ہیں
جو  جادو  کا   رستہ    اپناتے     ہیں    وہ   کافر   اور    ظالم    بن    جاتے    ہیں
جو شرک وبدعت کا رستہ اپناتے ہیں  وہ  کبیرہ  گناہوں  میں  مبتلا  ہو  جاتے  ہیں
جو فحاشی و   عریانی   کا   رستہ    اپناتے   ہیں   وہ    بدکردار    کہلاتے      ہیں
جو ظلم  و  زیادتی   کا   رستہ   اپناتے   ہیں   وہ   غلامی   میں   کھو   جاتے   ہیں
جو اپنی بیوی کی بیوفائی پر صبر کرتے ہیں وہ بے غیرت اور زندیق بن جاتے  ہیں
جو غلامی اور بے کار زندگی پر خوش ہو جاتے ہیں وہ جہنم کو اپنا ٹکانہ بناتے ہیں
اگر اللہ کے عذاب سے بچنا چاہتے ہو تو اللہ کی نازل کردہ شریعت کی پیروی  کرو
اللہ تعالٰی ظالم لوگوں کے اعمال قبول نہیں فرماتا بلکہ اللہ تعالٰی متقی پرہیزگار لوگوں کے اعمال قبول فرماتا ہے

 میری گزارش یہ ہے کہ آپ اس ریکارڈ کو اپنے پاس محفوظ کر لیں اور ان تلخ حقائق کا تجزیہ کریں کیوں کہ ہمارے معاشرے میں یہ پالیسیاں لانچ کی جارہی ہیں مسلمانوں کو کمزور اور نہتّہ کرنے کے لیے تاکہ امت مسلمہ کو پارہ پارہ کیا جا سکے جس طرح بنگلہ دیش کو پاکستان سے علیحدہ کیاگیا اس طرح افغانستان اور سعودیہ کو پاکستان سے علیحدہ کر دیا جائے یہ کام افسر شاہی کر رہے ہیں اور حکمران بھی اس منصوبہ میں ملوّث ہیں میری اس سوچ کو معاشرے میں عام کرنے کیلیے اللہ کے لیے میرا ساتھ دیجیے اللہ پاک آپ کا حامی وناصر ہو میں نے 9 قسطیں تحریر کی ہیں مگر اثر رسوخ والوں نے ہماری ویب ڈاٹ کام سے ڈلیٹ کر دیا اس لیے میں آپ کو دعوت دے رہا ہوں تا کہ اسلام اورپاکستان کے ساتھ وفاداری کا فریضہ ادا کیا جا سکے

---------------جاری ہے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں